سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

رمضان المبارك ميں بغير انزال كےمشت زني كرنا

سوال

جواني كي عمر ميں رمضان المبارك كےكچھ ايام ميں مشت زني كا مرتكب ہوتا رہا ہوں ليكن ميں مادہ منويہ نہيں نكلنےديتا تھا بلكہ روك ليتا تھا اس سے ميرا مقصد شھوت زني اور تمتع تھا .
لھذا ميرے روزوں كاحكم كيا ہوگا، اور اس عظيم گناہ كا كفارہ كس طرح ادا ہوسكتا ہے ؟ يہ علم ميں ركھيں كہ ميں يہ نہيں جانتا كہ يہ فعل كتنے ايام كرتا رہا ہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ كےعلم ميں ہونا چاہيے كہ يہ عادت شرعا حرام ہےاس كي حرمت پر كتاب وسنت ميں دلائل ملتےہيں اس كےدلائل كي تفصيل سوال نمبر ( 329 ) كےجواب ميں بيان ہوچكي ہے، اسي طرح يہ عادت فطرتي اور عقلي طور پر بھي قبيح اور گندي عادت ہے كسي مسلمان شخص كےشايان شان نہيں كہ وہ اس جيسي عادت كےقريب بھي جائے .

پھر آپ كويہ بھي جاننا چاہيے كہ بندے پر دنيا ميں بھي اس كي نحوست ہے اوراگرتوبہ نہ كرے يا پھر اسے اللہ تعالي كي رحمت نہ گھيرے تو آخرت ميں بھي اس كي سزا ہوگي، اس كا تفصيلي بيان مندرجہ ذيل سوال نمبروں كےجوابات ميں گزر چكا ہے : ( 23425 ) اور ( 8861 )

سوال ميں وارد شدہ مسئلہ كا حكم يہ ہےكہ: اگرآپ نےمشت زني كي اور كسي سبب كي بنا پر مني كا خروج نہ ہوا تو علماء كرام كےصحيح اقوال كے مطابق روزہ فاسد نہيں ہوگا اس ليے كہ مني كا خروج معتبر ہے لھذا اگر مني خارج ہوگئي تو روزہ فاسد ہوگا اور قضاء لازم آئےگي اوراگر مني نہيں نكلتي تو روزہ فاسد نہيں ہوگا، ليكن ہر حالت ميں آپ كےليے اس جيسے كام ميں روزہ ضائع كرنے سے توبہ واستغفار كرني لازم ہے .

اور بعض اوقات كچھ دير كےبعد مني خارج ہوتي ہے حتي كہ اگر آپ نے اسے روك بھي ليا تو پھر بھي كچھ دير بعد خارج ہوگي اور اس وقت روزہ فاسد ہوجائےگا اور اس دن كي قضاء لازم آئےگي، اور اگر آپ كويہ علم نہيں كہ كتنے ايام كےروزے فاسد ہوئے ہيں توآپ اس اندازہ كركےظن غالب كےمطابق ايام كي قضاء ميں روزے ركھيں .

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالي شرح زاد المستقنع ميں كہتےہيں:

اور كيا خروج كےبغير - مني - كا منتقل ہونا ممكن ہے ؟

جي ہاں اس كا امكان ہے ؛ وہ اس طرح كہ كسي سبب كي بنا پر مني منتقل ہونے كےبعد اس كي شھوت ٹوٹ جائے تو مني نہيں نكلےگي .

اس كي مثال ايك اور مثال سے دي ہے: كہ وہ اپنےعضو تناسل كو پكڑ لے تاكہ مني كا خروج نہ ہو، اگرچہ فقھاء نےاس كي مثال بيان تو كي ہے ليكن يہ بہت ہي مضرو نقصان دہ ہے، اور فقھاء كرام رحمھم اللہ صرف صورت بيان كرنے كےليے اس كي مثال ديتےہيں، قطع نظر اس كےنقصانات يا عدم نقصان كے، اس جيسے معاملہ ميں غالب طور پر عضو تناسل چھوڑنے كےبعد مني كا خروج ہو جاتا ہے .

اور بعض علماء كرام كا كہنا ہےكہ: صرف انتقال ہونے كي وجہ سے ہي غسل نہيں، شيخ الاسلام نےيہي اختيار كيا ہے اور صحيح بھي يہي ہے، اس كي دليل مندرجہ احاديث ہيں:

1 - ام سلمہ رضي اللہ تعالي عنھا كي حديث ميں ہے كہ:

جي ہاں جب عورت پاني ديكھے "

يہاں نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے يہ نہيں كہا كہ يا اس كا انتقال محسوس كرے، اگر صرف مني كےمنتقل ہونےكي بنا پر غسل واجب ہوتا تو نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم اس كي ضرورت كي بنا پر بيان كرديتے.

2 - ابوسعيد خدري رضي اللہ تعالي عنہ كي حديث ميں ہےكہ:

پاني پاني سےہے"

اوريہاں پاني ( يعني مني ) نہيں پايا گيا، اورحديث اس پر دلالت كرتي ہے كہ جب پاني (يعني مني ) نہ ہو پاني نہيں ( يعني غسل نہيں )

3 - اصل طہارت وپاكيزگي كي بقا اور غسل كا عدم وجوب ہے، اس سے دوسرے حكم كي طرف اس وقت تك نہيں جايا جاسكتا جب تك كوئي دليل نہ ملے .

ديكھيں: الشرح الممتع ( 1/ 280 ) الفروع ( 1 / 197 ) المبسوط (1/ 67 ) المغني ( 1 / 128 ) المجموع ( 2 / 159 ) الموسوعۃ الفقھيۃ الكويتيۃ ( 4 / 99 )

مزيد استفادہ كےليے آپ سوال نمبر( 38074 ) اور ( 2571 ) كےجوابات كا بھي مطالعہ كريں .

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب