جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

ماہ رجب نیکیوں کی پنیری کا مہینہ

سوال

سلف صالحین کی گفتگو میں آتا ہے کہ ماہ رجب نیکیوں کی پنیری لگانے کا مہینہ ہے، میرا سوال یہ ہے کہ مسلمان کو اس مہینے میں کیا کرنا چاہیے؟

جواب کا خلاصہ

سب سے اہم بات یہ ہے کہ انسان ماہ رمضان سے قبل نیکیاں کر کے رمضان کے لیے تیاری کرے، چنانچہ علمائے کرام ماہ رجب کو رمضان کی تیاری کے لیے مختص کر دیتے تھے، گویا ان کے ہاں پورا سال ایک پودے کی مانند ہے کہ اس کے پتے اور شاخیں ماہ رجب میں عیاں ہوتی ہیں ، اور شعبان میں یہ پھل آور ہوتا ہے اور اس سے لوگ ماہ رمضان میں مستفید ہوتے ہیں۔ اس لیے انسان کو رجب میں نیکیاں کر کے رمضان کی تیاری کرنی چاہیے، لہذا ماہ شعبان سے ہی محنت شروع کر دے تا کہ رمضان میں کامل ترین کیفیت میں عبادات بجا لا سکے۔

الحمد للہ.

اول: ماہ رجب حرمت والے مہینوں میں شامل ہے

ماہ رجب حرمت والے مہینوں میں شامل ہے انہی کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا:
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَافَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ 
 ترجمہ: جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اس دن سے اللہ کے نوشتہ کے مطابق اللہ کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہی ہے، جن میں چار مہینے حرمت والے ہیں۔ یہی مستقل ضابطہ ہے۔ لہذا ان مہینوں میں اپنے آپ پر ظلم نہ کرو۔ اور مشرکوں سے سب مل کر لڑو، جیسے وہ تم سے مل کر لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیز گاروں کے ساتھ ہے۔[التوبہ: 36]

حرمت والے مہینے: رجب، ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم ہیں۔

اسی طرح سیدنا ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (زمانہ اسی کیفیت میں آ گیا ہے جیسے یہ آسمانوں اور زمین کی تخلیق کے دن تھا۔ سال میں بارہ مہینے ہوتے ہیں، جن میں سے چار حرمت والے ہیں، تین مسلسل : ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم جبکہ ایک مضر قبیلے کا رجب جو کہ جمادی اور شعبان کے درمیان آتا ہے۔) اس حدیث کو امام بخاری: (4406) اور مسلم : (1679)نے روایت کیا ہے۔

ان مہینوں کو حرمت والا اس لیے کہا جاتا ہے کہ:

1-ان مہینوں میں قتال کرنا حرام ہے، الا کہ دشمن کی طرف سے حملہ کر دیا جائے۔

2-ان مہینوں میں حرام کاموں کے ارتکاب کی سنگینی دیگر مہینوں سے زیادہ ہے۔

اسی لیے اللہ تعالی نے ہمیں ان مہینوں میں حرام کاموں سے روکا اور فرمایا:  فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ یعنی ان مہینوں میں حرام کام کر کے اپنے آپ پر ظلم مت ڈھائیں۔ یہاں یہ بات بھی مد نظر رہے کہ گناہوں کا ارتکاب دیگر مہینوں میں بھی حرام ہے لیکن حرمت والے مہینوں میں ان کا ارتکاب زیادہ سنگین ہے۔

علامہ سعدی رحمہ اللہ اپنی "تفسیر سعدی" (373) میں لکھتے ہیں:
"فرمانِ باری تعالی : فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ  میں ممکن ہے کہ ضمیر سے مراد بارہ مہینے ہوں، یعنی سال کے پورے بارہ مہینوں میں ظلم نہ کرو، اللہ تعالی نے یہ مہینے لوگوں کے لیے حساب رکھنے کے لیے بنائے ہیں اور اس لیے بنائے ہیں کہ ان میں اللہ تعالی کی اطاعت کی جائے، اللہ تعالی کا بارہ مہینوں کی نعمت پر شکر ادا کیا جائے، کہ اللہ تعالی نے انسانوں کے فائدے کے لیے انہیں بنایا ہے، اس لیے ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم کرنے سے بچو۔

تاہم یہ بھی ممکن ہے کہ ضمیر سے مراد چار حرمت والے مہینوں ہو، تو اس صورت میں حرمت والے مہینوں میں ظلم کی خصوصی طور پر ممانعت ہو گی، اگر ظلم ہر وقت ہی منع ہے، اس لیے کہ حرمت والے مہینوں کا احترام دیگر مہینوں سے زیادہ ہوتا ہے، نیز حرمت والے مہینے میں ظلم دیگر مہینوں سے زیادہ سنگینی رکھتا ہے۔" ختم شد
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (75394 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

ماہ رجب کے بارے میں جاننے کے لیے آپ مضمون پڑھیں: ماہ رجب

دوم: ماہ رجب رمضان کی تیاری کا آغاز

علمائے کرام سال کو اس میں آنے والے نیکیوں کے موسموں کو متعدد چیزوں کے ساتھ تشبیہ دیتے ہیں، ماہ رمضان سال میں آنے والا سب سے عظیم نیکیوں کا موسم ہے، اسی لیے شریعت نے اس ماہ میں کثرت کے ساتھ عمل صالح کرنے کی تلقین کی ہے۔

اس لیے اہم بات یہ ہے کہ انسان ماہ رمضان سے قبل ہی نیک اعمال کرے، چنانچہ علمائے کرام نے ماہ رجب کو ماہ رمضان کی تیاری کا آغاز قرار دیا ہے؛ گویا ان کے ہاں پورا سال ایک پودے کی مانند ہے کہ اس کے پتے اور شاخیں ماہ رجب میں عیاں ہوتی ہیں ، اور شعبان میں یہ پھل آور ہوتا ہے اور اس سے لوگ ماہ رمضان میں مستفید ہوتے ہیں۔ اس لیے انسان کو رجب میں نیکیاں کر کے رمضان کی تیاری کرنی چاہیے، لہذا ماہ شعبان سے ہی محنت شروع کر دے تا کہ رمضان میں کامل ترین کیفیت میں عبادات بجا لا سکے۔

علمائے کرام نے اس مفہوم کو بیان کرنے کے لیے متعدد اسلوب اختیار کیے ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

"ماہ رجب، بے رخی ترک کرنے کا ، شعبان عمل اور وفائے عہد کا جبکہ رمضان سچائی اور صفائی کا مہینہ ہے۔

رجب توبہ کا، شعبان محبت کا اور رمضان قربت کا مہینہ ہے۔

رجب حرمت والا، شعبان خدمت والا اور رمضان نعمت والا مہینہ ہے۔

رجب عبادت کا ، شعبان زہد کا اور رمضان ان دونوں میں اضافے کا مہینہ ہے۔

رجب میں اللہ تعالی نیکیاں بڑھا دیتا ہے، شعبان میں گناہ مٹا دیتا ہے جبکہ رمضان میں عزت افزائی کا انتظار رہتا ہے۔

رجب سبقت لے جانے والوں کا، شعبان میانہ رو لوگوں کا اور رمضان نافرمان لوگوں کا مہینہ ہے۔

ذوالنون مصری رحمہ اللہ کہا کرتے تھے: رجب برائیوں کو ترک کرنے، شعبان نیکیاں کرنے اور رمضان میں عزت افزائی کے معجزے رونما ہونے کا مہینہ ہے، لہذا اگر کوئی شخص برائیاں ترک نہیں کرتا، نہ ہی نیکیاں کرتا ہے اور نہ ہی رمضان میں عزت افزائی کا منتظر ہوتا ہے تو وہ غافل ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ: ماہ رجب پنیری لگانے کا، شعبان پانی لگانے کا اور رمضان کٹائی کا مہینہ ہے۔ ہر شخص وہی کاٹتا ہے جو بوتا ہے، اسے وہی بدلہ دیا جاتا ہے جو اس نے کیا ہوتا ہے، چنانچہ اگر کسی نے بوائی میں کمی کی تو وہ کٹائی کے دن ندامت اٹھاتا ہے، اور وہ اپنے برے نتائج کی وجہ سے اپنے خیالات کے برعکس چیزیں پاتا ہے۔

بعض نیک لوگ یہ کہا کرتے تھے کہ: پورا سال ایک پودا ہے، رجب میں اس کے پتے نکلتے ہیں، شعبان میں یہ درخت پھل آور ہوتا ہے اور رمضان میں اس کا پھل توڑا جاتا ہے۔" ختم شد
"غنیۃ الطالبین" از عبد القادر جیلانی: (1/ 326)

ابن رجب رحمہ اللہ "لطائف المعارف" (121) میں کہتے ہیں:
"ماہ رجب خیر و برکت کے مہینوں کی کنجی ہے۔

