سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

بھوک یا پیاس کی وجہ سے روزہ افطار کرنے کا کیا حکم ہے؟

سوال

میں نماز مغرب سے پہلے سو گیا تھااور افطاری نہیں کی، اور پھر نماز فجر کے وقت بیدار ہوا، میں نے گزشتہ دن سے کچھ نہیں کھایا ہوا تھا، تو میں نے روزہ نہیں رکھا، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

یہ بات سب کو واضح طور پر معلوم ہے کہ روزہ اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہے۔

اس لیے مسلمان کو محض پیاس یا بھوک کے خدشے سے روزہ رکھنے میں سستی نہیں کرنی چاہیے، یا صرف خدشے سے روزہ نہ رکھے کہ وہ روزہ مکمل کرنے کی استطاعت ہی نہیں رکھتا ۔ بلکہ مسلمان کو چاہیے کہ صبر کرے اور اللہ تعالی سے مدد مانگے، اور شدت گرمی سے اپنے سر پر پانی ڈال لے یا کلی کر لے۔

اس لیے یہ ضروری ہے کہ رمضان میں اپنے دن کا آغاز روزہ رکھ کر کرے، پھر اگر روزہ مکمل نہ کر سکے اور مرنے کا خدشہ ہو یا بیمار ہو جانے کا اندیشہ ہو تو اس کے لیے روزہ افطار کرنا جائز ہو جائے گا، ہاں محض وہم کی بنیاد پر روزہ مت کھولے، بلکہ اسی وقت روزہ کھولے جب اسے مشقت کا سامنا ہو۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"صحیح موقف یہ ہے کہ: جب انسان کو شدت بھوک یا پیاس سے مرنے کا خدشہ لاحق ہو جائے یا کوئی اور تنگی لاحق ہو تو اس کے لیے روزہ افطار کرنا جائز ہے۔"

اسی طرح الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ "الکافی" کتاب کی تشریح میں کہتے ہیں:
"جب روزے دار کو پیاس کا خدشہ ہو، لیکن یہاں پیاس سے مراد یہ نہیں ہے کہ ہلکی سی پیاس لگی اور روزہ کھول دیا، بلکہ یہاں پر پیاس سے ایسی پیاس مراد ہے جس سے جان کو خطرہ لاحق ہو جائے، یا پیاس کی وجہ سے تکلیف اٹھانی پڑے۔" ختم شد
"تعليقات ابن عثيمين على الكافي"(3/124)

اسی طرح علامہ نووی رحمہ اللہ المجموع (6/ 258) میں کہتے ہیں:
"ہمارے [شافعی] اور دیگر فقہائے کرام کہتے ہیں کہ: جس شخص کے لیے بھوک یا پیاس نا قابل برداشت ہو جائے اور اسے مرنے کا اندیشہ ہو تو اس پر روزہ افطار کرنا ضروری ہے، اگرچہ وہ بیمار نہ ہو اور مسافر بھی نہ ہو؛ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:  وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا اور تم اپنی جانوں کو قتل نہ کرو؛ بیشک اللہ تعالی ہمیشہ سے تم پر نہایت رحم کرنے والا ہے۔[النساء: 29] اور اسی طرح اللہ تعالی کا یہ بھی فرمان ہے کہ:  وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ  اور تم اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔[البقرة: 195] تو اس پر بیمار آدمی کی طرح قضا دینا لازم ہو گا۔ واللہ اعلم" ختم شد

اس بنا پر آپ اس دن کے روزے کی قضا دیں گے، اور اگر آپ نے جلد بازی سے کام لیتے ہوئے اتنی مشقت محسوس ہونے سے قبل ہی روزہ افطار کر لیا کہ جس سے روزہ افطار کرنا جائز ہو جائے تو پھر آپ کو اپنے اس عمل پر اللہ تعالی سے توبہ بھی مانگنی ہو گی، اور آپ آئندہ ایسے مت کریں۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (65803)، اور (37943) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب