سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

كيا وضوء كرتے وقت سارے كان ميں انگلى ڈالنى ضرورى ہے ؟

34172

تاریخ اشاعت : 02-12-2006

مشاہدات : 5259

سوال

كيا جب وضوء كروں تو پورے كان ميں انگلى ڈالوں ؟
كان سے نكلنے والے ليس دار مادے كا حكم كيا ہے، كيا اسے اتارنا ضرورى ہے تا كہ پانى اندر پہنچے، كيونكہ بعض اوقات كان سے ليس دار مادہ نكلتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے كانوں كا مسح كرنا ثابت ہے نہ كہ كانوں كو دھونا، كانوں كے باہر كا مسح دونوں انگوٹھوں اور اندر كا دونوں انگشت شہادت كے ساتھ كيا جائيگا، اور اس كے ليے نيا پانى نہيں ليا جائيگا بلكہ سر كے مسح سے باقى بچنے والى نمى ہى كافى ہے.

امام ترمذى رحمہ اللہ نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنے سر اور كانوں كے اندر اور باہر كا مسح كيا "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 36 ).

امام ابو عيسى ترمذى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كى حديث حسن صحيح ہے، اور اكثر اہل علم كے ہاں اس پر عمل ہے كانوں كے اندر اور باہر دونوں طرف كا مسح كيا جائيگا.

اور امام نسائى رحمہ اللہ تعالى نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے وضوء كا طريقہ بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں:

" پھر نبى كريم صلى اللہع ليہ وسلم نے اپنے سر كا مسح كيا اور انگشت شہادت كے ساتھ كانوں كے اندر اور انگوٹھوں كے ساتھ كانوں كے باہر والے حصہ كا مسح كيا "

سنن نسائى حديث نمبر ( 74 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح نسائى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

ترمذى كى شرح " تحفۃ الاحوذى " ميں ہے:

" ظاہر الاذنين " سے مراد كانوں كا باہر والا حصہ جو سر كے ساتھ ہے، اور باطن الاذنين سے مراد وہ حصہ ہے جو چہرہ كى طرف ہے" انتہى.

اور ابو داود رحمہ اللہ نے مقدام بن معديكرب رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے وہ كہتے ہيں:

" ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو وضوء كرتے ہوئے ديكھا جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سر كا كيا تو اپنى ہتھيلياں سر كے اگلے حصہ پر ركھے اور انہيں سارے پر پھيرا حتى كہ گدى تك لےگئے، اور پھر جہاں سے مسح شروع كيا وہيں واپس لے آئے، اور اپنے كانوں كے اندر اور باہر كے حصے كا مسح كيا اور انگلى كانوں كے سوارخ ميں داخل كى "

علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

عون المعبود ميں ہے:

الصماغ: اس سوراخ كو كہتے ہيں جو دماغ تك جاتا ہے " انتہى.

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" كانوں كے مسح كرنے كى كيفيت ميں امام الحرمين اور امام غزالى اور كئى ايك گروہ كا كہنا ہے كہ:

اپنے ہاتھوں سے پانى ليكر دونوں انگشت شہادت كانوں كى انگليوں ميں ڈالے اور انہيں سارے كان ميں گھمائے، اور دونوں اگوٹھے كانوں كے باہر والے حصہ پر گھمائے " انتہى.

ديكھيں: المجموع للنووى ( 1 / 443 ).

اور كانوں كے سوراخوں پر پايا جانے والا مادہ اتر جائيگا، ليكن سوراخوں كے اندر والا نہيں، كانوں كو دھونا اور كان ميں پانى ڈالنا مشروع نہيں ہے، صرف مسح كرنا مطلوب ہے نہ كہ دھونا جيسا كہ بيان كيا ہو چكا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب