جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

عمرہ میں دعاؤں کی جگہیں اوردعاؤں کے الفاظ

سوال

میں عمرہ کی ادائیگی کےلیے مکہ جارہی ہوں اورمجھے دعاؤں کا علم نہيں کیا آپ میرا تعاون کرسکتے ہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عمرہ کے دوران پڑھی جانے والی دعائيں اوراذکار صحیح احادیث میں وارد ہیں ، مسلمان کے لیے ان سے استفادہ کرنا اورانہيں یاد کرکے انہیں سمجھنا اوراس کے مطابق عمل کرنا ممکن ہے ان میں سے چندایک دعائیں ذیل میں دی جاتی ہيں :

ا - میقات پراحرام باندھتے وقت :

مسلمان شخص کےلیے عمرہ اورحج کا احرام باندھنے سے قبل اللہ اکبر اورسبحان اللہ اورلاالہ الا اللہ کہنا مسنون ہے ۔

انس رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے توآپ نے مدینہ شریف میں ظہر کی چاررکعات نماز ادا فرمائي اورعصرکی نماز ذوالحلیفہ میں دورکعت ادا کی اورپھر وہیں پررات بسر کی پھر صبح سوارہوئے اورجب چٹیل میدان میں پہنچے تواللہ تعالی کی حمد بیان کی اورسبحان اللہ اوراللہ اکبر کہا پھر حج اورعمرہ کا تلبیہ کہا اورلوگوں نے بھی ان دونوں کا تلبیہ کہا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1476 ) ۔

حافظ ابن حجررحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

یہ حکم ( احرام سے قبل تسبیح کرنا اوراس کےساتھ مذکوراعمال مباح ہیں ) ثابت ہونے کے باوجود بہت ہی کم ذکر ہوتا ہے ۔

دیکھیں : فتح الباری ( 3 / 412 ) ۔

ب - مکہ جاتے ہوئے میقات سے لیکر کعبہ جانے تک :

کثرت سے تلبیہ کہنا مسنون ہے اورمردوں کےلیے بلندآوازسے کہنامسنون ہے لیکن عورتیں اپنی آواز بلند نہيں کریں گی تا کہ اجنبی مرداس کی آواز نہ سن سکیں ۔

عبداللہ بن عمررضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجدذوالحلیفہ کے قریب کھڑی اپنی سواری پرسوار ہوئے تونیت کرتے ہوئے تلبیہ کہا :

( لبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك ) اے اللہ میں حاضرہوں میں حاضرہوں ، میں حاضرہوں تیراکوئي شریک نہيں میں حاضرہوں ، یقینا تعریف اورنعمت تیرےلیے ہی ہے ، ا ورملک بھی تیرےلیے ہے، تیرا کوئي شریک نہیں ۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5571 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1184 )

ج - دوران طواف :

ہرچکرمیں جب بھی حجراسود کےبرابرپہنچے تواللہ اکبر کہے :

امام بخاری رحمہ اللہ تعالی ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف کیا توجب بھی رکن ( حجراسود ) کے پاس آئےآپ کے پاس جوچيزتھی اس کے ساتھ حجراسود کی طرف اشارہ کیا اوراللہ اکبر کہا ۔

اورطواف کرنے والا حجراسود اوررکن یمانی کے مابین مندرجہ ذيل دعا پڑھے :

عبداللہ بن سائب رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کودونوں رکنوں کے مابین یہ کہتے ہوئے سنا :

( ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار ) اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھی بھلائي عطا فرما اورآخرت میں بھی بھلائي عطا فرما اورہمیں آگ کے عذاب سے نجات دے ۔

سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1892 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود میں اسے حسن قرار دیا ہے ۔

د - صفا پہاڑی پرچڑھنے سے قبل :

جابربن عبداللہ رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں ۔۔۔ پھرنبی کریم صلی اللہ وسلم دروازے سے صفا کی جانب نکلے اورجب صفا کے قریب پہنچے توآپ نے یہ آیت تلاوت فرمائي :

إن الصفا والمروة من شعائر الله یقینا صفا اورمروہ اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ہیں ۔

