جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

كيا سرمايہ كاري ميں لگائے گئے خيراتى مال پر بھى زكاۃ واجب ہے ؟

2822

تاریخ اشاعت : 15-01-2006

مشاہدات : 4389

سوال

ايك جماعت نے كچھ مال جمع كيا تا كہ ممبران ميں سے كسى كو بھى مصيبت كے وقت ديا جا سكے، مثلا قتل خطا كى ديت وغيرہ، اور يہ مال انہوں نے تجارت ميں لگا ديا تا كہ اس كى سرمايہ كارى ہو سكے، اور اس كا منافع ان خيراتى كاموں ميں صرف ہو جس پر اتفاق كيا گيا ہے، تو كيا اس رقم ميں زكاۃ واجب ہو گى يا نہيں ؟
اور كيا اس خيراتى فنڈ ميں زكاۃ دى جا سكتى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو واقعتا ايسا ہى ہے جيسا سوال ميں مذكور ہے، تو مذكورہ مال ميں زكاۃ نہيں، كيونكہ يہ وقف كے حكم ہے، چاہے وہ مال مجمد ہو يا اسے تجارت ميں لگايا گيا ہو، اور اس ميں زكاۃ دينى جائز نہيں، كيونكہ يہ فقراء و مساكين كے ليے مخصوص نہيں، اور نہ ہى يہ دوسرے كسى مصاريف زكاۃ كے ليے ركھا گيا ہے.

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 9 / 291 )