الحمد للہ.
بے نماز جوکبھی بھی نماز نہيں پڑھتا کافر ہے جیسا کہ آپ نے بھی ذکر کیا ہے چاہے وہ نماز کا انکاری ہویا پھر اس میں سستی کرے اس کے بارہ میں علماء کرام کا صحیح قول یہ ہے کہ وہ کافر ہے ، بلکہ کچھ علماء کرام تو یہ کہتے ہیں کہ جس نے ایک فریضہ بھی اس کے وقت میں ادا نہ کیا اوروقت ختم ہوگیا تووہ کافر ہے ۔
مستقل فتوی اورریسرچ کمیٹی ( فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ) کا اس عورت کے بارہ میں جونماز لیٹ کرتی ہے اوروقت پر نہیں ادا نہیں کرتی اوراپنی چھوٹی بڑی بیٹیوں کو بھی ایسا کرنے پر ابھارتی ہے کے بارہ میں فتوی ہے :
( جب اس عورت کی حالت ایسی ہی ہو جیسا کہ سوال میں بیان کی گئي ہے تو وہ مرتد ہے اوراپنے خاوند کی بیٹیوں کوبھی خراب کررہی ہے ، اسے توبہ کرنے کا کہے جائے اگر تو وہ توبہ کرلے اوراپنے اعمال صحیح کرلے تو الحمدللہ ، اوراگر وہ اپنے اس فعل پر مصر رہے تواس کا معاملہ قاضي تک لے جایا جائے گا تا کہ وہ اس کے اورخاوند کے درمیان علیحدگي کرے ۔
اوراس پر حد شرعی جوکہ قتل ہے جاری کرے ، کیونکہ ابن عباس رضي اللہ تعالی کی حدیث میں ہے :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( جو اپنے دین کوبدلے اسے قتل کردو )
یہ عورت اگر نماز کواس کے وقت سے مؤخر کرتی ہے مثلا عصر کو غروب شمس تک یا پھر فجر کو طلوع شمس تک ، کیونکہ نماز کواس کے وقت سے بغیر کسی شرعی عذر کے مؤخر کرنے کا حکم نماز ترک کرنا ہی ہے ) ۔
دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 6 / 30 )
تواس بنا پر آپ کے لیے اس نوجوان سے شادی کرنا حلال نہيں چاہے وہ کتنا بھی بااخلاق کیوں نہ ہو ، اورآپ یہ بتائيں کہ نماز نہ پڑھنے اورسودی کاروبار کرنے کے بعد کونسا اچھائی رہ جاتی ہے ؟ !
اورجب وہ اس سے توبہ نہ کرے اوراس پر اصلاح کرنے اوراسقامت کی علامات نہ ظاہر ہوں تو آپ منگنی ختم کردیں ، اوراگر آپ دونوں کا عقد نکاح ہوچکا ہے توپھر آپ اسے یہ بتادیں کہ اس کے بے نماز ہونے اورمسلمان عورت کاف کے لیے حلال نہ ہونے کی بنا پر عقد نکاح صحیح نہيں ، اگر تووہ توبہ کرلے اورنماز کی پابندی کرنے لگے توپھر وہ عقد نکاح کی تجدید کرے کیونکہ پہلا نکاح صحیح نہیں تھا ۔
آپ اس کی باتوں اوروعدوں پر نہ رہيں اوردھوکہ میں نہ آئيں کیونکہ جو شخص منگنی اور عقد کی مدت کے دوران وعدہ کی وفادادی نہیں کرتا ، وہ اس کے بعد کیا وفاداری کرے گا ۔
آپ کا یہ کہنا کہ آپ اسے چھوڑ نہیں سکتیں ، یہ شیطان کی ملمع سازي اوردھوکہ ہے بلکہ آپ اسے چھوڑنے کی طاقت رکھتی ہيں اس کے لیے آپ اللہ تعالی پر اعتماد اورتوکل و بھروسہ کریں ، اورجوکچھ اللہ تعالی کے پاس ہے اس کی رغبت اورحرام میں پڑنے سے خوف کريں ، کیونکہ مسلمان عورت کسی بھی حال میں ایک کافر کی بیوی نہيں بن سکتی ۔
آپ کے سوال سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ آپ کے درمیان عقد نکاح ہوچکا ہے کیونکہ آپ نے یہ کہا ہے کہ : اللہ تعالی کے ہاں حلال میں مبغوض چيز طلاق ہے ، اورآپ کی کلام کے آخر میں صرف منگنی کی صراحت ملتی ہے ۔
ہم یہ گزارش کریں گے کہ اگر تو آپ کے مابین عقد نکاح نہیں ہوا تو پھر مرد اپنی منگیترکے لیے اجنبی ہوگا اس کے لیے جائز نہيں کہ وہ منگیتر سے خلوت کرے یا اس اسے دیکھے ، اسی طرح منگیتر کے لیے جائزنہیں کہ وہ اسے سے باتوں میں نرم لہجہ خوش طبعی اختیار کرے اوربغیر کسی ضرورت کے لمبی گفتگو کرتی پھرے ، صرف یہ ہے کہ منگنی کے وقت وہ منگیتر سے اتنا کچھ دیکھ سکتا ہےجواسے نکاح میں رغبت پیدا کرے لیکن اس میں بھی خلوت نہيں ہونی چاہے ۔
ہم آپ کو سب سےبہترنصیحت یہی کرتے ہیں کہ آپ اپنے پوشیدہ اورظاہر میں اللہ تعالی کا تقوی اختیار کریں ، اوراللہ تعالی سے دعا اورالتجاکریں کہ وہ آپ کو صالح اوراچھا خاوند عطا فرمائے ۔
واللہ اعلم .