جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

غیرمسلموں کے ساتھ افطاری کرنا

سوال

کیا افطاری کا کھانا غیرمسلموں مثلا ھندو اورعیسائيوں کے ساتھ کھنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب کوئي شرعی مصلحت ہوتو غیرمسلموں کے ساتھ افطاری کا کھانا کھایا جاسکتا ہے ، مثلا انہيں دین حق کی دعوت دینا مقصود ہو یا اسلام پر تالیف قلب وغیرہ مطلوب ہو تو ایسا کرنا جائز ہے ، کہ افطاری کے کھانے میں وہ حاضر ہوکر اسلامی تعلیمات سے مستفید ہوں گے ، جیسا کہ بعض ممالک میں مسلمان افطاری کے اجتماعی کھانےکا انتظام بھی کرتے ہیں ۔

لیکن صرف غیرمسلموں سے انس ومحبت اورسرور کے لیے ان کے ساتھ کھانا کھانا خطرناک معاملہ ہے ، کیونکہ الولاء والبراء کا عقیدہ اصول دین میں سے ایک اصول کی حیثيت رکھتا ہے اورمؤمنوں پر یہ عقیدہ رکھنا واجب ہے اوریہ کہ وہ غیرمسلمانوں سے بغض رکھیں اس پر قرآن مجید کی کئي ایک آیات اوراحاديث نبویہ بھی دلالت کرتی ہیں ۔

ذيل میں ہم اس موضوع پر چندایک دلائل پیش کرتے ہیں :

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ اللہ تعالی اورقیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرنےوالوں سے ہر گز محبت کرتے ہوئے نہیں پائيں گے ، چاہے وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائي یاان کے کنبہ وقبیلہ والے ہی کیوں نہ ہوں ، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالی نے ایمان کو لکھ دیا ہے ۔

اورجن کی تائید اپنی روح سے کی ہے اورجنہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے ، اللہ تعالی ان سے راضی ہے اوریہ اللہ تعالی سے خوش ہیں ، یہ اللہ تعالی کی لشکر ہے ، آگاہ رہو بیشک اللہ تعالی کا گروہ ہی کامیاب ہونے والے ہیں } المجادلۃ ( 22 ) ۔

اورایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی نے فرمایا :

اے ایمان والو ! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ تعالی کی صاف حجت قائم کرلو النساء ( 144 ) ۔

اورایک مقام پر اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اے ایمان والو ! تم یہود ونصاری کو دوست نہ بناؤ یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں ، تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ بے شک انہی میں سے ہے ، ظالموں کو اللہ تعالی ہرگز راہ راست نہيں دکھاتا المائدۃ ( 51 ) ۔

اورایک مقام پر اللہ تعالی نے فرمایا :

اے ایمان والو ! تم ایمان والو کے علاوہ کسی کو بھی اپنا دلی دوست نہ بناؤ ، تم دیکھتے نہيں کہ دوسرے لوگ تمہاری تباہی میں کوئي کسر نہيں اٹھارکھتے ، وہ تو چاہتے ہیں کہ تم دکھ اورتکلیف میں پڑو ، ان کی عداوت تو خود ان کی زبان سے بھی ظاہر ہوچکی ہے ، اورجوان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ بہت زیادہ ہے ، تم نے تمہارے لیے آیتیں بیان کردیں ہیں اگرتم عقل رکھتے ہوتو آل عمران ( 118 ) ۔

لھذا اس بنا پرہم یہ کہيں گے کہ کھانے کے اجتماع پر جمع ہونے کی نیت اس کے حکم کی تحدید کرے گی ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب