الحمد للہ.
دوسروں کے خلاف بد دعا کرنا ظلم و جارحیت ہے، تاہم اگر ایسی بد دعا غیر ارادی طور پر اس کی زبان سے نکل جاتی ہیں تو پھر اس پر کچھ نہیں ہے۔
لیکن چونکہ اب اسے اپنے آپ پر بھی خدشات رہتے ہیں اس لیے وہ اپنی زبان سے کسی کے لیے دعا نہ کیا کرے، اور نہ ہی بد دعا کیا کرے؛ کیونکہ نقصان سے بچاؤ فائدہ دینے سے مقدم ہوتا ہے۔
ہم انہیں مشورہ دیں گے کہ وہ اپنے آپ کو شرعی دم کیا کرے؛ ممکن ہے کہ اسے جنات کا سامنا ہو، اور اس کی زبان پر جن ہی بولتے ہوں، اور اس کی بد دعا کے وقت قبولیت کی گھڑی ہو تو بد دعا قبول ہو جاتی ہے۔
جیسے کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (اپنے آپ کے خلاف بد دعا مت کیا کرو؛ نہ ہی اپنی اولاد کے خلاف بد دعا کیا کرو، نہ ہی اپنی دولت کے خلاف بد دعا کیا کرو؛ مبادا تم بد دعا کرو اور وہ گھڑی اللہ تعالی کی طرف سے قبولیت کی ہو تو تمہاری بد دعا فوری قبول ہو جائے۔)
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی انہیں معاف فرمائے، اور عافیت کی نعمت سے نوازے، اور انہیں جو پریشانی ہے اللہ تعالی ان کی پریشانی اپنی رحمت سے ختم فرما دے۔
واللہ اعلم