الحمد للہ.
علماء کرام میں اختلاف ہے کہ حج کونسے ھجری سال میں فرض ہوا ، ایک قول تویہ ہے کہ : پانچ ھجری میں فرض ہوا ، اوریہ بھی کہا گيا ہے کہ چھ ھجری میں اوریہ بھی کہا گيا ہے کہ نو ھجری میں فرض ہوا اورایک قول یہ بھی ہے کہ دس ھجری میں حج فرض ہوا ، ان اقوال میں سےآخر دوقول صحیح ہونے کے زیادہ قریب ہیں کہ حج نو یا دس ھجری میں فرض ہوا ۔
اس کی دلیل اللہ تعالی کافرمان ہے :
اوراللہ تعالی کے لیے لوگوں پربیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے جوبھی اس کی راہ کی طرف استطاعت رکھتا ہو ۔
لھذا اس آیت میں حج کے فرض ہونے کی دلیل ہے اوریہ آيت نوھجری کے آخر میں جسے عام الوفود بھی کہا جاتا ہے میں نازل ہوئی تواس طرح نوھجری کے آخر میں حج فرض ہوا ۔ دیکھیں : زادالمعاد ( 3 / 595 ) ۔
واللہ تعالی اعلم ۔
اللہ سبحانہ وتعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے .