الحمد للہ.
خارج ہونے والا مادہ آپ كے حج اور عمرہ پر اثرانداز نہيں ہوا، نہ تو وہ حيض كا خون تھا، اور نہ ہى نفاس كا، بلكہ يہ مادہ گدلا پانى شمار ہوتا ہے جس كا حكم جمہور علماء كے ہاں يہ ہے كہ اس سے وضوء كرنا واجب ہے، اس ليے اگر آپ نے طواف افاضہ كے وقت وضوء كر كے طواف كيا تو علماء كرام كے اجماع كے مطابق آپ كا طواف صحيح ہے، ليكن اگر آپ نے وضوء نہيں كيا تو پھر علماء كرام كا اختلاف ہے كہ آيا بغير وضوء طواف ہوتا ہے يا نہيں ؟
اس كى تفصيل سوال نمبر ( 34695 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ نے يہى اختيار كيا ہے كہ اس ميں يہ شرط نہيں.
شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كا كہنا ہے:
" طہر كے بعد گدلا يا مٹيالے رنگ كا پانى يا نقطہ يا رطوبت وغيرہ خارج ہونا يہ سب حيض نہيں جو كہ نماز ميں مانع ہو، اور نہ ہى روزہ ركھنا منع ہوتا ہے، اور نہ ہى خاون كو جماع سے روكتا ہے كيونكہ يہ حيض نہيں.
ام عطيہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ " ہم گدلا اور مٹيالے رنگ كا پانى كچھ بھى شمار نہيں كرتى تھيں "
اسے امام بخارى نے روايت كيا ہے، اور ابو داود كى روايت ميں درج ذيل الفاظ زيادہ ہيں:
" طہر كے بعد .... "
اس كى سند صحيح ہے، اس بنا پر ہم كہتے ہيں كہ يقينى طہر كے بعد ان اشياء ميں سے جو كچھ بھى آئے وہ عورت كے ليےنقصان دہ نہيں، اور اسے نماز روزہ سے نہيں روكتى، اور نہ ہى خاوند كے جماع كرنے ميں مانع ہيں، ليكن عورت كو طہر ديكھنے سے قبل جلد بازى سے كام نہيں لينا چاہيے؛ كيونكہ بعض عورتيں خون بند ہوتے ہى طہر ديكھنے سے قبل ہى غسل كرنے ميں جلد بازى سے كام ليتى ہيں، اسى ليے صحابہ كرام رضوان اللہ عليہم كى بيوياں ام المؤمنين عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كے پاس خون لگى ہوئى روئى بھيجا كرتى تھيں تو عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا انہيں فرماتيں:
" تم جلد بازى سے كام نہ لو حتى كہ سفيد شفاف پانى نہ ديكھ لو " انتہى.
ديكھيں: 60 سوالا عن احكام الحيض سوال نمبر ( 24 ).
حاصل يہ ہوا كہ: ان شاء اللہ آپ كا حج صحيح ہے، اور جو مادہ خارج ہوا ہے وہ حيض نہيں، اور نہ ہى نفاس ہے.
واللہ اعلم .