ابو بکر وراق بلخی کہا کرتے تھے کہ: رجب بوائی کا مہینہ ہے، شعبان پانی لگانے کا اور رمضان فصل کی کٹائی کا۔

انہی سے یہ بھی منقول ہے کہ: رجب کا مہینہ ہوا کی مانند ہے، جبکہ شعبان بارش والے بادل کی طرح ، اور رمضان بذات خود بارش ہے۔

کچھ نے یہ بھی کہا کہ: سال ایک پودے کی طرح ہے کہ رجب میں اس کے پتے نکلتے ہیں، شعبان میں شاخیں نکلتی ہیں اور رمضان میں اس کے پھل کی چنائی ہوتی ہے، اہل ایمان ہی اس کے پھل کی چنائی کرتے ہیں۔

اپنے نامہ اعمال کو گناہوں سے سیاہ کرنے والے کو چاہیے کہ اس مہینے میں اپنے نامہ اعمال کو توبہ کے ذریعے پاک صاف کر لے، اگر کوئی شخص ساری زندگی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا رہا ہے تو وہ اپنی زندگی کے بقیہ ایام کو غنیمت سمجھے۔
{ بيض صحيفتك السوداء في رجب ... بصالح العمل المنجي من اللهب}

اپنے سیاہ نامہ اعمال کو ماہ رجب میں آگ سے بچانے والے اعمال کے ذریعے سفید کر لو۔

{ شهر حرام أتي من أشهر حرم ... إذا دعا الله داع فيه لم يخب}

یہ حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے، اس میں اللہ تعالی کو پکارنے والا نامراد نہیں ہوتا۔

{ طوبى لعبد زكا، فيهِ لهُ عمل ... فكف فيه عن الفحشاء والريب }

ایسے شخص کے خوشخبری ہے جس کے اس مہینے میں عمل اچھے ہو گئے اور اپنے آپ کو بے حیائی اور مشکوک سرگرمیوں سے روک کر رکھا۔

اس مہینے کو غنیمت سمجھ کر اس میں نیکیاں کرنا بہت اچھا عمل ہے، اس مہینے میں نیکیاں کرنے کی عظیم فضیلت ہے" ختم شد

اس لیے انسان کو اس مہینے میں خوب نیکیوں اور اعمال صالحہ کی پنیریاں لگانی چاہییں، انسان کی یہی وہ کھیتی ہے جسے وہ اپنے زندگی میں کاٹے گا، اور آخرت کے دن انہی کے بل بوتے پر نجات کی امید رکھ سکتا ہے جب وہ رب العالمین سے ملاقات کرے گا۔

ماہ رمضان میں انسان کو درج ذیل کام کرنے چاہییں:

1-فرض اور نفل نماز کا اہتمام خصوصاً تراویح کا اہتمام کرے۔

2-روزے رکھے

3-صدقہ کرے

4-قرآن کریم کی تلاوت کرے

5-اللہ تعالی کا ذکر کرے

علامہ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اللہ کی قسم! قیام اللیل میں قرآن کریم کی پوری منزل پڑھنا، سنت مؤکدہ کا مکمل اہتمام کرنا، اشراق، تحیۃ المسجد وغیرہ ادا کرنا، ثابت شدہ اذکار کرنا، سوتے اور جاگتے وقت کے اذکار پڑھنا، فرض نمازوں اور سحری کے وقت مسنون ذکر کرنا، اللہ کے لیے علم نافع حاصل کرنا اور اسی میں اپنا وقت صرف کرنا، نیکی کا حکم دینا، جاہل کو سکھانا اور اس کی رہنمائی کرنا، فاسق کو برائی سے روکنا اور اسی طرح کے دیگر کام کرنا، اس کے ساتھ ساتھ مکمل خشوع و خضوع ، اطمینان عاجزی اور ایمان کے ساتھ با جماعت فرض نماز ادا کرنا، دوسروں کے حقوق ادا کرنا، کبیرہ گناہوں سے بچنا، کثرت سے دعائیں، استغفار، صدقہ، صلہ رحمی اور انکساری اپنانا، اور ان سب کاموں کو پیکر اخلاص بن کر کرنا انتہائی عظیم عمل ہے، بلکہ اصحاب یمین کا مرتبہ ہے اور اللہ تعالی کے متقی اولیاء کا مقام ہے۔" ختم شد
"سير أعلام النبلاء" (3/ 84)

نیک اعمال کے بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (26242 ) اور (21374 )  کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب