جمعہ 7 جمادی اولی 1446 - 8 نومبر 2024
اردو

فقیرومحتاج کوحج کی ادائيگي کےلیے زکاۃ دینا

سوال

فقیرومحتاج کوحج کی ادائيگي کےلیے زکاۃ دینا

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

اللہ سبحانہ وتعالی نے زکاۃ کے مصاریف مندجہ ذیل فرمان میں بیان فرمائے ہیں :

صدقات صرف فقیروں کے لیے ہیں ، اورمسکینوں کےلیے ، اوران کے وصول کرنے والوں کےلیے ، اوران کے لیے جن کے دل پرچائے جاتے ہوں اورگردن آزاد کرانے کےلیے ، اورقرض داروں کےلیے ، اوراللہ تعالی کی راہ میں اورراہرومسافروں‍ کےلیے ہیں یہ اللہ تعالی کی جانب سے فرض کردہ میں سے ہے اوراللہ تعالی علم وحکمت والا ہے التوبۃ ( 60 ) ۔

علماء کرام اس پرمتفق ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالی کے فرمان : وفی سبیل اللہ سے مراد جھاد فی سبیل اللہ ہے ۔

اورعلماء کرام کا اس میں اختلاف ہے کہ آیا حج جھاد کے ساتھ شامل ہے کہ نہیں ؟

لھذا اکثرعلماء کرام کا کہنا ہے کہ یہ جھاد کے ساتھ خاص ہے یہ حج کو شامل نہیں ، لیکن امام احمد رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ اس میں حج بھی داخل ہے اوراس میں مندرجہ ذیل حدیث سے استدلال کیا ہے :

ام معقل رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوعرض کیا مجھ پرحج فرض ہے اورابومعقل رضي اللہ تعالی عنہ کے پاس ایک جوان اونٹ ہے ، ابومعقل رضي اللہ تعالی عنہ کہنے لگے میں نے اسے فی سبیل اللہ صدقہ کردیا ہے

تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : یہ اسے دے دوتا کہ وہ اس پرحج کرے کیونکہ یہ فی سبیل اللہ ہی ہے ۔

سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1988 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

اورعبداللہ بن عمررضي اللہ تعالی عنہ کا قول ہے کہ حج فی سبیل اللہ میں سے ہے ، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں اسے ابوعبیدرحمہ اللہ تعالی نے صحیح سندکے ساتھ روایت کیا ہے ۔ اھـ

دیکھیں : المغنی ابن قدامہ المقدسی ( 9 / 328 ) اورالمجموع ( 6 / 212 )

اورشیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی نے " الاختیارات " میں بیان کیا ہے کہ :

جس نے فریضہ حج ادا نہيں کیا اوروہ شخص فقیر ہوتواسے حج کے اخراجات دیے جائيں گے تا کہ وہ حج ادا کرسکے ۔ اھـ

دیکھیں : الاختیارات ( 105 ) یعنی اسے زکاۃ میں سے دیا جائے گا

اورفتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( مستقل فتوی کمیٹی سعودی عرب ) کا فتوی ہے :

( مسلمان فقراء اشخاص کوفریضہ حج کی ادائيگي کے لیے زکاۃ ادا کرنا جائز ہے تا کہ وہ اس زکاۃ سے حج کے اخراجات کرسکیں کیونکہ یہ اللہ تعالی کے فرمان جس میں زکاۃ کے مصارف بیان ہوئے ہیں وسبیل اللہ کے عموم میں شامل ہے ) اھـ

دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 38 )۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب