سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

جب دوران طواف ياسعي نماز كھڑي ہوجائے

سوال

جب ميں طواف يا سعي كررہا ہوں اور نماز كي اقامت ہو جائے تومجھے كيا كرنا چاہيے آيا ميں طواف يا سعي مكمل كروں يا پہلےنماز ادا كرني چاہيے اور پھر طواف كا اعادہ كروں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب طواف اور سعي كے دوران نماز كھڑي ہو جائے تو آپ طواف منقطع كر كےامام كے ساتھ نماز ادا كريں اور پھر جہاں سے طواف چھوڑا تھا وہيں سے طواف مكمل كريں ، آپ كے ليے يہ لازم نہيں كہ آپ سارا طواف ہي دوبارہ كريں اورنہ ہي آپ اس چكر كو جونماز كے ليے پورا نہيں كرسكے اسے ہي دوبارہ لگائيں گے . ( بلكہ جہاں سے چھوڑا تھا اسي جگہ سے شروع كريں )

شيخ ابن بازرحمہ اللہ كا كہنا ہے :

جب كوئي شخص كسي ضرورت كي بنا پر طواف منقطع كرے مثلا كسي شخص نے طواف كے تين چكر مكمل كيے تو نماز كي اقامت ہو گئي تو وہ شخص نماز ادا كرے اور بعد ميں اسي جگہ سے طواف كي ابتدا كرے جہاں سے اس نے طواف منقطع كيا تھا ، اور اس كے ليے حجر اسود كي طرف واپس جانا لازم نہيں بلكہ اسے بعض اہل علم جن كا قول ہے كہ اسے حجر اسود سے ابتدا كرني ہو گي كي مخالفت كرتے ہوئے وہ اسي جگہ سے ہي ابتدا كركے طواف مكمل كرے ، اور صحيح يہي ہے كہ حجر اسود سے ابتدا كرنا لازم نہيں جيسا كہ اہل علم كي ايك جماعت كا قول ہے .

اور اسي طرح اگر جنازہ ادا كيا جائے يا كسي نے اسے كھڑا كر كے بات چيت كي يا رش كي بنا پر رك جائے يا اس طرح كوئي اور سبب ہو تو وہ اپنا طواف مكمل كرے تواس پر كوئي حرج نہيں ہو گا . اھ

ديكھيں : مجموع فتاوى الشيخ ابن باز رحمہ اللہ ( 17/216)

اور شيخ ابن باز رحمہ اللہ كا يہ بھي كہنا ہے كہ :

جب كوئي شخص طواف يا سعي ميں ہو تو وہ لوگوں كے ساتھ نماز ادا كرے اور پھر اپنا طواف اور سعي وہيں سے ہي مكمل كرے جہاں سے ختم كيا تھا . اھ

ديكھيں فتاوي اسلاميۃ ( 2/250 )

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كا كہنا ہے :

جب انسان طواف كررہا ہوچاہے وہ طواف عمرہ كا ہو يا حج كا يا نفلي طواف ہو اور دوران طواف نماز كي اقامت ہو جائے تو وہ طواف چھوڑ كر نماز ادا كرے اور نماز كے بعد واپس جاكر طواف مكمل كرلے ، اور وہ اپنا يہ طواف نئے سرے سے نہيں شروع كرے گا بلكہ وہ اسي جگہ سے طواف مكمل كرے جہاں سے اس نے نمازسے قبل چھوڑا تھا , اور نئے سرے سے چكر لگانے كي كوئي ضرورت نہيں كيونكہ طواف ميں پہلے جوكچھ مكمل كيا جاچكا ہے اس كي ابتدا اور بنياد صحيح اورشرعي اجازت كےتقاضا كي بنا پرتھي لھذا وہ شرعي دليل كے بغير باطل نہيں ہوسكتا . اھ

ديكھيں : فتاوي اركان الاسلام صفحہ نمبر ( 539 )

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب