الحمد للہ.
قرآن مجید ایک بابرکت کتاب ہے جیسا کہ اللہ تعالی کے اس فرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :
یہ ایسی بابرکت کتاب ہے جو ہم نے آپ کی طرف نازل فرمائ ہے تا کہ اس کی آیات پرباعقل وباشعورلوگ غوروفکراور تدبرکریں ۔
تو انسان قرآن کریم کے پڑھنے پرماجورہے اسےاس کا معانی وتر جمہ سمجھ میں آۓ یا نہ آۓ ، لیکن مومن اور مسلمان کے یہ شایان شان نہيں نہیں کہ وہ اس قرآن کریم کی تلاوت کرے جس پر عمل کرنے کا اسے مکلف بنایا گيا ہے اوروہ اس کا معنی اور ترجمہ بھی نہ سمجھ سکتاہو۔
مثلااگر کوئ شخص طب سیکھنا چاہے اور طب کی کتب پڑھے تو اس وقت تک اس کے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ اس سے مستفید ہوسکے جب تک کہ وہ اس کے معانی نہ سمجھتا ہو اور اس کی شرح نہ کردی جاۓ ، بلکہ وہ اسے سمجھنے کی پوری کوشش کرے گا تا کہ اس کی تطبیق کرسکے ۔
توقرآن مجید کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے جو کہ کتاب اللہ اور لوگوں کے دلوں اور سینوں کی شفاء اورلوگوں کے لیے وعظ ونصحیت ہے کہ انسان اسے غور فکر اور تدبر کیے بغیر ہی پڑھتا رہے اور اس کے معانی کو سمجھنے کی کوشش ہی نہ کرے ۔
اسی لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قرآن مجید کی دس آیات سے اس وقت تک آ گے نہیں جاتے تھے جب تک کہ وہ اس کا علم حاصل اور اس پر عمل نہ کرلیں ، تو انسان قرآن پڑھنے پر ماجور ہے چاہے وہ اس کا معانی سمجھتا ہو یا نہ سمجھتا ہو ۔
لیکن اسے یہ پوری پوری کوشش کرنی چاہیے کہ وہ اس کا علم حاصل کرے اور معانی کو سمجھنے کی کوشش کرے ، اوراسے یہ علم ثقہ علماء کرام سے حاصل کرنا چاہیے جن کا علم وامانت مسلمہ ہو ، اگر اسے ایسا کوئ عالم نہ ملے جو کہ اسے یہ تعلیم دے سکے اورسمجھا سکے تو اسے چاہیے کہ وہ ان کتب تفاسیر سے رجوع کرے جو کہ ثقہ ہو مثلا تفسیر ابن کثیر ، تفسیر ابن جریر وغیرہ ، واللہ تعالی اعلم ۔ .