اورفرمایا : میں وہیں سے ابتداء کرتا ہوجہاں سے اللہ تعالی نے ابتداء کی ہے ، لھذا صفا سے شروع کیا اورصفا پہاڑی پرچڑھے حتی کہ بیت اللہ نظرآنے لگا توقبلہ رخ ہوکراللہ تعالی کی توحید بیان کی اورتین باریہ دعا پڑھی :

( لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير ، لا إله إلا الله وحده أنجز وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده ) اللہ تعالی کے علاوہ کوئي عبادت کے لائق نہيں وہ اکیلا ہے اس کا کوئي شریک نہیں اسی کے لیے ملک ہے اوراسی کے لیے حمد ہے اوروہ ہرچيزپرقادر ہے ، اللہ تعالی کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہيں وہ اکیلا ہے ، اس نے اپنا وعدہ پورا کردیا اوراپنے بندے کی مدد فرمائي اوراکیلے ہی لشکروں کوشکست سے دوچارکردیا ۔

آپ نے اسی طرح تین بارکیا ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1218 ) ۔

ہ - مروہ پہاڑی پرچڑھتے وقت :

مروہ پربھی وہی کام کیا جائے گا جوصفا پرکیا گیا لیکن آيت نہيں پڑھی جائے گی بلکہ دعا وہی پڑھیں گے ۔

جابررضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ : پھرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مروہ کی طرف اترے حتی کہ جب وادی کے درمیان پہنچے تودوڑلگائي اورجب آپ کے پاؤں اوپراٹھ گئے توعام حالت میں چلنے لگے اورمروہ پرآکروہی کام کیا جوصفا پرکیا تھا ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1218 ) ۔

زمزم کا پانی پیتے وقت پانی پینے والا دنیا وآخرت کی بھلائي کے لیے جوچاہے دعا مانگ سکتا ہےکیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

زمزم کا پانی اسی لیے ہے جس لیے پیا جائے ۔

دیکھیں : سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 3062 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابن ماجہ ( 5502 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

اوراسی طرح طواف اورسعی میں کثرت سےاللہ تعالی کا ذکر کرنا مشروع ہے اوراس میں دعا بھی شامل ہوتی ہے ، لھذا مسلمان شخص کوچاہیے کہ وہ اللہ تعالی کی جانب سے اس کےلیے جودعا بھی اس کےدل میں ڈالی جائے وہ مانگے ، اوراپنے طواف اورسعی میں اس کےلیے قرآن مجید کی تلاوت کرنے میں بھی کوئي حرج نہیں ۔

اورآج کل جولوگ طواف اورسعی کے ہرچکرمیں علحیدہ علیحدہ دعائيں پڑھتے ہیں شریعت میں اس کی کوئي دلیل اوراصل نہيں ملتی ۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

طواف کرنے والے کے لیے طواف میں اللہ تعالی کا ذکر اورمشروع دعاء کرنا مستحب ہے ، اوراگرآہستہ آوازمیں قرآن مجید کی تلاوت بھی کرلے تواس میں کوئي حرج نہیں ، اورطواف میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی ذکر کی تعین نہیں ملتی نہ توآپ کے حکم سے نہ ہی تعلیم اورقول کے ذریعہ اس کی تعین ہوتی ہے ، بلکہ طواف میں ساری شرعی دعائيں مانگی جاسکتی ہیں ۔

اور پرنالے وغیرہ کےنیچے کچھ لوگ جوخاص دعائيں کرتے ہیں اس کی کوئي اصل اوردلیل نہیں ملتی ۔

اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں رکنوں کے مابین ( ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار ) اے ہمارے رب ہمیں دنیا اورآخرت میں خیروبھلائي عطا فرما اورہمیں آگ کے عذاب سے نجات عطا فرما ، پڑھ کرطواف کا چکرختم کیا کرتے تھے جیسا کہ آپ ساری دعا بھی اس کے ساتھ ختم کرتے تھے ، اورعلماء کرام اس پرمتفق ہیں کہ اس میں کوئي بھی دعا واجب نہيں ۔

دیکھیں : مجموع الفتاوی ( 26 / 122 - 123 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب