الحمد للہ.
ہمارى اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كو دين و دنيا كى خير و بھلائى كے كام كى توفيق عطا فرمائے، اور ہمارى يہ بھى دعا ہے كہ وہ آپ كو پاكيزہ روزى عطا فرمائے اور اور اس ميں آپ كے ليے بركت ڈالے.
اس كمپنى ميں آپ كى ملازمت جائز نہيں، يہ كمائى حرام ہے، كيونكہ يہ كمپنى فسق و فجور اور گمراہى كے پروگرام پيش كرتى ہے.
اللہ تعالى نے گناہ كرنے، اور حرام كاموں ميں پڑنے سے منع فرمايا ہے، اور ان برے اور گناہ كے كاموں ميں معاونت كرنے سے بھى منع فرمايا ہے.
فرمان بارى تعالى ہے:
كہہ ديجيے كہ ميرے رب نے صرف ان تمام فحش باتوں كو حرام كيا ہے جو علانيہ ہيں، اور جو پوشيدہ ہيں، اور ہر گناہ كى بات كو اور ناحق كسى پر ظلم كرنے كو، اور اس بات كو كہ تم اللہ تعالى كے ساتھ كسى ايسى چيز كو شريك كرو جس كى اللہ تعالى نے كوئى سند اور دليل نازل نہيں كى، اور اس بات كو كہ تم لوگ اللہ تعالى كے ذمہ ايسى بات لگاؤ جس كو تم جانتے تك نہيں الاعراف ( 33 ).
اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:
اور تم نيكى و بھلائى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہو، اور برائى و گناہ اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو المائدۃ ( 2 ).
ان مخرب الاخلاق چينلوں كے حالات پر غور و فكر كرنے والا شخص شر اور برائى و فحاشى نشر كرنے اور شريعت اور اخلاق فاضلہ و محمودہ كے خلاف جنگ كرنے كى جرات پر تعجب كرتا ہے، ان چينلوں اور پروگراموں كے سبب جو بھى انحراف ہو، يا كسى كے دين ميں فتنہ اور آزمائش پيدا ہو، يا كوئى شخص گمراہ ہو جائے، تو ان چينلوں كے مالكوں اور اس ميں كام كرنے والوں كو بھى اسى طرح گناہ كا حصہ ملتا ہے.
فرمان بارى تعالى ہے:
اس كا نتيجہ يہ ہو گا كہ قيامت كے دن يہ لوگ اپنے پورے بوجھ كے ساتھ ہى ان كے بوجھ كے بھى حصہ دار ہو نگے جنہيں بے علمى سے گمراہ كرتے رہے، ديكھو تو برا بوجھ اٹھا رہے ہيں النحل ( 25 ).
اور ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے گمراہى كى طرف بلايا اس پر اتنا ہى گناہ ہو گا جتنا اس كى پيروى كرنے والے پر ہوتا ہے، ان كے گناہوں ميں كوئى كمى نہيں كى جائے گى"
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2674 ).
لہذا آپ كو نصيحت يہى كى جاتى ہے كہ آپ اس ملازمت كو چھوڑ ديں اور كسى حلال اور پاكيزہ كام كو تلاش كريں، اور جو تنگى اور مشكل پيش آئے اس پر صبر كريں، كيونكہ اللہ تعالى كا سامان بہت مہنگا اور قيمتى ہے.
كام كرنا ہى اہم نہيں بلكہ اہم تو يہ ہے كہ وہ حلال اور پاكيزہ ہو، اور اس سے بچيں كہ آپ كا جسم حرام سے پلے، اور يہ جان ليں كہ آپ كو موت اس وقت تك نہيں آئے گى جب تك كہ آپ اپنا رزق پورا نہيں كر ليتے، اور آپ كى موت كا وقت پورا نہيں ہو جاتا، آپ اس حديث كو اچھى طرح پڑھيں اور اس ميں سوچ و بچار كريں:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا ہے:
" يقينا جو چيز بھى تمہيں جنت كے قريب كرنے والى ہے ميں نے اس كے متعلق تمہيں حكم دے ديا ہے، اور جو چيز بھى تمہيں آگ كے قريب كرنے والى ہے ميں نے تمہيں اس سے منع كر ديا ہے، بلا شبہ روح القدس ( جبريل عليہ السلام ) نے ميرے دل ميں يہ بات ڈالى ہے كہ: كوئى نفس اس وقت نہيں مرتا جب تك وہ اپنا رزق پورا نہيں كر ليتا، لھذا تم اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرو اور تلاش كرنے ميں خوبصورتى اختيار كرو، اور رزق كا دير سے ملنا تمہيں اس پر نہ ابھارے كہ تم اللہ تعالى كى معصيت و نافرمانى كے ذريعہ رزق تلاش كرنے لگو؛ كيونكہ اللہ تعالى كے پاس جو كچھ ہے وہ اس كى اطاعت و فرمانبردارى كيے بغير حاصل نہيں ہوتا "
ديكھيں: السلسلۃ الصحيحۃ للالبانى حديث نمبر ( 2866 ).
اور يہ علم ميں ركھيں كہ اللہ تعالى نے پاكيزہ اشياء كھانے كا حكم ديا ہے اور يہ خبر دى ہے كہ حرام مال سے دعا قبول نہيں ہوتى:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" بلاشبہ اللہ تعالى پاك ہے اور پاكيزہ چيز كے علاوہ كچھ قبول نہيں فرماتا، اور بلاشبہ اللہ تعالى نے مومنوں كو بھى وہى حكم ديا ہے جو رسولوں كو حكم ديا، فرمان بارى تعالى ہے:
اے رسولو! تم پاكيزہ اشياء ميں سے كھاؤ اور اعمال صالحہ كرو، بلاشبہ تم جو عمل كرتے ہو ميں جانتا ہوں.
اور فرمايا:
اے ايمان والو! ہم نے جو تمہيں پاكيزہ رزق عطا كيا ہے اس ميں سے كھاؤ.
پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايسے شخص كا ذكر كيا جو ايك لمبا سفر كرتا ہے، اس كے بال پراگندہ اور گرد آلود ہيں، وہ اپنے ہاتھ آسمان كى جانب بلند كيے ہوئے يا رب يارب كى صدا لگا رہا ہے، ليكن اس كا كھانا حرام كا، اس كا پينا حرام كا، اور اس كا لباس حرام كا، اور اس كى غذا حرام كى، تو اس كى وجہ سے دعا كيسے قبول ہو"
صحيح مسلم شريف حديث نمبر ( 1015 ).
لھذا آپ اللہ تعالى سے مدد مانگيں، اور اللہ تعالى سے اجروثواب كى اميد ركھيں، اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو توفيق سے نوازے.
واللہ اعلم.