الحمد للہ.
جلد سفيد كرانے كا عمل دو طرح كا ہے:
ايك تو يہ كہ اپنا حسن و جمال اور خوبصورتى زيادہ كروانے كے ليے جلد سفيد كروانے كا عمل كروانا، تو يہ جائز نہيں، كيونكہ اس ميں اللہ كى بنائى ہوئى اور پيدا كردہ صورت ميں تغير و تبدل ہے، اور يہ قسم الوشم يعنى گدوانے كے ساتھ ملحق ہے جس كے متعلق اللہ تعالى كے نبى صلى اللہ عليہ نے ايسا كرنےوالے پر لعنت كى ہے.
دوسرى قسم يہ ہے كہ انسان كے جسم پر كسى جگہ كوئى سياہ دھبہ ہو مثلا ہاتھ وغيرہ پر تو اسے زائل اور ختم كروانے كى كوشش كرنا اور اس جگہ كو بھى باقى جلد جيسا بنوانا تو اس ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ يہ عيب ختم كروانے ميں شامل ہو گا.
واللہ اعلم .