الحمد للہ.
" بعض اوقات كوئى ايسا سبب پيدا ہو جاتا ہے جس كى بنا پر عورت كے رحم سے خون آنا شروع ہو جاتا ہے مثلا رحم وغيرہ كا آپريشن كرنا، اس كى دو قسميں ہيں:
پہلى قسم:
يہ علم ہو كہ آپريشن كے بعد حيض آنا ممكن نہيں، مثلا يہ كہ رحم كو كاٹ ديا جائے يا پھر بالكل بند كر ديا جائے كہ اس سے خون نكلے ہى نہ، تو اس عورت كے ليے استحاضہ كے احكام ثابت نہيں ہونگے، بلكہ اس كا حكم اس عورت جيسا ہو گا جسے مٹيالے رنگ كا يا زرد مادہ يا طہر كے بعد رطوبت خارج ہوتى ہو، چنانچہ نہ تو وہ نماز ترك كرے گى اور نہ ہى روزہ اور نہ ہى اس كے ساتھ جماع سے ركا جائيگا، اور نہ ہى اس خون سے غسل واجب ہوگا.
ليكن نماز كے وقت اسے خون دھو كر اپنى شرمگاہ پر كپڑا لپيٹنا ہو گا تا كہ خون نہ نكلے، پھر وضوء بھى نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد كرےگى يا پھر جب وہ نفلى نماز ادا كرنے كا ارادہ ركھے تو وضوء كر لے.
دوسرى قسم:
آپريشن كے بعد اس كا حيض آنے كا علم نہ ہو، بلكہ بعد ميں بھى حيض آنا ممكن ہو تو اس عورت كا حكم استحاضہ والى عورت كا ہو گا اس كى دليل درج ذيل حديث ہے:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فاطمہ بنت ابى حبيش رضى اللہ تعالى عنہا كو كہا تھا:
" يہ رگ كا خون ہے حيض نہيں، چنانچہ جب حيض آئے تو نماز ترك كر دو "
تو يہاں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ فرمانا:
" جب حيض آئے "
يہ علم ہوتا ہے كہ استحاضہ كا حكم اس عورت كے ليے ہے جسے حيض آنا اور ختم ہونا ممكن ہو، ليكن جسے حيض آنا ممكن ہى نہيں تو ہر حال ميں اس كا خون رگ كا خون ہى ہو گا " انتہى.