سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کیا یہ دعا صحیح ہے کہ جب کوئی بندہ توبہ کرے تو فرشتے کہتے ہیں: "یا اللہ! اسے بھی اسی طرح خوش کر دے جیسے اس نے ہمیں خوش کر دیا۔"؟

303808

تاریخ اشاعت : 12-12-2022

مشاہدات : 1876

سوال

کیا یہ دعا صحیح ہے کہ: جب کوئی بندہ توبہ کرے تو فرشتے کہتے ہیں: "یا اللہ! اسے بھی اسی طرح خوش کر دے جیسے اس نے ہمیں خوش کر دیا۔ فرشتے مزید کہتے ہیں: یا اللہ! اس بندے نے توبہ کر کے ہمیں خوش کر دیا ہے، یا اللہ اسے بھی خوش کر دے، پھر اللہ تعالی اس بندے کو جنت کی خوش خبری دے کر خوش کر دیتا ہے۔"

جواب کا متن

الحمد للہ.

فرشتوں کا جہان غیبی امور سے تعلق رکھتا ہے، لہذا فرشتوں کے متعلق کوئی بھی بات قرآن کریم کی آیت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمان کی روشنی میں ہی کی جا سکتی ہے۔

اور سائل نے جو بات ذکر کی ہے کہ جب کوئی بندہ توبہ کرے تو فرشتے کہتے ہیں: "یا اللہ! اسے بھی اسی طرح خوش کر دے جیسے اس نے ہمیں خوش کر دیا۔

یہ بالکل بے بنیاد بات ہے، علمائے کرام میں سے کسی نے بھی اس بات کو کبھی سند یا بغیر سند کے بھی بیان نہیں کیا۔

ہم نے یہ بات اس دور کے مشہور واعظ سے سنی ہے، ان کا فکر آخرت سے متعلق ایک سلسلہ وار پروگرام ہے، اس میں انہوں نے یہ بات بغیر سند کے ذکر کی ہے اور پھر اس کا کوئی حوالہ بھی نہیں دیا۔

صحیح ثابت شدہ احادیث میں یہ بات ہے کہ جب کوئی بندہ توبہ کرے تو اللہ تعالی خود اپنے بندے کی توبہ پر خوش ہوتا ہے۔

یہ حدیث متعدد صحابہ کرام جن میں سیدنا انس، ابو ہریرہ، عبد اللہ بن مسعود، نعمان بن بشیر، اور براء بن عازب رضی اللہ عنہم شامل ہیں، سے مروی ہے۔

چنانچہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث بخاری : (6309)اور مسلم: (2747) میں ہے کہ: انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جس وقت بندہ اللہ تعالی کی طرف توبہ کرے تو اللہ تعالی اپنے بندے کی توبہ پراس شخص سے بھی زیادہ خوش ہو تا ہے جو ایک بے آب و گیاہ صحرا میں اپنی سواری پر تھا، تو وہ اس کے ہاتھ سے نکل گئی، مسافر کا کھانا اور پانی اسی پر تھا۔ وہ اس کے ملنے سے مایوس ہو گیا تو ایک درخت کے پاس آیا اور اس کے سائے میں لیٹ گیا۔ وہ اپنی سواری کے واپس ملنے سے ناامید ہو چکا تھا۔ وہ اسی مایوسی میں تھا کہ مسافر سواری کے پاس ، اور سواری مسافر کے پاس کھڑی ہے، مسافر نے اس کو نکیل کی رسی سے پکڑا، اور پھر بے پناہ خوشی کی شدت میں کہہ بیٹھا، اے اللہ! تو میرا بندہ اور میں تیرا رب۔ خوشی کی شدت کی وجہ سے غلطی کر گیا۔)

اور یہ بھی یقینی بات ہے کہ فرشتے بھی بندے کے توبہ کرنے پر اس لیے خوش ہوتے ہیں کہ اللہ تعالی کو بندے کی توبہ پر خوشی ہوتی ہے۔

جیسے کہ ابن ابی جمرہ رحمہ اللہ "بهجة النفوس" (1/202) میں لکھا ہے کہ:
"آدمی کے نیک عمل پر فرشتے بھی خوش ہوتے ہیں۔" ختم شد

یہ بات ثابت شدہ ہے کہ فرشتے توبہ کرنے والے بندے کے لیے بارگاہ الہی میں استغفار کرتے ہیں۔

جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ
 ترجمہ: عرش کے اٹھانے والے اور اس کے پاس کے فرشتے اپنے رب کی تسبیح ؛حمد کے ساتھ ساتھ کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کے لئے استغفار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ: اے ہمارے پروردگار! تو نے ہر چیز کو اپنی بخشش اور علم سے گھیر رکھا ہے، پس انہیں بخش دے جو توبہ کریں اور تیری راہ کی پیروی کریں اور تو انہیں دوزخ کے عذاب سے بھی بچا لے۔ [غافر: 7]

مندرجہ بالا تفصیلات سے یہ واضح ہے کہ سوال میں مذکور فرشتوں کی دعا بالکل بے بنیاد ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب