الحمد للہ.
یہ سوال فضیلۃ الشيخ محمد ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے پوچھا گیا توان کا جواب تھا :
"سوال کرنے والی نے اپنے سوال میں ذکر کیا ہے کہ اس نے فریضہ حج تین بارادا کیا ہے ، اورصحیح یہ ہے کہ عمربھر میں صرف ایک بار فرض حج ادا ہوتا ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمايا : ( حج ایک بار ہے اورجواس سے زيادہ ہو وہ نفلی ہے )
لہذا آپ کا اسے تین بارفریضہ حج کی ادائيگى کہہ كر تعبیرکرنا غلط ہے ۔
اوررہا یہ مسئلہ کہ آپ نے اپنے متوفی والد کی جانب سے حج کیا ہے جوکہ بے نماز تھا، جبکہ کفار کواعمال صالحہ کاکوئى فائدہ نہيں ہوتا اورنہ ہی ان کےلیے استغفار کرنا جائز ہے اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
( ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين ولو كانوا أولي قربى من بعد ما تبين لهم أنهم أصحاب الجحيم )
ترجمہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوردوسرے مومنوں کے لیے یہ جائز نہيں کہ وہ مشرکوں کے لیے مغفرت کی دعا کریں اگرچہ وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں اس امر کے ظاہر کے ہوجانے کےبعد کہ یہ لوگ جہنمی ہیں ۔ التوبۃ / 113
لیکن اس بات کے پیش نظر کہ آپ کے والد بعض اوقات نماز ادا کرتے رہے یاان کے کفر میں شک ہونے کی بنا پران کی جانب سے حج کی ادائيگى میں کوئى حرج نہيں اورآپ یہ کہیں کہ اے اللہ! اگر میرے والد مومن تھے تواس کا اجرانہيں عطا فرما ، اورآپ اسے اپنے والد کے ایمان کیساتھ معلق کردیں ، تواس طرح کی اشیاء میں کوئى حرج نہیں کیونکہ عبادات اوردعا میں معاملے کومعلق کرنا جائز ہے ۔
عبادات معلق کرنے کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان ہے جوآپ نے ضباعۃ بنت زبیر رضى اللہ تعالی عنہما کوفرمایا تھا جب انہوں نے مرض کی حالت میں حج کرنا چاہا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (حج کرواورشرط لگالو اس لیے کہ جوتم استثناء کروگی وہ آپ کے رب پرآپ کے لیے ہوگا )۔ بخاری ( 5089 ) مسلم ( 1207 )
اوردعا معلق کرنے کی دلیل لعان والی آیت میں اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
) والخامسة أن لعنة الله عليه إن كان من الكاذبين )
ترجمہ: اورپانچویں بار یہ کہے کہ اگر وہ ( خاوند ) جھوٹوں میں سے ہو تواس پر اللہ تعالی کی لعنت ہو ۔النور /7 .