الحمد للہ.
اول :
جوبھی اللہ تعالی کی طرف رجوع کرتا ہوا اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرے اللہ تعالی اس کی توبہ قبول فرماتا ہے ۔
دوم :
جب حمل اوربچے کی پیدائش شرعی نکاح سے پہلے ہی ہوجاۓ تو بچے کی نسبت زنا کرنے والی والدہ کی طرف ہوتی ہے نا کہ زانی کی طرف ، لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ اس بچے کے بھی شرعی حقوق جس کا ادا کرنا ضروری ہے اوراس کی تربیت بھی احسن انداز میں کرنی چاہیے ۔
سوم :
آپ اللہ تعالی کی رحمت سے ناامید نہ ہوں اوریہ بھی نہ کہيں کہ اللہ تعالی مجھے معاف نہیں فرماۓ گا ، اس لیے کہ اللہ تعالی کی رحمت سے توصرف کافر ہی ناامید ہوتے ہیں ، اوراللہ تعالی کی رحمت سے ظالموں کے علاوہ کوئی اورناامید نہیں ہوتا ، جب آپ نے اس فعل سے توبہ کرلی ہے تواب آپ اللہ تعالی کی مغفرت اوراوررحمت کی امید رکھیں ۔
چہارم :
آپ زنا جیسے جرم سے توبہ کے بارہ میں اللہ تعالی کے حکم سے تفصیلی جواب کتاب " ارید ان اتوب ولکن ۔۔۔ " میں توبہ توکرنا چاہتا ہوں لیکن ۔۔۔ کے عنوان سے اسی ویب سائٹ کی قسم کتب میں پڑھ سکتی ہیں ۔
پنجم :
جوکچھ ہوچکا ہے اس کا علاج توبہ کے ساتھ ہی کیا جاۓ ، اب آپ پر ضروری ہے کہ آپ کثرت سے اچھائي اورنیکی و بھلائی کے کام کریں اس لیے کہ نیکیاں برائيوں کوختم کرڈالتی اوردرجات کوبلند کرتی ہيں ۔
ہم اللہ تعالی سے دعاگو ہیں کہ وہ آپ کے گناہ معاف فرماۓ اور آپ کودین پر ثابت قدمی سے نوازے ، ہم مستقبل میں آپ سے اللہ تعالی کی اطاعت و فرمانبرداری کی امید رکھتے ہیں ۔
اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی رحمتیں برساۓ آمین یا رب العالمین ۔
واللہ اعلم .