الحمد للہ.
" جب كوئى سودى كاروبار كرنے والا شخص كسى انسان كو حج كرنے كے ليے رقم صدقہ كرے تو اس مال سے حج كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور اس كے ليے اس ہديہ قبول كرنے ميں كوئى حرج نہيں ہے، كيونكہ اس سود كا گناہ تو كمانے والے پر ہے، ليكن وہ شخص جو اس مال كو شرعى طريقہ سے حاصل كرے مثلا ہبہ يا ہديہ يا صدقہ كے طريقہ سے ( تو اس پر كوئى گناہ نہيں ).
اس كى دليل يہ ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے يہوديوں سے ہديہ قبول كيا تھا، اور يہوديوں كا كھانا كھايا، اور يہوديوں سے خريدارى كى حالانكہ يہودى سودى كاروبار اور حرام كھانے ميں معروف ہيں.
جى ہاں اگر ہم فرض كريں كہ ايك شخص نے كسى كى بكرى چورى كى اور وہ بكرى كسى دوسرے شخص كو ہديہ كردى تو يہاں يہ بكرى حرام ہے، كيونكہ آپ كو علم ہے كہ يہ بكرى اس كى ملكيت نہيں، ليكن اگر وہ سودى لين دين كرتا ہے تو اس كا گناہ اس پر ہے، اور جو شخص اس مال كو شرعى طريقہ سے حاصل كرتا ہے تو وہ مال اس كے ليے مباح اور جائز ہے.
تو ہم اس عورت كو كہيں گے كہ: آپ كو سودى كاروبار ميں معروف شخص سے مال ملا ہے اس سے حج كر ليں اس ميں آپ پر كوئى حرج نہيں" انتہى .