الحمد للہ.
الحمدللہہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کی مشکل کودور کرے اورآپ کے غم کوختم کردے ، اور آپ کے ایمان میں ثابت قدمی اوریقین کی زيادتی فرمائے ۔
آپ نے اپنے خاوند کے جوحالات ذکر کیے ہیں وہ ایک برا عمل ہے جواللہ تعالی کو پسند نہیں اورنہ ہی اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوپسند ہیں اورنہ ہی مومن بندوں کو پسند ہیں ۔
کسی عورت سے عشق و محبت کے تعلقات قائم کرنا مرد کے لیے حلال نہیں ، بلکہ واضح طور پر حرام ہیں ، چاہے وہ انٹرنیٹ کے ذریعہ ہوں یا پھر ٹیلی فون کے ذریعہ یا کسی اورطریقہ سے ، اس لیے کہ یہ کام اس سے بھی بڑھ کر وعدوں اورملاقاتوں اورپھر فحاشی اورزنا تک لے جاتے ہیں ، اوریہ بعینہ ہلاکت وتباہی کا کام ہے ۔
اوراگریہ مدہوشی اور مستی جس میں آپ کا خاوند جی رہا ہے نہ ہوتی تواسے وحشت اوراندھیرا اورالمناکی محسوس ہوتی ، اور یہ وہ معاملات ہیں جومعاصی اورگناہ اورگناہ و معصیت کی ہیشگی سے بہت ہی کم خالی ہوتے ہیں ۔
آپ اسے سچ نہ سمجھیں کہ وہ بڑی نفع مند اورمستی کی زندگی بسر کررہا ہے ، بلکہ وہ تو مدہوشی اورغفلت اوراللہ تعالی سے بھی دورہے جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کافحش کام کرنے والوں کے بارہ میں فرمان ہے :
تیری عمر کی قسم ! وہ تو اپنی بدمستی میں سرگرداں تھے الحجر ( 72 ) ۔
اورسب سے گندہ اورقبیح فعل اورکام یہ ہے کہ انسان معصیت کواعلانیہ طور پر کرے اورپھر اس پر فخر بھی کرے اوراس کے انجام اورسزا کی اسے کوئي پرواہ نہ ہو ، اسی لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اس طرح فرمايا :
( میری ساری امت سے درگزر کردیا گیا ہے سوائے اعلانیہ برائي کرنے والوں کے ، اوراعلانیہ گناہ میں سے یہ بھی ہے کہ انسان رات کے اندھیرے میں کوئي کام کرے اورجب صبح کرے تواللہ تعالی نے اس کے اس کام کی پردہ پوشی فرمائی تھی لیکن وہ یہ کہتا پھرے اے فلاں میں نے رات ایسے ایسے کیا ، رات بھر تواللہ تعالی نے اس کی پردہ پوشی فرمائي اورصبح کووہ اللہ تعالی کے پردہ کواتار پھینکے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 6069 ) ۔
یہ ضروری ہے کہ آپ اللہ تعالی کا شکر ادا کریں کہ اللہ تعالی نے آپ کواس سے عافیت دی اورپاک صاف رکھا ہے اوراس گندگي سے بچا کررکھا ہے ، اوراس اوراس طرح کی دوسری عورتوں پر آپ کوفضیلت دی ہے ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جوکوئي بھی کسی مصیبت میں مبتلاء شخص کودیکھے تو اسے یہ دعا پڑھنی چاہیۓ :
( الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا)
اس اللہ تعالی کا شکر ہے جس نے مجھے اس چیز سے عافیت دی جس میں تجھے مبتلاء کررکھا ہے اورمجھے اپنی بہت ساری مخلوق پر فضیلت عطا فرمائي )
تواسے وہ بیماری نہیں لگے گی ۔ سنن ترمذی حدیث نمبر ( 3432 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 3892 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کو صحیح سنن ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے ۔
آپ کے علم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی ظالم کوڈھیل اورمہلت دیتا ہے اورجب اسے پکڑتا ہے تو پھر وہ اس سے بھاگ نہیں سکتا ۔
جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( بلاشبہ اللہ تعالی ظالم کومہلت اورڈھیل دیتا ہے اورجب اسے پکڑتا ہے تو پھر وہ اس سے بھاگ کر کہيں جانہیں سکتا ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائي :
اورتیرے رب کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے جب کہ وہ بستیوں کے رہنے والے ظالموں کوپکڑتا ہے ، بیشک اس کی پکڑ دکھ دینے والی اورنہایت سخت ہے
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4409 ) ۔
توآپ کواس ظالمہ کا باقی رہنا اورصحیح سلامت رہتا دھوکہ میں نہ ڈال دے ، اس لیےکہ مظلوم کی پکارو دعا اوراللہ تعالی کے مابین کوئي پردہ حائل نہیں۔
اورہوسکتا ہے کہ آپ اپنے خاوند کووعظ ونصیحت کرنے کے لیے اہل خیر میں سے کسی کو پائيں جو اسے وعظ ونصیحت کرے ، اگرچہ یہ مسجد کے خطیب کے ذریعہ جمعہ کے خطبہ میں ہی ہو مثلا وہ کسی جمعہ میں عورت ومرد کے حرام تعلقات کے موضوع پر خطبہ جمعہ دے اوراس کی مذمت بیان کرتا ہوا اسے ایک برائي ثابت کرے اوراس کے ساتھ ساتھ اس فعل کی دنیا اورآخرت میں سزا کا بھی ذکر کرے ۔
آپ اللہ تعالی سے دعا کثرت کے ساتھ کیا کریں اورخاص کر دعا قبول ہونے کے اوقات میں کریں مثلا رات کے آخری حصہ میں یا پھر آذان اوراقامت کے مابین ، اوراسی طرح جمعہ کے دن نماز عصر کےبعد ، اوراس میں بھی کوئي حرج نہیں کہ آپ اس عورت کے لیے بددعا کریں اس لیے کہ ظالم ہے ، اوراس میں بھی سب سے اچھی دعا یہ ہے کہ اللہ تعالی آپ کی اصلاح کرے اورحالات درست فرمائے ۔
اورآپ پر یہ بھی ضروری ہے کہ آپ اپنے خاوند کے لیے نرم برتاؤ کا مظاہرہ کریں اوراس کے لیے خوبصورت بن کررہا کريں جواسے آپ کی طرف مائل کردے ، ہوسکتا ہے اس عورت نے آپ کے خاوند کوکسی نرم لہجہ والی بات میں ہی اپنا اسیر بنا لیا ہو جوآپ کے خاوند کوآپ سے نہیں مل سکی ، یا اس نے بناؤ سنگار کرکے اس کے لیے خوبصورتی کا اظہار کیا ہو ۔
لھذا آپ بھی اس کو اس طرح کی اشیاء سے مائل کرنے کی کوشش کریں اوراس کے دل کو اپنی طرف کھینچيں ، اوراس کے ساتھ ساتھ صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں ، اس لیے کہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے ایک آزمائش ہے جس کی بنا پر آپ کے گناہ معاف ہوں گے اورآپ کے درجات میں بلندی واقع ہوگي ۔
واللہ اعلم .