جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

لڑکی اورلڑکے نے غیرشرعی تعلقات سے توبہ کرلی اب لڑکی شادی کے لیے لڑکے سے خط وکتابت کرنا چاہتی ہے

27329

تاریخ اشاعت : 27-02-2010

مشاہدات : 12894

سوال

میں نے بالآخر پردہ کرنا شروع کردیا اس وقت سے مجھے یہ ادراک ہوا کہ پردہ کرنے سے پہلے میں کس قدر مردہ تھی یہ وہی مسؤلیت ہے جس کا مجھے متحمل بنایا گيا ہے ، اب میں حتی الوسع کوشش کرتی ہوں کہ ایک اچھی اوربہتر وافضل مسلمان عورت بن سکوں ۔ بے پردگی کے دوران میرا ایک نوجوان سے تعارف ہوا اورہم آپس میں ایک دوسرے سے محبت بھی کرنے لگے ، مجھے یہ علم ہے کہ غیرشرعی تعلقات حرام ہیں لیکن مجھے اس وقت غلط اورصحیح کی کوئي ہوش نہيں تھی ، لیکن الحمد للہ ہم نے ابھی تک زنا کا ارتکاب نہیں کیا ۔
میں اس وقت یونیورسٹی میں تیسرے سال کی طالب علم ہوں اوروہ لڑکا چوتھے سال میں پڑھتا ہے ، اب وہ لڑکا بھی ایک متدین اوردین پر عمل کررہا ہے باوجود اس کے کہ میں نے ابھی تک اس سے کوئي بات چیت نہيں کی لیکن میں اس کے بارہ اپنے احساسات نہيں بھلاسکتی اوراسے بھول بھی نہيں سکتی ۔
میری یہ تمنا ہے کہ میرے رشتہ کی بات کرے یا پھر کم از کم مجھے یہ باور کرائے جس سے اس سے منگنی کا انتظار کروں ، لیکن یہ سب کچھ اس وقت تک ممکن نہيں جب تک کہ میں اسے ای میل نہ کروں یا پھر اس سے رابطہ نہ کرلوں ۔
اس بنا پر میرا سوال یہ ہے کہ :
کیا میرا اس سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کرنا اوراس سے یہ پوچھنا کہ آیا میں انتظار کروں کہ وہ میرے ساتھ منگنی کرے گا یا پھر نہيں کرے گا ، توکیا یہ فعل حرام شمار ہوگا ؟ میں اس سے شریعت اسلامیہ کے مطابق شادی کرنا چاہتی ہوں ۔
میرے خیال میں وہ یہ سمجھنے لگا ہے کہ میں نے اس سے محبت کرنا چھوڑ دی ہے ، اس لیے میری گزارش ہے کہ آپ مجھے یہ بتائيں کہ میں اسے ای میل کروں یا نہ ، وہ شخص بہت ہی محترم ہے اوروہ لڑکیوں سے بات چیت کرنا پسند نہيں کرتا ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول :

یہ بات تودینی طور پر معلوم ہے کہ شیطان کی پیروی کرنا حرام ہے ، اوراسی طرح حرام کی طرف لےجانے والی ہر چيز بھی حرام ہے ، چاہے وہ اصلا مباح ہی کیوں نہ ہو ، علماء کرام اسے قاعدہ سد الذرائع کانام دیتے ہیں ۔

شریعت مطہرہ کا قاعدہ ہے کہ جب اللہ تعالی نے کوئي چيز حرام کی تواس تک پہنچنے کے وسائل اورذرائع بھی حرام کردیے تاکہ اس کی تحریم ثابت ہوسکے اوراس تک پہنچنے سے روکا جاسکے ۔

جب ہم کسی شخص کے بارہ میں سنتے یا دیکھتے ہیں کہ اس نے اللہ تعالی کی طرف رجوع کرلیا ہے اوروہ ایک لمبے دورجاھلیت میں رہنے اوراپنے دین کی ضائع کرنے کے بعد اللہ کے دین کی طرف رجوع کرتا ہے تو ہمیں بہت خوشی ہوتی اورہم سعادت حاصل کرتے ہیں ۔

