الحمد للہ.
الحمدللہمیں نے یہ سوال فضیلۃ الشيخ محمد بن صالح عثيمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا تو ان کا جواب تھا :
والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ : وبعد :شائد آپ یہ خیال کرتے ہیں کہ جن اعمال پر وہ عمل کررہی ہے وہ اسلام کے منافی نہیں ، اسے چاہیے کہ وہ سب سے پہلے تواس ( بیوی ) کو یہ شعائر ترک کرنے کی دعوت دے اگر وہ قبول کرتے ہوئے ان پر عمل کرنا چھوڑ دیتی ہے تویہی چيز مطلوب ہے ۔
اوراگر وہ ان پر عمل کرنا ترک نہیں کرتی تو خاوند اسے کہے کہ اگر توان پر عمل کرتی رہے گی تو ہمارے مابین نکاح قائم نہیں رہے گا ، یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ عورت اس شادی کے قائم رہنے کی رغبت رکھتی ہو گي تو یہ چيز اسے اسلام قبول کرنے پرکی دعوت دے گی ۔
لیکن اگر وہ اس دھمکی کے باوجود اپنے دین پر قائم رہتی ہے تو پھر ان دونوں کے مابین نکاح نہیں اس وجہ سے خاوند کو چاہیے کہ وہ اسے علیحدگي اختیار کرلے ۔
واللہ تعالی اعلم ۔.