الحمد للہ.
مسلمان شخص كو شبہات سے دور رہنا اور بچنا چاہيے اور تقوى و ورع اختيار كرتے ہوئے ايسے كاموں ميں داخل نہيں ہونا چاہيے جو حرام اور حلال دونوں مختلط ہوں، اور جو شخص بھى اس پر اصرار كرے اور اس نے اس ميں سے كچھ حصص كى خريدارى كرلى تو اسے چاہيے كہ وہ اس كمائى كے حرام كاموں مے منافع سے چھٹكارا حاصل كرے، وہ اس طرح كہ اس كے متعلق سوال كرے اور اسے تلاش كرے اور غالب گمان كے ذريعہ اس سے چھٹكارا حاصل كرے.
ہم اللہ تعالى سے دعا گو ہيں كہ وہ حرام كى بجائے حلال روزى ہى كافى كردے اور اپنے فضل كے ساتھ دوسروں سے غنى كردے.
واللہ اعلم .