سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

حرم میں داخل ہوتے وقت کی غلطیاں

سوال

ہمارا دیکھا ہے کہ کچھ احرام باندھے ہوئے لوگ حرم میں داخل ہوتے وقت ایسی دعائيں پڑھتے ہیں جونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہيں ، اوراسی طرح وہ کسی معین دروازے سے داخل ہونے کا التزام کرتے ہیں توکیا یہ عمل صحیح ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

یہ ان غلطیوں میں سے ہیں جوحرم میں داخل ہوتے وقت کی جاتی ہے ، ان کی وضاحت اس طرح کی جاسکتی ہے :

اول :

بعض لوگوں یہ خیال ہوتا ہے کہ حج یا عمرہ کرنے والے شخص کیلئے حرم کےکسی معین دروازے سے داخل ہونا ضروری ہے ، چنانچہ بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ اگرعمرہ کرنے والا ہوتواس کے لیے باب العمرہ سے داخل ہونا ضروری ہے ، جسے وہ ضروری یا شرعی فعل سمجھتا ہے ، اورکچھ یہ خیال کرتے ہیں کہ باب السلام سے داخل ہونا ضروری ہے اورباب السلام کے علاوہ کسی اوردروازے سے داخل ہونا مکروہ یا گناہ ہے ، حالانکہ یہ ایسا کام ہے جس کی کوئى دلیل نہيں ملتی ۔

لہذا حج یا عمرہ کرنے والے شخص کےلیےجائز ہے کہ وہ جس دروازے سے بھی چاہے داخل ہوسکتا ہے ، لیکن صرف اتنا ہے کہ جب وہ مسجد میں داخل ہوتواسے پہلے دایاں پاؤں اندر رکھنا چاہیے اورمسجد میں داخل ہونے کی دعا پڑے جس طرح دوسری مساجد میں داخل ہونے کی دعا پڑھتا ہے ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم پردرود بھی پڑھے اور کہے :

( اللهم اغفر لي ذنوبي وافتح لي أبواب رحمتك )

اے اللہ مجھے میرے گناہ بخش دے اورمیرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے ۔ مسلم ( 713 )

دوم :

بعض لوگ مسجد الحرام میں داخل ہوتے وقت اوراسے دیکھ کراپنی جانب سے خاص اورمعین دعائيں ایجاد کرلیتے ہيں ، وہ ایسی دعائيں پڑھتے ہیں جونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہيں ہوتیں جوکہ ایک بدعت ہے ، اس لیے کہ اللہ تعالی کی وہ عبادت چاہے قولی ہویا فعلی یا اعتقادی جس پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے صحابہ نے عمل نہیں کیا وہ بدعت اورگمراہی ہے ، اوراس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈرایا ہے اوربچنے کا کہا ہے ۔

سوم :

بعض لوگ یہ غلطی کرتے - حتی کہ غیر حجاج بھی اس میں شامل ہیں - ہوئے یہ سمجھتے ہیں کہ مسجد الحرام کیلئے تحیۃ المسجد طواف ہے ، یعنی دوسرے لفظوں میں اس طرح کہ جوشخص بھی مسجد الحرام میں داخل ہواس کے لیے مسنون یہ ہے کہ وہ طواف کرے ، اوراس میں وہ کچھ فقہاء کرام کے قول کو دلیل بناتے ہیں جن کا یہ کہنا ہے کہ مسجد الحرام کی سنتیں طواف ہے ، حالانکہ معاملہ ایسا نہیں بلکہ مسجد الحرام بھی دوسری مسجدوں کی طرح ہی ہے جس کے بارہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے کہ : ( جب تم میں سےکوئي بھی مسجد میں داخل ہو تودورکعت ادا کرنے سے قبل نہ بیٹھے )

بخاری ( 444 ) مسلم ( 714 )

لیکن جب آپ مسجد الحرام میں طواف کرنے کے لیے داخل ہوں چاہے وہ طواف حج کا ہو یا عمرہ کے اعمال میں سے یا پھر نفلی طواف ہو جیسا کہ مناسک کے علاوہ نفلی طواف ہوتے ہیں توآپ کا طواف کرنا ہی تحیۃ المسجد سے کفائت کرجائے گا چاہے آپ دورکعت نہ بھی ادا کریں ، یہ ہے اس قول کا معنی کہ مسجد الحرام کیلئے تحیۃ المسجد طواف ہے ۔

لہذا اس بنا پر اگر آپ طواف کی نیت کے بغیر مسجد حرام میں داخل ہوں نماز کے انتظار کے لیے یا پھر علمی مجلس وغیرہ میں شامل ہونے کے لیے توپھر مسجد حرام بھی دوسری مساجد کی طرح ہی ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی بنا پربیٹھنے سے قبل آپ کے لیے دورکعتیں ادا کرنا مسنون ہیں ۔ انتہی .

ماخذ: انتہی : شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کی کتاب : دلیل الاخطاء التی یقع فیھا الحاج والمعتمر سے لیا گیا ہے ۔