اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

کسی جگہ ملازمت کے لیے سی وی پیش کرتے ہوئے کچھ عملی تجربات کا ذکر نہ کرنا۔

386455

تاریخ اشاعت : 18-01-2024

مشاہدات : 738

سوال

کیا یہ جائز ہے کہ ملازمت کے لیے دئیے جانے والے انٹرویو میں کسی عملی تجربے کو بیان نہ کیا جائے؛ کیونکہ کچھ کمپنیاں ایسے ملازمین کو مواقع فراہم نہیں کرتیں جو بہت زیادہ کمپنیاں بدل چکا ہو۔ میرے سوال کا مقصد یہ ہے کہ کچھ کمپنیاں ایسی ہیں کہ میں نے ان کے پاس تھوڑا عرصہ ہی کام کیا ہے؛ کیونکہ وہاں ماحول سازگار نہیں تھا، اگر میں ان جگہوں کا بھی اپنی سی وی میں ذکر کرتا ہوں تو اس کی وجہ سے میرے لیے مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں، تو کیا ایسی جائے ملازمت کا ذکر نہ کرنا دھوکا دہی میں آئے گا؟ اور پھر ایسی صورت میں تنخواہ کا کیا حکم ہو گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

کسی بھی کمپنی کے پاس حصولِ ملازمت کے لیے اپنی سی وی جمع کرواتے ہوئے اپنی کچھ معلومات کو چھپانا اور ذکر نہ کرنا اس کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں:

پہلی صورت: اس کمپنی کی جانب سے درخواست گزاروں سے یہ کہا گیا ہو کہ وہ اپنے تمام تر عملی تجربات کو ذکر کریں اور کسی بھی بات کو مت چھپائیں؛ تو ایسی صورت میں مسلمان باہمی شرائط کا احترام کرتے ہوئے انہیں پورا کرنے کے پابند ہیں، چنانچہ درخواست گزار کو کوئی بھی چیز نہیں چھپانی چاہیے۔

کیونکہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (مسلمان اپنی شرائط پر قائم رہتے ہیں۔) اس حدیث کو ابو داود: (3594) نے روایت کیا ہے اور البانی رحمہ اللہ نے اسے "إرواء الغليل" : (5/142)میں صحیح قرار دیا ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"کتاب و سنت میں معاہدوں ، شرائط، عقد اور عہد ناموں کی پاسداری کرنے کا حکم دیا گیا ہے کہ انہیں پوری امانت داری اور دیانت داری کے ساتھ پورا کیا جائے، کتاب و سنت کی نصوص دھوکا دہی، عہد توڑنے اور خیانت کرنے سے روکتی ہیں نیز اگر کوئی نقضِ عہد میں ملوث ہو بھی جائے تو اسے سخت وعید سناتی ہیں ۔۔۔
اور اگر عہد و پیمان کو پورا کرنے اور معاہدوں کا خیال کرنے کا عمل ایسا ہے کہ ان کے بارے میں شریعت حکم بھی دیتی ہے تو اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عقد اور شرائط کے لیے بنیادی اور اصلی حکم اباحت کا ہے۔" ختم شد
"القواعد النورانية" صفحہ: (272)

دوسری صورت: ملازمت آفر کرنے والی کمپنی کی جانب سے کسی قسم کی کوئی شرط نہ ہو، اور درخواست گزار کے دل میں آجر کو دھوکا دینے کا بھی کوئی ارادہ نہ ہو۔

تو ایسی صورت میں اگر درخواست گزار اپنے کام کے کسی ایسے تجربے کو چھپا لے کہ جس سے آجر کے ہاں کام کرنے میں کسی قسم کا کوئی ضرر بھی نہ ہو، اور نہ ہی ایسے کسی تجربے کے متعلق صراحت سے پوچھا جائے تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ کہ سی وی میں ذکر کردہ تمام تر عملی تجربہ حقیقی ہو، اس میں کسی قسم کا جھوٹ اور دھوکا دہی نہ ہو۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب