سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

مسجدنبوی میں چالیس نمازوں کی فضیلت میں ضعیف حدیث

سوال

میں نے سنا ہے کہ جس نے مسجدنبوی میں چالیس نمازيں پڑھیں اسے نفاق سے بری لکھ دیا جاتا ہے ، توکیا یہ حدیث صحیح ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جس نے میری مسجد میں چالیس نمازيں پڑھیں ان میں ایک بھی فوت نہ ہوئ تواس کے لیے آگ سے برات اور عذاب سے نجات لکھ دی جاتی اوروہ نفاق سے بری ہوجاتا ہے ) مسند احمد حدیث نمبر ( 12173 ) ۔

یہ حديث ضعیف ہے ، علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے سلسلۃ الضعفۃ ( 364 ) میں ذکرکیا اور ضعیف کہا ہے اور اسی طرح ضعیف الترغیب ( 755 ) میں ذکرکرنے کے بعد منکر کہا ہے ۔ ا ھـ

اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب " حجۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ص ( 185 ) میں یہ لکھتے ہیں کہ مدینۃ النبویۃ کی زیارت کی بدعات میں سے یہ بھی ہے کہ زائرین اس بات کا اھتمام کرتے ہیں کہ وہاں ایک ہفتہ رہ کرچالیس نمازيں پوری کریں تاکہ ان کے لے نفاق اورآگ سے برات لکھ دی جاۓ ۔ اھـ

اورعلامہ الشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ :

لوگوں میں جویہ مشہور ہوچکا ہے کہ زائر مدینہ میں آٹھ دن قیام کرے ارومسجد نبوی میں چالیس نمازيں پوری کرے یہ صحیح نہیں اگرچہ بعض روایات میں یہ آیا ہے کہ ( جس نے مسجد نبوی میں چالیس نمازيں پڑھیں اللہ تعالی اس کے لیے آگ اورنفاق سے برات لکھ دیتا ہے ) جوکہ اہل علم کے ہاں ضعیف روایات ہیں ، نہ تو ان سے دلیل لی جاسکتی اور نہ ہی ان پراعتماد کیا جاسکتا ہے ۔

اورزيارت کے لیے کوئ حد مقرر نہیں کہ اتنی دیر ہی قیام کیا جاۓ ، اگر کوئ ایک گھنٹہ یا اس سے کم وبیش ایک کا دو دن یا اس بھی زیادہ رہے تواس میں کوئ حرج نہیں ۔ ا ھـ ،( کلام میں اختصار ہے )۔ دیکھیں : فتاوی ابن باز رحمہ اللہ تعالی ( 17 / 403 ) ۔

اس ضعیف حدیث سے ہمیں وہ حسن درجہ کی حدیث مستغنی کردیتی ہے جس میں جماعت کے ساتھ تکبیر تحریمہ کی محافظت کی فضیلت بیان کی گئ ہے :

انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جس نے خالص اللہ تعالی کے لیے چالیس دن تک جماعت کے ساتھ تکبیر تحریمہ پاتے ہوۓ نماز اد کی اس کے لیے دو چیزوں آگ اورنفاق سے برات لکھ دی جاتی ہے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 241 ) اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذي ( 200 ) سے اسے حسن کہا ہے ۔

اوراس حدیث میں بیان کی گئ فضيلت عام ہے جو کہ ہر مسجدمیں جماعت اور تکبیر اولی کے ساتھ کسی بھی ملک اورخطہ میں نماز پڑھی جاۓ ، اوریہ فضیلت صرف مسجد حرام اورمسجد نبوی کے ساتھ ہی خاص نہیں ۔

تواس بنا پر جس نے بھی چالیس نمازیں تکبیر اولی کے ساتھ جماعت میں ادا کرنے کا اھتمام کیا تواس کے لیے دوچیزوں آگ اورنفاق سے برات لکھ دی جاتی ہے ، چاہے وہ مکہ یا مدینہ یا کسی اورجگہ کی مسجد ہو ۔

واللہ تعالی اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب