سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

سارا فديہ ايك ہي مسكين كودينے ميں كوئي حرج نہيں

سوال

كيا روزے ركھنےسےعاجزشخص كےليے تيس يوم كا فديہ ايك ہي شخص كوتيس دن تك دينا جائز ہے يا وہ تيس مسكينوں كوايك ہي دن ادا كردے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مستقل طور پر روزے ركھنےسےعاجز شخص پر لازم ہے كہ وہ ہرروزہ كے بدلے ايك مسكين كو كھانا دے اس كي دليل فرمان باري تعالي ہے:

اور ان لوگوں پر جواس كي طاقت ركھتےہيں فديہ ميں ايك مسكين كا كھانا ديں

ابن عباس رضي اللہ تعالي عنھما كہتےہيں كہ يہ آيت منسوخ نہيں اس سے مراد بوڑھا مرد اور عورت ہيں جوروزہ ركھنےكي طاقت نہيں ركھتےوہ روزہ كي جگہ ہردن كےبدلے ايك مسكين كوكھانا كھلائيں . صحيح بخاري ( 4505 )

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں:

كھانا كھلانے كي دو كيفيتيں ہيں:

پہلي: جتنے روزے اس كےذمہ ہيں ان ايام كےحساب سے كھانا تيار كركے مساكين كو دعوت دے كركھلادے، جب انس بن مالك رضي اللہ تعالي عنہ بوڑھے ہوگئے تووہ ايسا ہي كيا كرتےتھے.

دوسري كيفيت: مساكين كو پكائے غير كھانے دے . اھ

ديكھيں: الشرح الممتع ( 6 / 335 )

مزيد تفصيل كےليے سوال نمبر ( 49944 )

اور رہا مسئلہ ايك ہي مسكين كو تيس دن تك كھانا كھلانےكا تواس كے متعلق بہت سے اہل علم اسےجائز كہتےہيں، شوافع ، حنابلہ اور مالكيہ كي ايك جماعت كا يہي مسلك ہے، الانصاف ميں ہےكہ: ايك ہي مسكين كو ايك دفعہ ہي كھانا دينا جائز ہے. اھ ديكھيں: الانصاف ( 3 / 291 )

اورمزيدتفصيل كےليے ديكھيں: تحفۃ المحتاج ( 3 / 446 ) كشاف القناع ( 2 / 313 ) .

مستقل فتوي كميٹي " اللجنۃ الدائمۃ " كا فتوي ہےكہ:

جب ڈاكٹريہ كہہ ديں كہ آپ كو جوبيماري لگي ہوئي ہے اس سےشفايابي كي اميد نہيں اور آپ روزے نہيں ركھ سكتے توآپ كےذمہ ہردن كےبدلےبطور فديہ ايك مسكين كوكھانا لازم ہے، اور يہ كھانااس ملك ميں كھائي جانےوالي اشياء كھجور وغيرہ كا نصف صاع دينا ہوگي ، اور اگر آپ كسي مسكين كو صبح اور شام كا كھانا اتنےايام كھلائيں جوآپ كےذمہ ہيں تو يہ كفائت كر جائے گا. اھ

ديكھيں: فتاوي اللجنۃ الدائمۃ ( 10 / 198 ).

تواس سے آپ كےعلم ميں يہ بات آگئي ہوگي كہ ايك مسكين كو تيس يوم كھانا دينا يا پھر تيس مسكينوں كو جمع كركےايك ہي كھانا كھلانا جائز ہے .

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب