سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

طواف وداع میں ہونے والی غلطیاں

سوال

وہ کونسی غلطیاں ہیں جوبعض حجاج کرام سے طواف وداع میں سرزد ہوتی ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

صحیحین میں ابن عباس رضى اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں کوحکم دیا گیا کہ اُن کا آخری وقت بیت اللہ کے ساتھ چاہیے ، لیکن حائضہ عورت پر آسانی کی گئی ہے۔

بخاری ( 1755 ) مسلم ( 1328 )

لہذا واجب یہ ہے کہ انسان کے لیے اعمال حج میں سے سب سے آخری کام بیت اللہ کا طواف ہو۔

طواف وداع میں لوگ کئى ایک امور میں غلطیاں کرتے ہیں :

اول :

بعض لوگ طواف آخرمیں نہيں کرتے بلکہ وہ مکہ جا کرطواف وداع کرلیتے ہیں اوران کی رمی جمرات ابھی باقی ہوتی ہے وہ طواف کرنے کے بعد پھر منی واپس جاکر کنکریاں مارتے اوراپنے گھر واپس چل دیتے ہیں ، ایسا کرنا غلط ہے ، اس حالت میں طواف وداع کفائت نہیں کریگا، وہ اس لیے کہ اس نے طواف سب سے آخرمیں نہیں کیا بلکہ اس نے آخرمیں توجمرات کوکنکریاں ماری ہیں ۔

دوم :

بعض لوگ طواف وداع کرلینے کے بعد بھی مکہ میں ٹھہرے رہتے ہیں جس کی بنا پران کا طواف وداع نہيں رہتا بلکہ ختم ہوجاتا ہے چنانچہ اسے سفر کرتے وقت دوبارہ طواف کرنا ہوگا ، ہاں اگر کوئى شخص طواف وداع کرنے کے بعد کوئى ضروری چيز خریدنے یا پھر اپنا سامان اٹھانے یا اس طرح کا کوئى اورکام کرنے کے لیے مکہ میں رہے تواس میں کوئى حرج نہیں ۔

سوم :

بعض لوگ جب طواف وداع کرنے کے بعد مسجد الحرام سے نکلنا چاہیں توالٹے پاؤں نکلتے ہیں یعنی وہ اپنی پیٹھ بیت اللہ کی طرف نہيں کرتے ، اور گمان یہ کرتے ہیں کہ اس طرح نہ کرنے سے کعبہ کوپیٹھ ہوتی ہے اوروہ اس سے بچتے ہيں ، ایسا کرنا بدعت ہے کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہيں کیا اورنہ ہی ان کے صحابہ کرام میں سے بھی کسی ایک نے یہ فعل کیا ۔

حالانکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے بھی زيادہ اللہ تعالی اوربیت اللہ کی تعظیم اورادب واحترام کرتے تھے ، اوراگر یہ اللہ تعالی اوراس کے گھر کی تعظیم ہوتی تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ضرورکرتے ، تواس وقت سنت یہ ہےکہ جب کوئى شخص طواف وداع کرے تووہ سیدھا چلے اگرچہ اس حالت میں اس کی پیٹھ بیت اللہ کی جانب ہی ہورہی ہو ۔

چہارم :

بعض لوگ جب طواف وداع کرنے کے بعد مسجدحرام کے دروازے پر پہنچتے ہیں تووہ کعبہ کی جانب رخ کرتے ہیں گویا کہ اسے الوداع کہہ رہے ہوں اوروہاں دعا مانگتے ہيں یا پھر سلام وغیرہ کرتے ہیں ، تویہ سب کچھ بدعت ہے اس لیے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہيں کیا ، اوراگر اس میں خیروبھلائى ہوتی تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ضرور کرتے ۔ انتہی .

ماخذ: "دلیل الاخطاء التی یقی فیہا الحاج والمعتمر "سے لیا گيا