اوراس کے ساتھ ساتھ اسی وقت ہمیں یہ بھی خدشہ رہتا ہے کہ کہیں شیطان اسے وہ اعمال جواس نے بے دینی کی حالت میں کیے تھے مزين کرکے نہ دکھانا شروع کردے جس کی بنا پر وہ اسے رشدوھدایت کے راستے سے روک ڈالے اوراسے پھر گمراہی کے طریقے پر لے جائے ۔

ہم سائلہ بہن اوراس کے توبہ کرنے والے قدیم دوست سے بھی اپنے اس خدشہ کو مخفی نہیں رکھنا چاہتے ، اس طرح ہم اس کی اس سوچ میں اس کی موافقت نہيں کرتے کہ ھدایت سے قبل اس کے جس شخص کے ساتھ تعلقات تھے کہ اب وہ دوبارہ اس سے خط وکتابت شروع کرے اگرچہ اس سے شریعت اسلامیہ کے مطابق شادی کرنے کی دلیل کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو ۔

اجنبی عورت سے خط وکتابت کرنے میں بے شمار مفاسد پائے جاتے ہيں جوعقلمندلوگوں سے شماربھی نہيں ہوتے ، اس لیے اللہ سبحانہ وتعالی نے مرد وعورت کے تعلقات اورخفیہ طور پر لڑکیوں سے دوستی لگانا حرام قرار کیا ہے ، اس مسئلہ میں بعض اہل علم کے فتوے مندرجہ ذيل سوالوں میں بیان کیے جاچکے ہیں آپ تفصیل کے لیے ان سوال نمبروں کے جوابات کا مطالعہ کریں :

( 23349 ) اور ( 20949 ) اور ( 10221 ) ۔

دوم :

اورآپ کے سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ : کیا عورت کے لیے جائزہے کہ وہ مرد کوشادی کا پیغام دے یا اس سے نکاح کرنے کی رغبت کی خبر دے ؟

اس کا جواب یہ ہے کہ :

منگنی تویہ ہے کہ مرد کسی عورت کو شادی کا پیغام دے اسے شریعت اسلامیہ میں خطبہ یا منگنی کانام دیا جاتا ہے ۔۔۔ آپ اس کی تفصیل کےلیے سوال نمبر ( 20069 ) کے جواب کا مطالعہ کریں ۔

اگر کو‏‏ئي عورت کسی بھی شخص سے شادی کرنے کی رغیب رکھتی ہو تواس میں کوئي حرج نہيں کہ وہ کسی دینی اورامنت دار شخص کو اس کے پاس بھیجے تا کہ وہ شادی کی پیشکش کرے ، جیسا کہ ام المومنین خدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا نے بھی کیا تھا ۔

جب خدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت ودیانت اوراخلاق حسنہ کا سنا تو ان سے شادی کی رغبت کی اوراپنی ایک رشتہ دار خاتون کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی کی پیشکش کرنے کے لیے بھیجا اوراس طرح ان سے شادی کرلی ۔

لھذا اس بنا پر ہم سوال کرنے والی بہن سے کہيں گے کہ اگر وہ اس نوجوان سے شادی کرنا چاہتی ہے اوروہ نوجوان صاحب خلق اوردین بھی ہے تواس میں کوئي حرج والی بات نہيں کہ آپ اپنے رشتہ داروں میں سے کسی ثقہ اوربااعتماد شخص کے ذریعہ اسے شادی کی پیشکش کریں ۔

اورآپ اس نوجوان اوراسی طرح دوسرے اجنبی مردوں سے بھی خط وکتاب کرنے سے گریز اوراجتناب کریں اس لیے کہ ایسا کرنا فتنہ کا باعث ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب

متعلقہ جوابات