سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ٹی شرٹ ڈیزائن کر کے ایمازون کی شراکت سے فروخت کرنے کا حکم

سوال

میرا سوال ایمازون کی " MERCH BY AMZON " سروس کے ذریعے تجارت کے بارے میں ہے، میں نے اس سروس میں مفت رجسٹریشن کروائی تو انہوں نے مجھ سے میری ذاتی معلومات ، بینک اکاؤنٹ جو کہ ایک یورپی آن لائن بینک میں ہے طلب کیا، اس سروس کے ذریعے تجارت کا طریقہ یہ ہو گا کہ میں انہیں کوئی بھی ڈیزائن ، یا تصویر، یا ٹیکسٹ ارسال کروں گا جو کہ عام طور پر انگلش زبان میں ہوتا ہے، تو یہ ڈیزائن ٹی شرٹ پر پرنٹ کر دیا جائے گا، میں ٹی شرٹ کے دستیاب رنگ بھی سلیکٹ کروں گا، اور اس کی خصوصیات لکھ دوں گا، اسی طرح قیمت فروخت بھی ، مجھے پہلے ہی معلوم ہو گا کہ فروخت کرنے پر مجھے کتنا منافع ملے گا، مثلاً: اگر قیمت فروخت 19 ڈالر ہے تو اس میں مجھے 5 ڈالر فائدہ ہو گا، اور 14 ڈالر ایمازون ویب سائٹ کے لاگت کے ضمن میں ہوں گے ، میں یہ بھی بتلاؤں گا کہ یہ ٹی شرٹ مردانہ ہے یا زنانہ ، یا لڑکوں کے لیے یا سب کے لیے ہے، پھر ویب سائٹ کی جانب سے ٹی شرٹ کی تصاویر مع خصوصیات اپنے زائرین کے لیے پیش کی جائیں گی، چنانچہ اگر کسی کو میری ڈیزائننگ پسند آئی اور اس نے ویب سائٹ کو قیمت ادا کر دی تو ویب سائٹ کی جانب سے شرٹ پر میرا ڈیزائن پرنٹ کر کے مکمل تیاری کے بعد صارف کو بذریعہ ڈاک ارسال کر دی جائے گی ، ساتھ میں صارف کو یہ بھی اختیار دیا جائے گا کہ اگر شرٹ پسند نہ آئے تو واپس بھی ہو سکتی ہے، اس طرح میرے اس ماہ کا منافع آئندہ ماہ میرے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کر دیا جائے گا۔

تو میرا سوال یہ ہے کہ اس ویب سائٹ کے ذریعے تجارت اور منافع کمانے پر کوئی شرعی قباحت تو نہیں؟ اور اگر میری مختصر بازو والی شرٹ کو کسی عورت یا لڑکی نے خریدا تو مجھے نہیں معلوم کہ اب وہ اس شرٹ کو گھر میں پہنتی ہے یا گھر سے باہر؟ تو کیا یہاں پر کوئی شرعی قباحت ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ٹی شرٹ پر پرنٹ کیے جانے والے ڈیزائن یا انگلش کتابت تیار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، نیز اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ اگر شرٹ فروخت ہوئی تو آپ کو قیمت کے مخصوص تناسب سے منافع ملے گا اور اگر فروخت نہ ہوئی تو آپ کو کچھ نہیں ملے گا، اسے کاروباری شراکت کہتے ہیں، آپ نے ڈیزائن دیا اور ایمازون نے آپ کے ڈیزائن کی مارکیٹنگ کی ہے، اس لیے یہاں شرط یہ ہو گی کہ آپ کو قیمت فروخت میں سے مخصوص تناسب میں منافع ملے نہ کہ مخصوص رقم ملے۔

چنانچہ ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (5/ 28) میں کہتے ہیں:
"شرکائے تجارت میں سے کسی ایک کے لیے بھی یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے لیے مخصوص رقم مختص کر لے، یعنی مطلب یہ ہے کہ جب کوئی بھی شریک تجارت اپنے لیے رقم مختص کر لے ، یا اپنے حصے کے ساتھ اضافی رقم بھی طلب کرے یعنی کہے کہ مجھے میرے فلاں فیصد منافع کے ساتھ اتنی رقم اضافی چاہیے تو شراکت شرعی طور پر کالعدم ہو جائے گی۔

ابن المنذر رحمہ اللہ کہتے ہیں: ہمیں جتنے بھی اہل علم افراد کا علم ہے سب کے ہاں کاروباری شراکت اور مضاربہ اس وقت باطل ہو جائے گا جب کوئی بھی شریک اپنے لیے رقم مختص کر لے۔" ختم شد

اگر شرٹ کی قیمت فروخت متعین ہو مثلاً: 20 ڈالر اور آپ اس میں سے اپنے لیے 5 ڈالر مختص کر لیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ یہ بھی 20 کا چوتھائی حصہ ہے، جو کہ 25 فیصد تناسب ہے۔

یہاں ممنوع صورت اس وقت بنے گی جب دو شرکائے تجارت میں سے ایک اپنے لیے رقم مختص کر لے اور اسے یہ معلوم نہ ہو کہ چیز کتنے معاوضے میں فروخت ہو گی، یا یہ ممکن ہی نہ ہو کہ چیز کو کسی مخصوص قیمت پر فروخت کیا جائے۔

تاہم اگر آپ کا معاہدہ یہ ہو کہ آپ نے ڈیزائن کا معاوضہ لینا ہے چاہے شرٹ فروخت ہو یا نہ ہو، تو یہ بھی صحیح ہو گا اور یہ صرف ڈیزائن کی فروختگی ہو گی، تو ایسی صورت میں یہ بات ضروری ہے کہ جس وقت ایمازون کو ڈیزائن فروخت کیا جائے تو ڈیزائن معلوم ہونا چاہیے، اس کے بعد کمپنی اس ڈیزائن سے فائدہ اٹھائے یا نہ اٹھائے اس کا آپ سے کوئی تعلق نہ ہو گا۔

ڈیزائن بنا کر دینے ، یا ڈیزائن فروخت کرنے کے لیے کاروباری شراکت میں درج ذیل شرائط ہوں گی:

تصویر یا کتابت شرعی طور پر جائز ہو، تصویر یا کتابت کو کسی گناہ کے لیے معاون نہ بنایا جائے، اس لیے آپ عورتوں اور لڑکیوں کی شرٹیں تیار نہ کریں؛ کیونکہ یہ عام طور پر بے پردگی کے لیے ہی استعمال کی جاتی ہیں۔

لیکن اگر آپ نے مردوں اور لڑکوں کے لیے شرٹ بنائی اور پھر بھی کوئی لڑکی اسے استعمال کرتی ہے تو اس میں آپ پر کوئی گناہ نہیں ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب