اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

اسلام قبول کرنے اور اپنی نئی زندگی کے لیے رہنمائی چاہتا ہے۔

سوال

میں غیر مسلم شخص ہوں اور اپنی نئی زندگی شروع کرنے کے لیے اسلام قبول کرنا چاہتا ہوں، میری خواہش ہے کہ میں خوبصورت اسلامی معاشرے میں زندگی گزاروں، تو کیا کوئی میری مدد اور رہنمائی کر سکتا ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

محترم و مکرم یہ ہمارے لیے یہ بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ آپ نے ہماری ویب سائٹ کے ذریعے ہم سے رابطہ کیا، آپ کے دل کو نور ایمان نے روشن کر دیا ہے اور آپ کا دل اسلام قبول کرنے کے لیے آمادہ ہو چکا ہے۔ اسلام قبول کر کے آپ اللہ تعالی کے پسندیدہ نور کو حاصل کر سکیں گے اور رہنمائی پائیں گے۔

یہ لمحات آپ کی زندگی کے انتہائی اہم ترین لمحات ہیں ، ان لمحات کی وجہ سے آپ کی ساری زندگی بدل جائے گی صرف فانی دنیا کی عارضی زندگی ہی نہیں بلکہ یہاں جو تبدیلیاں رونما ہوں گی ان کے علاوہ آپ کی ابدی اور سرمدی زندگی پر بھی ان لمحات کے انتہائی مثبت اثرات ہوں گے؛ کیونکہ اخروی زندگی میں یا تو اللہ تعالی کی بندوں کے لیے پسندیدہ جنت ہو گی ؛ ہمیں امید ہے کہ آپ کو یہی جنت ملے گی اور آپ جنت میں ہمیشہ رہیں گے، جنت کے باغات میں خوش و خرم زندگی گزاریں گے، وہاں آپ کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی، نہ ہی آپ فوت ہوں گے، نہ بڑھاپے کا سامنا کریں گے ، کبھی زندگی میں آپ کا دم نہیں گھٹے گا، نہ ہی کسی قسم کا کوئی غم ہو گا؛ بلکہ ہمیشہ خوشیاں اور خوشحالی رہے گی۔۔۔

اور یا پھر جہنم ملے گی -اللہ تعالی ہمیں اور آپ کو اس سے محفوظ فرمائے- وہاں بھی ہمیشہ ہی رہنا پڑے گا، جہنم میں جانے والا شخص بھی ہمیشہ جہنم میں رہے گا، وہاں کسی کو موت نہیں آئے گی کہ عذاب سے چھٹکارا مل جائے، جہنم کی زندگی راحت و عافیت والی بالکل بھی نہ ہو گی، بلکہ جہنمیوں کو انتہائی اذیت ناک عذاب تسلسل کے ساتھ دیا جائے گا، جہنمی ہمیشہ کے لیے جہنمی رہیں گے اور کبھی بھی وہاں سے نکل نہیں پائیں گے۔

جس لمحے میں آپ نے اسلام میں داخل ہونے کی رغبت کا اظہار کیا یہ لمحہ اور وقت آپ کی شرح صدر کا انتہائی قیمتی لمحہ ہے، یہ آپ کے اندھیروں سے نکل کر روشنی میں آنے کی نوید ہے، کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
 وَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ وَمَنْ يُرِدْ أَنْ يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاءِ كَذَلِكَ يَجْعَلُ اللَّهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ 
ترجمہ: جس شخص کو اللہ ہدایت دینا چاہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہ کرنا چاہے اس کے سینہ میں اتنی گھٹن پیدا کر دیتا ہے، جیسے وہ بڑی دقت سے بلندی کی طرف چڑھ رہا ہو۔ جو لوگ ایمان نہیں لاتے، اللہ تعالی اسی طرح ان پر (حق سے فرار اور نفرت کی) ناپاکی مسلط کر دیتا ہے [الأنعام:125]

لہذا اس لمحے سے جلد از جلد فائدہ اٹھائیں ، تاخیر اور دیر نہ کریں ،اس لمحے کو قیمتی بنانے میں بالکل بھی تامل نہ کریں۔۔۔

اس دروازے کو بند نہ کریں جب آپ کے دل کو ایک صبحِ نو کی ہوا محسوس ہونے لگی ہے ؛ کیونکہ اگر آپ اسے بند کر دیتے ہیں تو - اللہ آپ کو اس سے بچائے - آپ کا دل جلد ہی مردہ ہو جائے گا ، اللہ تعالی کی مہربان ذات کی جانب سے آپ کو نئی زندگی کے لیے شاید پھر سانس نہ ملے۔

اپنے دل پر مہکنے والی خوشبو میں سانس لے کر دیکھیں تاخیر مت کریں، کیوں کہ اگر آپ صبحِ نو کی اس تازہ ہوا کا فائدہ اٹھانے میں تاخیر کرتے ہیں تو ، سورج کی تپش جلد ہی آپ کو جھلسا کر رکھ دے گی اور اس کے شعلوں سے آپ جل جائیں گے۔

محترم اور مکرم آپ بالکل بھی تاخیر مت کریں؛ کیونکہ ممکن ہے کہ یہ موقع دوبارہ کبھی ہاتھ میں نہ آئے، اس لیے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
 وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوا بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ  
 ترجمہ: اور ہم ان کے دلوں کو اور ان کی آنکھوں کو ایسے ہی پھیر دیں گے جیسے وہ پہلی بار بھی اللہ تعالی پر ایمان نہیں لائے اور انہیں ان کی سرکشی میں ہی بھٹکتے چھوڑ دینگے۔ [الانعام: 110]

اس لمحے کو ضائع نہ کریں؛ کیونکہ کچھ لوگوں نے یہ موقع ضائع کر دیا اور پھر خواہش کرنے لگے کہ کاش یہ لمحہ پھر آ جائے !! لیکن جب یہ موقع پہلی بار چھوٹ گیا اور زندگی ختم ہو گئی تو ، کبھی واپس نہیں آئے گا، اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے:
  الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ وَقُرْآنٍ مُبِينٍ * رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ * ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا وَيَتَمَتَّعُوا وَيُلْهِهِمُ الْأَمَلُ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ  
ترجمہ: ا۔ ل۔ ر یہ اللہ کی کتاب اور اس قرآن کی آیات ہیں جو اپنے احکام واضح طور پر بیان کرنے والا ہے [١] ایک وقت آئے گا جب کافر لوگ مسلمان ہونے کی تمنا کریں گے [2] آپ انہیں (ان کے حال پر) چھوڑ دیجئے کہ کچھ کھالیں، مزے اڑا لیں، اور لمبی چوڑی امیدیں انہیں غافل کئے رکھیں۔ پھر جلد ہی انہیں (سب کچھ) معلوم ہو جائے گا ۔ [الحجر: 1 - 3]

محترم آپ اسلام قبول کرنے کے لیے بالکل بھی تامل نہ کریں، کیونکہ قبولیت اسلام اس کے لیے بہت ہی آسان ہے جس کے لیے اللہ تعالی اسلام قبول کرنا آسان بنا دے، جیسے کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ کہتے ہیں: "میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہمراہ سفر میں تھا، تو میں چلتے چلتے ایک بار آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے بالکل قریب ہو گیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول مجھے کوئی ایسا کام بتلا دیں جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور جہنم سے دور کر دے!
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: تم نے بہت بڑی چیز کے بارے میں سوال کر دیا ہے، تاہم جس کے لیے یہ چیز اللہ تعالی آسانی فرما دے اس کے لیے یہ بہت آسان ہے: تم صرف اللہ تعالی کی عبادت کرو اور اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکاۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں خیر کے ابواب کے متعلق نہ بتلاؤں؟ روزہ گناہوں کے سامنے ڈھال ہے، صدقہ گناہوں کو ایسے مٹا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بھجا دیتا ہے اور انسان کی رات کے درمیانی حصے میں نماز۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے آیات تلاوت فرمائیں:   تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ المَضَاجِعِ   [السجدۃ: 16] اور اگلی آیت کے آخر تک پہنچ گئے۔{ يَعْمَلُونَ } ترجمہ: ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں۔ وہ اپنے پروردگار کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں اور جو رزق ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ [١6] کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کی کیا کچھ چیزیں ان کے لئے چھپا رکھی گئی ہیں یہ ان کاموں کا بدلہ ہو گا جو وہ کیا کرتے تھے۔ [السجدۃ: 17]

پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: کیا تمہیں سر چشمہ دین، دین کے ستون، اور دین کی بلند و بالا چوٹی کے بارے میں نہ بتلاؤں؟
میں نے عرض کی: بالکل، کیوں نہیں اللہ کے رسول!
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اسلام سر چشمہ دین ہے، اس کا ستون نماز ہے، اور اس کی بلند و بالا چوٹی جہاد ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پھر فرمایا:
کیا میں تمہیں اس سارے معاملے کا خلاصہ نہ بتلاؤں؟
میں نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول!
تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی زبانی پکڑی اور فرمایا: تم اسے سنبھال کر رکھو۔
میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ! کیا ہمیں ہماری باتوں کی وجہ سے بھی مواخذے کا سامنا ہو گا؟
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا؛ معاذ تمہاری ماں تمہیں تلاش کرتی رہ جائے ، لوگوں کو ان کے منہ کے بل یا ان کی ناک کے بل ان کی باتیں ہی جہنم میں گرائیں گی۔"
اس حدیث کو امام ترمذیؒ: (2616) نے روایت کیا ہے اور اسے حسن صحیح قرار دیا ہے۔، نیز اس روایت کو امام احمدؒ نے بھی بیان کیا ہے اور البانیؒ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

آپ کو کسی کاہن کی ضرورت نہیں ہے جو آپ کو "بپتسمہ" دے یا آپ کے لئے ثالثی کا کردار ادا کرے، یا کسی مخلوق کی آپ کو ضرورت پڑے، اللہ تعالی کی ذات بہ نفس نفیس وحی کے ذریعے اپنا تعارف کروائے گی، اپنے رسولوں کے ذریعے ، اس لیے آپ اسی کی جانب متوجہ رہیں، وہ بالکل قریب ہے، بلکہ وہ تو آپ کے خیالات اور گمانوں سے بھی بڑھ کر قریب ہے۔ جیسے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
 وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ 
 ترجمہ: اور جب میری بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں تو میں بالکل قریب ہوں، دعا کرنے والا جب بھی مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں۔ انہیں چاہیے کہ وہ مجھ پر بھروسا کریں اور مجھ پر اعتماد رکھیں، تا کہ وہ رشد پائیں۔ [البقرۃ:186]

آپ کو اسلام قبول کرنے کے لیے کسی وقت، گھڑی، دن ، رات اور لمحے کے بارے میں پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے، آپ جب چاہیں اپنے پروردگار کے دین میں شامل ہو سکتے ہیں، اور اپنی نئی زندگی کا آغاز کر سکتے ہیں، لہذا آپ کسی بھی وقت میں اسلام قبول کر سکتے ہیں۔

اس بات کا ذکر سیدنا ابو موسی رضی اللہ عنہ کی روایت میں موجود ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (اللہ تعالی رات کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تا کہ دن میں گناہ کرنے والا توبہ کر لے، اور دن کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تا کہ رات میں گناہ کرنے والا توبہ کر لے۔ یہ معاملہ سورج کے مغرب سے طلوع ہونے تک جاری و ساری رہے گا۔) مسلم: (2759)

خیال کرنا کہ کہیں آپ کو شیطان دین الہی سے دور نہ کر دے، آپ اور رب تعالی کے درمیان رکاوٹ نہ بنے۔ آپ یہ بات نہ سوچیں کہ ماضی میں کوئی گناہ آپ سے سر زد ہو گیا تھا، یا آپ کا ماضی بہت اندھیرے والا ہے آپ یہ سب کچھ پس پشت ڈال کر اپنی نئی زندگی کا آغاز اک نئے صفحے سے کریں ، اللہ تعالی سے نیا عہد و پیمان کریں اور کفر سمیت حالت کفر کے تمام گناہوں سے توبہ کریں چاہے ان گناہوں کی مقدار اور سنگینی کسی قدر زیادہ ہی کیوں نہ ہو؛ اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
 قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ (53) وَأَنِيبُوا إِلَى رَبِّكُمْ وَأَسْلِمُوا لَهُ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ (54) وَاتَّبِعُوا أَحْسَنَ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ (55) أَنْ تَقُولَ نَفْسٌ يَا حَسْرَتَا عَلَى مَا فَرَّطْتُ فِي جَنْبِ اللَّهِ وَإِنْ كُنْتُ لَمِنَ السَّاخِرِينَ (56) أَوْ تَقُولَ لَوْ أَنَّ اللَّهَ هَدَانِي لَكُنْتُ مِنَ الْمُتَّقِينَ (57) أَوْ تَقُولَ حِينَ تَرَى الْعَذَابَ لَوْ أَنَّ لِي كَرَّةً فَأَكُونَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ (58) بَلَى قَدْ جَاءَتْكَ آيَاتِي فَكَذَّبْتَ بِهَا وَاسْتَكْبَرْتَ وَكُنْتَ مِنَ الْكَافِرِينَ (59) وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ تَرَى الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى اللَّهِ وُجُوهُهُمْ مُسْوَدَّةٌ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِلْمُتَكَبِّرِينَ (60) وَيُنَجِّي اللَّهُ الَّذِينَ اتَّقَوْا بِمَفَازَتِهِمْ لَا يَمَسُّهُمُ السُّوءُ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ 
ترجمہ: آپ لوگوں سے کہہ دیجئے : اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، اللہ یقیناً سارے ہی گناہ معاف کر دیتا ہے کیونکہ وہ بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے [53] اور اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرو اور اس کا حکم مان لو قبل اس کے کہ تم پر عذاب آئے پھر تمہیں کہیں سے مدد نہ مل سکے۔ [54] اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے پروردگار کے ہاں سے نازل ہوا ہے اس کے بہترین پہلو کی پیروی کرو پیشتر اس کے کہ اچانک تم پر عذاب آ جائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو [55] (کہیں ایسا نہ ہو کہ اس وقت) کوئی کہنے لگے : افسوس میری اس کوتاہی پر جو میں اللہ کے حق میں کرتا رہا اور میں تو مذاق اڑانے والوں میں سے تھا [56] یا یوں کہے کہ : اگر اللہ مجھے ہدایت دیتا تو میں پرہیز گاروں سے ہوتا ۔[57] یا جب عذاب دیکھے تو کہنے لگے : مجھے ایک اور موقعہ مل جائے تو میں نیک کام کرنے والوں میں شامل ہو جاؤں ۔[58] (اللہ فرمائے گا) کیوں نہیں۔ تیرے پاس میری آیات آئیں تو تو نے انہیں جھٹلا دیا اور اکڑ بیٹھا اور تو تو تھا ہی کافروں میں سے ۔[59] جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ بولا تھا! قیامت کے دن آپ دیکھ لیں گے کہ ان کے چہرے سیاہ ہو رہے ہوں گے۔ کیا جہنم میں تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا نہیں؟ [60] اور جو لوگ اللہ سے ڈرتے رہے اللہ انہیں ان کی کامیابی کی (وجہ سے) ہر جگہ پر نجات دے گا، انہیں نہ تو کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ وہ غم زدہ ہوں گے۔ [الزمر:53-61]

محترم آپ مطمئن رہیں کہ اسلام قبول کرنے سے پہلے جتنے بھی گناہ آپ سے سر زد ہوئے وہ سبھی اسلام کی وجہ سے کالعدم ہو جائیں گے، چاہے ان گناہوں کا تعلق شرک سے ہو یا یہ گناہ شرک کی حالت میں کیے ہوں یا کسی بھی انداز سے ان کا تعلق شرک سے ہے؛ تو آپ ان گناہوں کی بالکل فکر نہ کریں، انہیں اپنے کندھوں سے اتار پھینکیں ، اسلام قبول کرنے سے یہ سب کالعدم ہو جائیں گے، آپ اللہ رب العالمین کے ساتھ اپنی نئی زندگی کا آغاز کریں، اللہ تعالی سے اپنا ناتا جوڑیں اور اسی کی طرف دوڑتے ہوئے آ جائیں۔

آپ کی دنیا و آخرت کی خوش بختی، راحت اور اطمینان اسی دروازے میں ہے جس کے دونوں پلے آپ کے سامنے کھلے ہوئے ہیں، آپ کے لیے جو نور روشن کیا گیا ہے وہی آپ کے لیے نجات دہندہ ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

 إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لِمَنْ خَافَ عَذَابَ الْآخِرَةِ ذَلِكَ يَوْمٌ مَجْمُوعٌ لَهُ النَّاسُ وَذَلِكَ يَوْمٌ مَشْهُودٌ * وَمَا نُؤَخِّرُهُ إِلَّا لِأَجَلٍ مَعْدُودٍ * يَوْمَ يَأْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَسَعِيدٌ * فَأَمَّا الَّذِينَ شَقُوا فَفِي النَّارِ لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَشَهِيقٌ * خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ إِلَّا مَا شَاءَ رَبُّكَ إِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِمَا يُرِيدُ * وَأَمَّا الَّذِينَ سُعِدُوا فَفِي الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ إِلَّا مَا شَاءَ رَبُّكَ عَطَاءً غَيْرَ مَجْذُوذٍ 
 ترجمہ: بیشک اس برے انجام میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو آخرت کے عذاب سے ڈرتے ہیں یہ وہ دن ہو گا جس میں تمام لوگوں کو اکٹھا کیا جائے گا، اور اس دن تمام اہل محشر حاضر ہوں گے۔ [103] اور ہم ایک مقررہ وقت تک اس میں تاخیر کر رہے ہیں۔ [104] جب یہ دن آ جائے گا تو اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی شخص کلام بھی نہ کر سکے گا۔ پھر ان لوگوں میں کچھ بدبخت ہوں گے اور کچھ نیک بخت [105] تو جو بدبخت ہیں وہ تو جہنم میں (داخل) ہوں گے اور وہیں چیختے چلاتے رہا کریں گے [106] اور جب تک زمین و آسمان قائم ہیں وہ اسی میں رہیں گے الا یہ کہ آپ کا پروردگار کچھ اور چاہے کیونکہ آپ کا پروردگار جو چاہتا ہے اسے کر گزرنے کی پوری قدرت رکھتا ہے [107] اور جو نیک بخت ہیں وہ اس وقت تک جنت میں ہی رہیں گے جب تک زمین و آسمان قائم ہیں۔ الّا یہ کہ آپ کا پروردگار کچھ اور چاہے یہ ایسی بخشش ہو گی جو کبھی منقطع نہ ہو گی۔ [هود:103-108]

لہذا آپ کو اسلام قبول کرنے کے لیے کسی بھی قسم کی شرط، یا قید لگانے کی ضرورت نہیں ہے، آپ نے صرف اتنا کرنا ہے کہ اپنے سابقہ مذہب کو چھوڑ کر اسلام اپنانا ہے، اور اسلام میں داخل ہو جانا ہے، اسلام میں داخل ہونے کے لیے آپ کلمہ شہادت پڑھیں گے:

  أَشْهَدُ أَلَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللهِ 

واضح رہے کہ کلمہ شہادت پڑھنے سے آپ اپنے سابقہ عقائد و نظریات اور لوگوں کے دیگر تمام قسم کے مذاہب سے دستبردار ہو جائیں گے، عبادت کے لیے ایک ہی رب ہو گا، اس کے علاوہ آپ کسی بھی معبود پر ایمان نہیں لا سکتے ، اس کے علاوہ آپ کسی سے بھی دعا نہیں مانگ سکتے۔

آپ پیغمبر اسلام کے علاوہ کسی بھی رسول اطاعت گزاری نہیں کر سکیں گے، اور آپ کو معلوم ہو کہ اسلام کے پیغمبر جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ہیں۔

آپ دین اسلام کے علاوہ کسی بھی دین پر قائم نہیں رہ سکیں گے، چنانچہ آپ صرف اور صرف دین اسلام کی پیروی کریں گے، فرمانِ باری تعالی ہے:
 وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ 
 ترجمہ: اور جو شخص اسلام کے سوا کوئی اور دین چاہے تو اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں شامل ہو گا۔ [آل عمران: 85]

ہم آپ سے یہی چاہیں گے کہ آپ اسلام قبول کرنے میں کسی قسم کی تاخیر مت کریں، آپ فوری طور پر اپنی زندگی کا نیا صفحہ شروع کرنے کے لیے غسل کریں ، اپنے ظاہر اور باطن کو ہر قسم کی آلائش سے پاک صاف کریں۔

اور ابھی اسلام میں داخل ہو جائیں، اللہ رب العالمین کے ساتھ نیا عہد اور نیا دور شروع کریں، ہمیں آپ کی طرف سے ملنے والے کسی بھی سوال پر بہت خوشی ہو گی، آپ کے پاس عبادات، معاملات اور دیگر کسی بھی قسم کا سوال ہو تو فوری طور پر ہم سے سوال کریں، آپ کو کسی بھی قسم کا مسئلہ در پیش ہو تو ہم سے رابطہ ضرور کریں۔

اور اگر آپ کے قریب کوئی اسلامی مرکز ہو تو بہتر یہ ہو گا کہ ان سے رابطہ کریں، ان کے ساتھ جا کر گھل مل جائیں، ان شاء اللہ اسلامی مرکز کے اہلکار آپ سے دینی طور پر مکمل تعاون کریں گے، اور آپ کے لیے دین اسلام پر چلنے کے لیے ساز گار ماحول مہیا کریں گے۔

ہم سب اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ قبول اسلام کے لیے آپ کی شرح صدر فرمائے، آپ کی رہنمائی کرے، اور آپ کو اپنے پسندیدہ اور رضا کے موجب کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب