الحمد للہ.
الحمدللہجس نے بھی کسی ذمی یا امن دیے گئے شخص کوغلطی سے قتل کردیا یا اس کے قتل میں شریک ہوا جمہور علماء کرام کے نزدیک اس پرکفارہ لازم آئے گا ۔
ابن قدامہ المقدسی رحمہ اللہ تعالی اپنی مایہ ناز کتاب المغنی میں کہتے ہیں :
اورجس کافر کوضمانت دی گئي ہو اس کے قتل میں ( یعنی کفارہ ) واجب ہوتا چاہے وہ کافر ذمی ہو یا اسے امن دیا گيا ہو ، اکثر علماء کرام کا قول یہی ہے ۔ دیکھیں المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 12 / 224 ) ۔
آپ مزید تفصیل کے لیےسوال نمبر ( 33683 ) کے جواب کا مطالعہ ضرور کریں ۔
اورجب متعلقہ محکمہ نے آپ کے ذمہ غلطی کے تناسب کا فیصلہ کردیا ہے تواس طرح آپ اس قتل میں شریک شمار ہونگے ، اورجب قتل خطاء میں لوگوں کی ایک جماعت شریک ہو توان میں سے ہر ایک کے ذمہ مکمل کفارہ لازم آتا ہے ، آئمہ اربعہ کا قول یہی ہے ۔
دیکھیں المغنی لابن قدامۃ المقدسی ( 12 / 226 ) ۔
اورقتل خطاء کا کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے اگر غلام نہ ملے تودوماہ کے مسلسل روزے رکھنا ہونگے کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اوراگروہ ( مقتول ) ایسی قوم میں سے ہوجس کے اورتمہارے مابین معاھدہ ہو تودیت اس کے اہل وعیال کے سپرد کی جائے گی اور ایک مومن غلام آزاد کیا جائے گا اورجوکوئي غلام نہ پائے اسے دوماہ کے مسلسل روزے رکھنا ہونگے یہ اللہ تعالی کی جانب سے توبہ ہے اوراللہ تعالی بڑے علم والا اورحکمت والا ہے النساء ( 92 ) ۔
واللہ اعلم .