سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

سبزيوں اور پھلوں كى زكاۃ

سوال

ايك شخص كے باغ ميں اپنے ذاتى استعمال كے ليے پھل اور سبزياں ہيں تو كيا اس ميں عشر ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

پھلوں اور سبزيوں ميں زكاۃ نہيں، يہ اس ليے كہ نہ تو يہ ماپى جاتى ہيں اور نہ ہى زخيرہ كى جاتى ہيں، ليكن زكاۃ اس پھل ميں واجب ہوتى ہے جو ماپا جائے اور كھجور اور منقہ اور بادام اور پستہ كى طرح اسے زخيرہ كيا جاتا ہو... ليكن جو نہ تو ماپى جائے اور نہ ہى زخيرہ ہو مثلا انار، انجير اور آڑو اور تربوز وغيرہ دوسرے پھل، اور مثلا ٹماٹر، كھيرے وغيرہ سبزيوں ميں زكاۃ نہيں ہے كيونكہ اگر يہ زخيرہ كى جائيں تو يہ خراب ہو جاتى ہيں.

ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" كھجور اور غلہ ميں اس وقت تك زكاۃ نہيں جب تك كہ وہ پانچ وسق نہ ہو جائے... "

اسے بخارى اور مسلم وغيرہ نے روايت كيا ہے.

يہ اس وقت ہے جب وہ ماپا جائے، تو اصل ميں بالكل ہى ماپا نہ جاتا ہو اس ميں بالاولى زكاۃ نہ ہو گى.

اور على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ سے مرفوعا مروى ہے ـ اور سے موقوف بھى كہا گيا ہے ـ كہ" سبزيوں ميں زكاۃ نہيں ہے "

اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كے خلفاء رضى اللہ تعالى عنہم نے اسے چھوڑے ركھا حالانكہ يہ ان كے قريب ہى كاشت كى جاتى رہى، اور اس كى زكاۃ ادا نہيں كى جاتى تھى، جو كہ اس ميں زكاۃ كے عدم وجوب كى دليل ہے.

اور اس ليے بھى كہ آپ كا باغ ذاتى استعمال كے ليے ہے، نہ كہ تجارت كے ليے جو اس كى تاكيد ہے كہ اس باغ ميں زكاۃ واجب نہيں ہے، ليكن اگر يہ تجارت كے ليے ہو اور اس كى منافع پر سال گزر جائے تواس مال پر جسے سال پورا ہو چكا ہے اس ميں زكاۃ واجب ہو گى.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد