سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم مختون پیدا ہوۓ

31069

تاریخ اشاعت : 26-02-2004

مشاہدات : 18173

سوال

کیانبی صلی اللہ علیہ وسلم جب پیدا ہوۓ توان کے ختنے کیے ہوۓ تھے یا کہ تمام لوگوں کی طرح ان کے بھی ختنے کیے گۓ ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ختنہ کے متعلق تین قول ذکر کرتے ہوۓ کہا ہے :

اس مسئلہ میں اختلاف کی بنا پرکئي ایک اقوال ہیں :

پہلا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم مختون پیدا ہوۓ ۔

درسرا : جبریل علیہ السلام نے جب شق صدر کیا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ختنہ بھی کیا ۔

تیسرا : عرب جس طرح اپنی اولاد کا ختنہ کرتے تھے اس عادت کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا عبدالمطلب نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ختنہ کیا ۔ دیکھیں تحفۃ الولود ص ( 201 ) ۔

پہلی راۓ : ابن قیم رحمہ اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب تحفۃ المولود میں بہت ساری احادیث ذکرکی ہيں جواس راۓ پردلالت کرتی ہيں ، لیکن ان سب احاديث پرضعف کا حکم لگانے کے بعد کہتے ہیں کہ بچہ اگر ختنہ کیا ہوا پیدا ہوتویہ اس میں نقص ہے نہ کہ جس طرح بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ شرف ومنقبت کا باعث ہے ۔

ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

کہا جاتا ہے کہ رومی بادشاہ قیصر جس کے پاس امرؤ القیس گیا تھا وہ بھی اسی طرح پیدا ہوا تھا ( یعنی غیرمختون ) توامرؤالقیس حمام میں اس کے پاس گیا اوراسے اس حالت میں دیکھا تواس کی ھجوکرتے ہوۓ کہنے لگا :

میں حلفا کہتاہوں جو کہ جھوٹا نہیں توتواغلف ہے مگرجوچاند سے چنا۔

وہ اسے عار دلا رہا ہے کہ تیرا توختنہ ہی نہیں کیا گيا ، اوراس کی اس طرح ولادت کونقص قرار دیا ۔

اور کہا جاتا ہے کہ یہ شعر ہی امر‎‎‎ؤالقیس کی موت کا سبب ہے کہ اسی وجہ سے قیصر نے اسے زہردیا جس کی وجہ سے وہ موت کا شکار ہوا ۔

عرب ختنہ کرنے کے بغیر توکوئ اورصورت ختنہ ہی شمار نہیں کرتے تھے بلکہ وہ خود ختنہ کرنے میں فخر محسوس کرتے تھے ۔

حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں :

اللہ تبارک وتعالی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کواصل عرب میں سے مبعوث فرمایا ، اورانہیں اخلاقی اورنسبی صفات کے ساتھ خاص کیا تو یہ کیسے جائز ہوسکتا ہےکہ انہیں مختون پیدا کرنے میں کوئ امتیاز اورخصوصیت پائ جاتی ہو حالانکہ عرب ختنہ کرنے پرفخر کرتے تھے ۔

اور یہ بھی کہا گیا ہے :

اللہ تعالی نے اپنے خلیل ابراھیم علیہ السلام کی جن کلمات میں آزمائش کی تھی اورابراھیم علیہ السلام نے انہیں مکمل کیا تھا ان میں ختنہ بھی شامل تھا،اورپھر انبیاء کا ابتلاء لوگوں میں سب سے شدیداور سخت ہوتی ہے پھر ان سے کم درجہ والےلوگوں کی آزمائش اورابتلاء ہوتی ہے ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ختنہ کوفطرتی کاموں میں سے شمار کیا ہے ، اوریہ معلوم ہونا چاہیۓ آزمائش میں صبر کرنا مبتلی کے اجروثواب میں زیادتی کا باعث ہوتا ہے ۔

تواس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حالت کے زیادہ لائق ہے کہ یہ فضیلت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سلب نہ کی جاۓ اوراللہ تعالی انہیں بھی اس ختنہ کے ساتھ اسی طرح عزت تکریم سے نوازے جس طرح اپنے خلیل ابراھیم علیہ السلام کوعزت وتکریم سے نوازا اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت وخصائص دوسرے انبیاء سے عظیم تر اوراعلی ہیں ۔ دیکھیں کتاب : تحفۃ المولود لابن قیم رحمہ اللہ ( 205 - 206 ) ۔

دوسری راۓ کے بارہ میں حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں :

فرشتےکا شق صدر کرنے میں کئ ایک احادیث مختلف طرق سے مرفوعا نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک مروی ہیں لیکن کسی ایک میں بھی اس کا ذکر نہیں ملتا کہ جبریل علیہ السلام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ختنہ کیا ہومگریہی ایک شاذ اور غریب حدیث میں ۔ تحفۃ المولود ( 206 ) ۔

اورتیسری راۓ میں ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

ابن عدیم کا کہنا ہے کہ : بعض روایات میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا عبدالمطلب نے ساتویں روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ختنہ کیاتھا تویہ اقرب الی الصواب اورواقع ہے ۔ تحفۃ المولود ( 206 ) ۔

اورحافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی نے زاد المعاد میں کچھ اس طرح کہا ہے :

یہ مسئلہ دو فاضل آدمیوں کے درمیان پیدا ہوا توان میں سے ایک نے ایک کتاب تصنیف کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مختون پیدا ہوۓ تھے اوراس کتاب میں اس نے ایسی احادیث ذکرکیں جن کی کوئ لگام اوراصل نہیں ملتی ، وہ مصنف کمال الدین بن طلحہ ہیں ۔

تواس دعوی کا رد کمال الدین ابن عدیم نے لکھا اوراس میں بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عادت عرب کے مطابق ختنہ ہوا اورعمومی طور پر یہ طریقہ پورے عرب میں پایا جاتا تھا جوکہ کسی قسم کی معاونت کے نقل کرنے کا محتاج نہیں ہے ۔ واللہ تعالی اعلم ۔ دیکھیں زاد المعاد ( 1 / 82 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب