الحمد للہ.
ظاہر يہ ہوتا ہے كہ سائل كي مراد عصر حاضر ميں چبائي جانے والي چيونگم ہے جو كہ نرم مادہ جس ميں غالب طور پر مٹھاس اور مصنوعي ذائقوں پر مشتمل ہوتا ہے، اس كےچبانےسے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس ليے كہ مٹھاس والے مادے اور چيونگم ميں پائےجانےوالے ذائقہ جات مع لعاب كےساتھ تحليل ہو كرپيٹ ميں جاتےہيں ، اور اس ميں كوئي شك نہيں اس طريقہ سے انسان كا روزہ ختم ہوجاتا ہے كيونكہ اس كےپيٹ ميں إذا داخل ہورہي ہے، ليكن اگر اس ميں كوئي ايسا مادہ يا چيز نہ پائي جائے جو لعاب كےساتھ تحليل ہوكر پيٹ ميں جاتي ہو تو اس سے روزہ ختم نہيں ہوگا.
اور رہايہ كہ چبانے كےمتبادل كااگرتواس كےاستعمال سے منہ كي بو كو بہتر بنانا مقصود ہے تواس كا نعم البدل مسواك ہے كيونكہ يہ نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم كي سنت سے ثابت بھي ہے، اور يہ بھي ممكن ہے كہ كلي كي جائے تاكہ منہ سےبو كےاثار جاتےرہيں، يا پھر ٹوتھ پيسٹ بھي استعمال كي جاسكتي ہے ليكن اس ميں شرط يہ ہےكہ اس ميں سے اس كےحلق كےنيچے پيٹ ميں كوئي چيز داخل نہ ہو، اگراسے پيٹ ميں كچھ داخل ہونےكاخدشہ ہوتووہ اسے استعمال نہ كرے.
ميرے عزيز بھائي آپ اپنےعلم ميں ركھيں كہ پيٹ خالي ہونے كےسبب سے نكلنے والي بو جس سےبعض اوقات انسان تكليف بھي محسوس كرتا ہے مسواك وغيرہ كےاستعمال سے زائل نہيں ہوتيں كيونكہ يہ توروزے كي بنا پر پيٹ كےاندر سے نكلي رہي ہے اور يہ بو اللہ تعالي كوكستوري كي خوشبو سے بھي زيادہ پسند ہے .
ابوھريرہ رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
( روزے دار كي منہ كي بو اللہ تعالي كےہاں كستوري كي خوشبوسے بھي زيادہ پسنديدہ ہے ) صحيح بخاري ( 5583 ) صحيح مسلم ( 1151 ) اس كي مزيد تفصيل معلوم كرنےكےليے سوال نمبر ( 22913 ) كا جواب ضرور ديكھيں .
لكين اگر چيونگم كےاستعمال سے جبڑوں كا علاج مقصود ہے كہ اس كي حركت جاري رہے تواس كا تفصيل ديكھنےكےليے سوال نمبر ( 38552 ) كا جواب مراجعہ كريں .
واللہ اعلم .