الحمد للہ.
تصوير چہرہ ہے، اس ليے چہرہ كو ختم كرنا ضرورى ہے تا كہ تصوير كى حقيقت ختم ہو جائے، كيونكہ حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے چہرے پر مارنے سے منع فرمايا ہے.
اسے بخارى نے روايت كيا ہے.
دوسرى حديث ميں چہرے پر مارنے سے مراد كى وضاحت يہ كى گئى ہے كہ: چہرے پر نہ مارا جائے تو پھر صورت سے مراد چہرہ ہوا اس ليے چہرے كے نشانات ختم كرنا ضرورى ہيں.