منگل 25 جمادی اولی 1446 - 26 نومبر 2024
اردو

ہديہ قبول كرنےاور اس كا بدلہ دينےميں كوئي حرج نہيں

34640

تاریخ اشاعت : 28-05-2005

مشاہدات : 4173

سوال

ميرے ايك رشتہ دار نے ميري شادي ميں تعاون كےليے بہت زيادہ رقم بھيجي كيا مجھے يہ رقم قبول كرليني چاہيے يا كہ ميرے ليے بچنا بہتراور جو كچھ ميرے پاس ہے اسي پر اكتفا كرنا چاہيے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

امام بخاري رحمہ اللہ تعالي نے عائشہ رضي اللہ تعالي عنھا سے بيان كيا ہے كہ: رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم ہديہ قبول كرتے اور اس كا بدلہ ديا كرتے تھے. صحيح بخاري حديث نمبر ( 2585 )

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباري ميں كہتےہيں :

يثيب عليھا : كا معني ہے كہ ہديہ لينے والے كو اس كا بدلہ ديا كرتے تھے اور كم از كم ہديہ كي قيمت كےبرابر ہو.

اس حديث سے يہ ثابت ہوتا ہے كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كا طريقہ يہ تھا كہ آپ ہديہ قبول فرما كر اس كا بدلہ بھي ديا كرتےتھے .

اور پھر نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے نيكي كرنے والےكو اس نيكي كا بدلہ دينے كاحكم بھي ديتے ہوئے فرمايا :

جو كوئي بھي تمہارے ساتھ اچھائي كرے تم اسے اس كا بدلہ دو ، اور اگر بدلے ميں اسے دينے كے ليے تمہارے پاس كچھ نہ ہوتو اس كےليےاتني دعاء كرو حتي كہ تم يہ سمجھو كہ اس كا بدلہ چكا ديا ہے . سنن ابو داود ( 1672 ) علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نے صحمح ابوداود ميں اسے صحيح كہا ہے .

( جوكوئي تمہارے ساتھ نيكي كرے ) يعني جو كوئي بھي تمہارے ساتھ قولي يا فعلي نيكي اور احسان كرے .

( تو اسے بدلہ دو ) يعني تم بھي اسي طرح اس كےساتھ نيكي اور احسان كرو .

( اگر تمہيں اس كا بدلہ دينے كےليے كچھ نہ ملے ) يعني مال نہ ہو .

( اس كےليے اتني دعا كرو كہ تم يہ سمجھو ) تا پر ضمہ كےساتھ ہو تو معني سمجھو ہوگا اور فتحہ ہو تو معني معلوم كرنا ہوگا.

( كہ تم نے اس كا بدلہ دےديا ہے ) يعني دعاء بار بار كرو حتي كہ تمہيں يہ گمان ہونےلگے كہ اس كا حق ادا ہوچكا ہے .

اور دعا ميں جزاك اللہ خيرا كہنا چاہيے:

امام ترمذي رحمہ اللہ تعالي نے اسامہ بن زيد رضي اللہ تعالي عنھما سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا :

جس كےساتھ بھي نيكي كي جائے تو وہ اس نيكي كرنےوالے كو جزاك اللہ خير كہے تو اس نے شكر كرنے ميں مبالغہ كيا . سنن ترمذي حديث نمبر ( 2035 ) علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نے صحيح ترمذي ميں صحيح كہا ہے.

( تعريف كرنے ميں مبالغہ كيا ) يعني اس نے شكريہ ادا كرنےميں مبالغہ كيا ، وہ اس طرح كہ اس نے اپني كمي كا اعتراف كيا اور جو كوئي بدلہ دينےاور اس كا شكرادا كرنے سے عاجز ہو تو اس كي جزا اور بدلہ كواللہ كےسپرد كر ديا تا كہ اللہ تعالي اسے پورا پورا بدلہ دے بعض كا كہنا ہےكہ: جب تم ہاتھ سےبدلہ نہ دےسكو تو اس كےشكريہ اور اس كےليے زبان سےدعاء زيادہ كيا كرو . اھ ديكھيں تحفۃ الاحوذي .

مستقل فتوي كميٹي سے اسي طرح كا سوال كيا گيا تواس كا جواب تھا:

( بطور ہديہ دي گئي رقم ) بغير كسي لالچ وطمع كے اسےقبول كرنےميں كوئي حرج نہيں ، اور جب بھي اس كےليےميسر ہو اسے مناسب بدلہ دينا چاہيے يا پھر اس كےليے دعاء ہي كرديا كرے كيونكہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے :

جو كوئي بھي تمہارے ساتھ اچھائي كرے اسے اس كا بدلہ دو اگر تمہارے پاس بدلہ دينے كےليے كچھ نہيں تو اس كےليے اتني دير تك دعاء كرتے رہو كہ تم يہ سمجھو اس كا بدلہ ادا ہوچكا ہے . ابوداود اور سنن نسائي اھ

ديكھيں فتاوي اللجنۃ الدائمۃ ( 16 / 171 )

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب