الحمد للہ.
جى ہاں اس سے شادى كرنا جائز ہے.
شيخ صالح الفوزان كہتے ہيں:
" اگر آپ كے والد كى جانب سے آپ كى بہن ہے تو آپ كے ليے اس بہن كى ماں كى جانب سے بہن كے ساتھ شادى كرنا جائز ہے، كيونكہ آپ اور اس كى ماں جائى بہن كے درميان كوئى تعلق نہيں، اس ليے اس سے شادى كرنے ميں كوئى مانع نہيں ہے كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور تمہارے ليے اس كے علاوہ باقى عورتيں حلال كى گئى ہيں النساء ( 24 ).
ديكھيں: المنتقى ( 5 / 258 ).
اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ نے اس صورت ميں نكاح كے جواز پر مسلمانوں كا اجماع نقل كرتے ہوئے كہا ہے:
" يہ جائز ہے كہ كسى شخص كى ماں كى جانب سے بہن اس شخص كے باپ كى جانب سے بھائى كے ساتھ شادى كر لے، اور يہ چيز مسلمانوں ميں بغير كسى اختلاف كے متفق عليہ ہے " واللہ اعلم. اھـ كچھ تصرف كے ساتھ.
ديكھيں: الفتاوى الكبرى ( 3 / 163 ).
واللہ اعلم .