سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

خاوند نے اس سے دخول کیا تووہ کنواری نہیں تھی ، اورلڑکی نے کبھی بھی فحش کام نہیں کیا

40278

تاریخ اشاعت : 05-01-2004

مشاہدات : 30622

سوال

میں ایک مسلمان عورت ہوں اوراپنے سارے افعال میں اللہ تعالی کا خوف رکھتی ہوں ، الحمد للہ میں نے ایک مثالی شخص سے شادی کی جوکہ اپنے سب معاملات میں اپنی مثال آپ ہے ، معاملات میں بھی بہت اچھا ہے ، ہمارے تعلقات بہت ہی اچھے جارہے تھے ، آپس میں محبت ، ایک دوسرے کا احترام ، ایک دوسرے کی موافقت ، ایک دوسرے کے خاندان سے محبت ۔
لیکن ہوائيں بھی ہروقت کشتیوں کے موافق نہیں چلتیں ، ان دنوں ہم پر یہ انکشاف ہوا ہے کہ میں کنواری نہیں تھی اورمیرا کنوارا پن ضائع ہوچکا تھا ، لیکن مجھے یقین ہے کہ میں بری ہوں اس لیے کہ خاوند سے قبل کبھی بھی کسی نے مجھے چھوا تک بھی نہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


جب آپ کا خاوند عقل مند اوردینی التزام کرنے والا اورآپ پر بہت زيادہ بھروسہ اوریقین کرتا ہے تو اس پر ضروری اور واجب ہے کہ وہ آپ کی یہ بات تسلیم کرلے کہ آّپ ہر بری چیز سے پاک صاف ہیں ، اورخاص کر پھر بکارت یا کنوارہ پن جب کئی قسم کے اسباب سے بھی ضائع ہوجاتا ہے ، یہ کوئي ضروری ہی نہیں کہ وہ زنا جیسے فحش کام سے ہی ضائع ہو ۔

اوریہ بھی اس وقت ہے جب ہم پر یہ انکشاف ہو کہ آپ کنواری نہیں تھیں ، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ دونوں کے مابین ہم بستری ہوئي ہو پردہ بکارت نہ پھٹا ہو اورنہ ہی خون آیا ہو ، اس کا سبب یہ ہے کہ بعض اوقات پردہ بکارت میں لچک ہوتی ہے اور وہ جماع میں پھٹتا نہیں بلکہ اس کے لیے ڈاکٹر کے پاس جانا پڑتا ہے اور اس کی دخل اندازی کی ضرورت ہوتی ہے ، اوریہ میڈیکل میں ایک معروف چيز ہے ۔

اورپردہ بکارت توصرف ایک علامت ہے جوکہ اس حد تک نہيں جا پہنچتا کہ یہ کنوارے پن یا پھر عورت کے انحراف کی حد بنا لی جائے ، اوراسی لیے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ غالب طور پر اس پردے کی غیر موجودگی کوعورت میں قدح اورجرح کا سبب نہیں شمار کیا جاتا ، اس لیے کہ اس کے زائل ہونے کے کئي ایک اسباب ہیں ۔

توپھر پردہ بکارت کی موجودگی اس کے کنوارے پن یا پھر اس کی پاکبازی کی دلیل نہیں بن سکتی ، اوراسی طرح اس کا موجود نہ ہونا بھی اس کی دلیل نہیں بن سکتی کہ وہ عورت زانیہ اورفحاشی کرنے والی ہے ۔

تو ہم آپ دونوں کو اس یہ نصیحت کرتے ہیں کہ آپ اس معاملے کی وضاحت کےلیے ڈاکٹر سے رابطہ کریں ، اس لیے کہ ایسا معاملہ پیش آسکتا ہے ۔

امید ہے کہ آپ کا خاوند جوکچھ ہوچکا ہے اس سے صرف نظر کرے گا اوراسے چاہیے کہ آپ پر حکم لگانے میں جلدبازي سے کام نہ لے ، اورآپ دونوں کے علم میں ہونا چاہیے کہ شیطان کا تویہی مقصدہے کہ وہ خاوند اوربیوی کے مابین علیحدگی کروائے ، کیونکہ اس سے خاندان اوراس کے افراد کے لیے بہت سے فساد مرتب ہوتے ہیں ۔

جیسا کہ اس کا ذکر مندرجہ ذيل حدیث میں بھی ملتا ہے ۔

جابر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( بلاشبہ ابلیس اپنا تخت پانی پر رکھتا ہے اورپھر وہ اپنے لشکروں کوروانہ کرتا ہے ، ان میں سے شیطان کا قریبی وہ ہوتا ہے جو سب سے زيادہ فتنہ باز ہو ، اس کے چیلوں میں سے ایک آ کریہ کہتا ہے کہ میں نے ایسے ایسے کیا ، توابلیس اسے جواب دیتا ہے تو نے تو کچھ بھی نہیں کیا ، پھر ایک اور آکر کہتا ہے کہ میں نے اسے اس وقت تک نہیں چھوڑا جب تک کہ خاوند اوربیوی کے مابین علیحدگی نہيں کروا دی ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

توابلیس اسے اپنے قریب بلاتا اورکہتا ہے ہاں تونے بہت اچھا کیا ہے ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 5023 ) ۔

توشیطان پر اس دروازے کواس طرح بند کرنا چاہیے کہ اس جیسے معاملہ کی سوچ سے ہی دور رہا جائے ، اورپھر جب وہاں پر یہ احتمال بھی ہے کہ یہ کسی بھی سبب سے ہوسکتا ہے اورآپ کویہ یقین ہے کہ آپ نے برائي کا فعل کبھی نہیں کیا ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گوہیں کہ وہ آپ کے خاوند کے دل کی راہنمائی کرے اور آپ دونوں کوخیر و بھلائی پر جمع رکھے ۔ آمین یا رب العالیمن ۔

اللہ تعالی ہی توفیق بخشنےوالا ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب