اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

شیطانوں کے جکڑے ہونے کے باوجود رمضان میں معاصی کا وقوع کیسے ؟

سوال

میں نے امام صاحب سے سنا ہے کہ رمضان میں شیطان نہيں ہوتے ، جب اس کی بات صحیح ہو توپھر مسلمانوں کے لیے رمضان المبارک میں معاصی چھوڑنا کیوں مشکل ہوتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول :

یہ کہنا کہ رمضان المبارک میں شیطان موجود نہيں ہوتے صحیح نہیں ، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تو یہ ثابت ہے کہ رمضان المبارک میں شیطان جکڑ دیے جاتے اورقید کردیے جاتے ہیں ۔

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہيں اورجہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اورشیطانوں کو بیڑیوں میں جکڑ دیا جاتا ہے )

آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 39736 ) کے جواب کا مطالعہ کریں

دوم :

امام قرطبی رحمہ اللہ تعالی کہتےہیں :

اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ : اگر شیطان جکڑدیے جاتے ہيں تو پھر ہم رمضان المبارک میں بہت ساری معاصی کا ارتکاب ہوتا کیوں دیکھتے ہیں ، اگر واقعی شیطان جکڑے ہوں تو پھر یہ کچھ نہ ہو؟

اس کا جواب یہ ہے :

معاصی ان روزہ داروں سے کم ہوتی ہیں جوروزہ کی شروط پرعمل کریں اوراس کے آداب کا خیال رکھیں ، یا پھرجیسا کہ بعض احادیث میں ہے کہ کچھ شیطان جوزيادہ سرکش ہوں جکڑے جاتے ہیں نہ کہ سب شیطانوں کو جکڑا جاتا ہے ۔

یا پھر اس کا مقصد یہ ہے کہ اس مہینہ میں معصیت وگناہ بہت ہی کم ہوجاتے ہیں ، اورحقیقت بھی ایسے ہی اوراس کا مشاہدہ بھی ہوتا ہے کہ رمضان کے مہینہ میں دوسرے مہینوں کی بنسبت کچھ کم گناہ ہوتے ہيں ، اورپھر یہ بھی ہے کہ شیطانوں کے جکڑے جانے سے یہ لازم نہيں ہوتا کہ شراور برائي واقع ہی نہیں ہوتی ۔

ایسا نہیں بلکہ معاصی اورگناہ کے شیطانوں کے علاوہ بھی بہت سے اسباب ہیں ، مثلا خبیث قسم کے نفس ، اورغلط و گندی عادتیں ، اورانسانوں میں سے شیطان صفت لوگ ۔ ا ھـ دیکھیں فتح الباری ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیا گیا :

رمضان میں معاصی اورگناہ کے وقوع اورشیطان کے جکڑے جانے میں تطیبق کس طرح ہوگي ؟

توشيخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

رمضان میں معاصی اورگناہ کا شیطانوں کو رمضان المبارک میں جکڑے جانے کے منافی نہيں ، کیونکہ ان کا جکڑاجانا ان کی حرکت میں مانع نہیں ہے ، اوراسی لیے حدیث میں ہے کہ :

( اس ميں سرکش قسم کے شیطان جکڑے جاتے ہیں تووہ اتنا کچھ نہیں کرسکتے جو پہلے کرسکتے تھے ) مسند احمد حدیث نمبر ( 7857 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے ضعیف الترغیب ( 586 ) میں اسے بہت زيادہ ضعیف قرار دیا ہے ۔

اس کا معنی یہ نہيں کہ وہ بالکل ہی حرکت نہیں کرسکتے بلکہ وہ حرکت کرتے ہیں اورگمراہ بھی کرتے ہیں لیکن رمضان میں وہ اتنا کچھ نہيں کرسکتے جتنا دوسرے مہینوں میں کرتے ہيں ۔ اھـ

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب