سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ایک ہزار پاؤنڈ یتیموں کو دینے کے لیے وکیل بنایا گیا تو کیا اب وہ پاؤنڈ ہی دے یا ریال دے؟

394856

تاریخ اشاعت : 20-01-2024

مشاہدات : 605

سوال

میں مصری ہوں اور میں سعودی عرب گیا مجھے کسی دوست نے یتیموں کے لیے کچھ رقم دی تھی، تو اب میں مثلاً: ایک ہزار مصری پاؤنڈ کی جگہ سعودی 1000 ریال دے سکتا ہوں؟ یا میں مصری پاؤنڈ ہی دوں گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر عطیہ دینے والے شخص نے مخصوص یتیم کو دینے کے لیے رقم دی یا مخصوص ملک میں دینے کی ذمہ داری آپ کو دی تھی تو پھر آپ اس شخص کی ہدایات پر مکمل عمل کریں گے؛ کیونکہ وکیل شخص اتنا ہی تصرف کر سکتا ہے جتنی اسی اجازت دی جائے، وکیل اپنی من مانی سے کچھ نہیں کر سکتا۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مصنف کا قول: "وکیل اپنی مرضی سے کسی اور کو وکالت والے معاملے میں اپنا وکیل نہیں بنا سکتا" یعنی وکیل ہمیشہ اپنے موکل کی ہدایات پر ہی عمل کرے گا، لہذا اگر وکیل موکل کی اجازت سے ہی تصرف کر سکتا ہے تو پھر اس سے یہ بھی لازم آتا ہے کہ جس چیز کی اسے وکالت دی گئی ہے اس سے تجاوز نہ کرے ۔۔۔

تو قاعدہ یہ ہوا کہ: وکیل موکل کی اجازت سے ہی تصرف کر سکتا ہے، اس لیے جس حد تک موکل کی طرف سے اسے اجازت دی گئی ہے اتنی حد میں رہتے ہوئے تصرف کرے اس سے تجاوز مت کرے۔" ختم شد
"الشرح الممتع" (9/350)

یہ بات درست ہے کہ بنیادی طور پر آپ اسی ملک کے یتیموں کو دیں گے جہاں آپ موجود ہیں، یہی چیز فوری طور پر ذہن میں بھی آتی ہے کہ اسی ملک کے یتیم مراد ہوں گے جہاں پر عطیہ کی گئی مخصوص کرنسی خرچ ہو سکتی ہے، اگر عطیہ دینے والے دوست کا ارادہ کچھ اور ہوتا کہ آپ کسی اور ملک کے یتیموں میں تقسیم کر دیں تو آپ کو واضح کر دیتے، یا آپ سے کہہ دیتے کہ آپ یہ رقم فلاں ملک کی کرنسی میں دیں گے۔

یہی بات اس طرح بھی مزید پختہ ہو جاتی ہے کہ آپ کے اور آپ کے دوست کے ملک کے یتیم اور فقرا کو اس ملک کے یتیموں اور فقرا سے زیادہ تعاون کی ضرورت ہے جہاں آپ سفر کر کے گئے ہیں؛ تو کیا یہ بات معقول ہے کہ آپ غریبوں کے ملک سے صدقے کی رقم ایسے ملک میں منتقل کریں جہاں کے اکثر لوگ غنی اور مالدار ہیں، پھر اگر آپ انہیں مصری پاؤنڈ کی شکل میں دیتے ہیں تو وہاں کے لوگ اس کی طرف مزید توجہ نہیں دیں گے، ان کے ہاں اس کرنسی کی اتنی وقعت نہیں ہے!

اس لیے محسوس یہ ہوتا ہے کہ آپ اس عطیہ کو اپنے موکل دوست کی اجازت کے بغیر مصر سے سعودی عرب منتقل نہ کریں، اور دوست سے اجازت لینا ممکن اور آسان بھی ہے، اگر وہ آپ کو اجازت دیں تو ٹھیک وگرنہ اس رقم کو اپنے اور دوست کے ملک کے یتیموں میں ہی تقسیم کریں۔

بہ ہر حال ؛ اگر ہم فرض کر لیں کہ آپ کے موکل دوست نے سعودی عرب کے یتیموں پر خرچ کرنے سے آپ کو نہیں روکا، یا آپ کا دوست خود ہی یہ چاہتا ہے کہ آپ ان کا دیا ہوا 1000 مصری پاؤنڈ کا عطیہ وہیں خرچ کریں تو پھر آپ پر ہزار ریال نہیں بلکہ ہزار مصری پاؤنڈ کے مساوی سعودی ریال دینا لازم ہو گا۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب