سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

وطن كے دفاع ميں غير مسلم شخص كى موت كا حكم

39344

تاریخ اشاعت : 09-04-2007

مشاہدات : 10320

سوال

كيا اگر كوئى غير مسلم شخص اپنے وطن كا دفاع كرتے ہوئے مر جائے تو وہ شہيد شمار ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جو بھى فى سبيل اللہ قتل كر ديا جائے تو وہ شہيد ہے، اور ( فى سبيل اللہ ) كا معنى يہ ہے كہ وہ اعلائے كلمۃ اللہ كے ليے لڑائى كرے، يہ معركہ ميں لڑ كر مرنے والے كى تعريف ہے جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنى زبان مبارك سے كى ہے.

بخارى اور مسلم رحمہما اللہ نے ابو موسى اشعرى رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ ايك اعرابى شخص نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كيا:

آدمى مال غنيمت حاصل كرنے كے ليے لڑتا ہے، اور ايك شخص اپنا نام بنانے كے ليے لڑے، اور ايك شخص اپنا مقام و مرتبہ دكھانے كے ليے لڑتا ہے تو ان ميں سے فى سبيل اللہ كون ہو گا ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جو شخص اللہ تعالى كا كلمہ بلند كرنے كے ليے لڑے تو وہ فى سبيل اللہ ہے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 2126 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1904 ).

اور امام مسلم رحمہ اللہ نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے دريافت كرتے ہوئے فرمايا:

" تم شہيد كسے شمار كرتے ہو ؟

تو صحابہ كرام نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم جو شخص فى سبيل اللہ قتل كر ديا جائے تو وہ شہيد ہے.

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانےلگے:

پھر تو ميرى امت كے شہيد بہت ہى كم ہونگے.

صحابہ كرام نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم وہ كون لوگ ہيں ؟

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جو فى سبيل اللہ قتل كر ديا جائے وہ شہيد ہے، اور جو فى سبيل اللہ فوت ہو جائے تو وہ شہيد ہے، اور جو شخص طاعون ميں فوت ہو جائے تو وہ شہيد ہے، اور جو شخص پيٹ كى بيمارى سے شہيد ہو جائے وہ شہيد ہے، اور جو شخص غرق ہو كر فوت ہو وہ شہيد ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1915 ).

تو اس حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے معركہ ميں شہيد ہونے والے اور جو اشخاص شہادت كى فضيلت كو پہنچتے ہيں انہيں جمع كر كے بيان كيا ہے.

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

( علماء كرام كا كہنا ہے: فى سبيل اللہ قتل ہونے والے كے علاوہ باقى سب كى شہادت سے مراد يہ ہے كہ ان كے ليے آخرت ميں شہداء كا اجر و ثواب ہو گا، ليكن دنيا ميں انہيں غسل بھى ديا جائيگا، اور ان كى نماز جنازہ بھى ادا ہو گى.

اور كتاب الايمان ميں اس كا بيان ہو چكا ہے، اور شہداء كى تين اقسام ہيں، دنيا و آخرت ميں شہيد وہ شخص ہے جو كفار كے خلاف جنگ كرتا ہوا فى سبيل اللہ قتل كر ديا جائے، اور آخرت ميں شہيد وہ ہيں جو يہاں مذكور ہيں، ليكن انہيں دنياوى احكام ميں شہيد نہيں كہا جائيگا، اور دنياوى شہيد ليكن وہ آخرت ميں شہيد نہيں وہ شخص ہے جو مال غنيمت ميں خيانت كا مرتكب ہو، يا پيٹھ پھير كر بھاگتے ہوئے قتل كر ديا جائے ( يعنى ميدان جنگ سے فرار ہوتے ہوئے ) انتہى.

شہادت ايك عظيم اور على مرتبہ اور درجہ ہے جو صرف اہل ايمان ہى كو حاصل ہوتا ہے، اس كے علاوہ كسى اور كو نہيں.

اور جس شخص كو نبى كريم محمد صلى اللہ عليہ وسلم كى دعوت پہنچ چكى ہو اور وہ اسے تسليم كرتے ہوئے اس پر ايمان نہ لايا ہو تو وہ اللہ كے ساتھ كفر كا مرتكب ہوا ہے، اور وہ جہنمى ہے چاہے وہ معركہ ميں قتل ہوا ہو يا پھر اپنے بستر پر ہى مرے، چاہے يہودى ہو يا عيسائى، يا كسى اور شركيہ اور كفريہ مذہب سے تعلق ركھتا ہو.

عيسائى و نصارى اس ليے كافر ہيں كہ انہوں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو تسليم نہيں كيا اور انہيں جھٹلايا ہے، اور انہوں نے مسيح عيسى بن مريم صلى اللہ عليہ وسلم كى الوہيت كا دعوى كيا ہے، اور ان كا يہ بھى دعوى ہے كہ اللہ تعالى كى بيوى اور اولاد بھى ہے، اللہ تعالى ان كے اس قول سے بہت بلند و بالا ہے.

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

جو لوگ اللہ تعالى اور اس كے رسولوں كے ساتھ كفر كرتے ہيں اور جو لوگ يہ چاہتے ہيں كہ اللہ تعالى اور اس كے رسولوں كے درميان فرق ركھيں، اور جو لوگ كہتے ہيں كہ بعض انبياء پر تو ہمارا ايمان ہے اور بعض پر نہيں، اور وہ چاہتے ہيں كہ اس كے اور اس كے بين بين كوئى اور راہ نكال ليں .

يقين جانيں يہ سب لوگ اصلى اور پكے كافر ہيں، اور كافروں كے ليے ہم نے اہانت آميز سزا تيار كر ركھى ہے النساء ( 150 - 151 ).

اور ايك دوسرے مقام پر اس طرح فرمايا:

اور يہودى كہتے ہيں كہ عزير عليہ السلام اللہ كا بيٹا ہے، اور نصرانى كہتے ہيں كہ مسيح اللہ كا بيٹا ہے، يہ قول صرف ان كے منہ كى بات ہے، اگلے منكروں كى بات كى يہ بھى نقل كرنے لگے ہيں، اللہ انہيں غارت كرے وہ كيسے پلٹائے جاتے ہيں التوبۃ ( 30 ).

اور ايك مقام پر اللہ سبحانہ وتعالى كا ارشاد اسطرح ہے:

بے شك وہ لوگ كافر ہوئے جن كا قول يہ ہے كہ مسيح ابن مريم ہى اللہ ہے، حالانكہ خود مسيح نے ان سے كہا تھا كہ اے بنى اسرائيل! اللہ ہى كى عبادت كرو جو ميرا اور تمہارا سب كا رب ہے، يقين جانو كہ جو شخص اللہ كے ساتھ شريك كرتا ہے اللہ تعالى نے اس پر جنت حرام كر دى ہے، اوراس كا ٹھكانہ جہنم ہى ہے، اور گنہگاروں كى مدد كرنے والا بھى كوئى نہيں ہو گا المآئدۃ ( 72 ).

اور اس سے اگلى آيت ميں فرمان ربانى كچھ اس طرح ہے:

وہ لوگ بھى قطعى اور يقنى كافر ہو گئے جنہوں نے كہا كہ: اللہ تين ميں تيسرا ہے، دراصل اللہ تعالى كے سوا كوئى بھى معبود نہيں، اگر يہ لوگ اپنے اس قول سے باز نہ آئے تو اميں سے جو كفر پر رہينگے انہيں المناك عذاب ضرور ديا جائيگا المآئدۃ ( 73 ).

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اس ذات كى قسم جس كے ہاتھ ميں محمد ( صلى اللہ عليہ وسلم ) كى جان ہے، اس امت ميں سے كوئى يہودى اور عيسائى ميرا سن كر ميرى رسالت پر ايمان لائے بغير مر گيا تو وہ جہنمى ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 153 ).

مندرجہ بالا سابقہ كلام آخرت كے احكام كے بارہ ميں ہے اور وہ بھى اس صورت ميں جب وہ قتل كر ديا جائے، ليكن دنياوى احكام ميں يہ ہے كہ اگر كوئى غير مسلم شخص مسلمان ملك كے دفاع ميں شريك ہو اور مسلمان حق سے كسى بھى قسم كا پيچھے نہ ہٹيں تو اس غير مسلم كا شكريہ ادا كرنے اور اس كا بدلہ دينے ميں كوئى حرج نہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب