الحمد للہ.
يہ نوجوان جس كے متعلق آپ نے كہا ہے كہ وہ اپنى قوم كو بہت محبوب ہے، ليكن اس نوجوان ميں كچھ اسراف ہے جو اس كے اور رب كے مابين ہے، ميں كہتا ہوں:
يہ نوجوان جسے اللہ تعالى نے امامت كى بنا پر اس كى قوم كے ليے اسے محبوب اور پسنديدہ شخص بنا ديا ہے، اس كى وجہ سے ضرورى اور واجب ہے كہ وہ اپنے اندر پائى جانے والى كمى و كوتاہى كو دور كرے، اور عبادت كو اچھے انداز سے سرانجام دے، اور اس كے ساتھ ساتھ اس نعمت پر اللہ تعالى كا شكر ادا كرے.
كيونكہ كسى انسان كا اپنى قوم كے ہاں محبوب اور پسنديدہ ہونا، اور ان كى امامت كروانا اللہ تعالى كى عظيم نعمتوں ميں شمار ہوتا ہے.
فرمان بارى تعالى ہے:
اور اللہ رحمن كے بندے جو زمين پر بڑے آرام سے چلتے ہيں .
آگے چل كر اللہ سبحانہ وتعالى نے فرمايا:
اور ہميں متقين كا امام و پيشوا بنا.
اور پھر نمازى حضرات تو متقين ميں شامل ہيں،اور ان كا امام اللہ تعالى كے اس فرمان ميں داخل ہے:
اور ہميں متقين كا امام و پيشوا بنا.
چنانچہ اسے اس نعمت پر اللہ تعالى كا شكر بجا لانا چاہيے، اور اپنے اوپر زيادتى كرنے سے اجتناب كرے، اور اسے ان اسباب ميں شامل كرے جو اس كے ليے اللہ تعالى كى اطاعت و فرمانبردارى ميں ممد و معاون ہو، اور اسے اپنى جگہ پر اللہ تعالى سے ڈرنا چاہيے.
اور اس كا يہ كہنا كہ:
ميں رياء كارى اور نفاق سے ڈرتا ہوں، يہ ايك شيطانى وسوسہ ہے جب بھى انسان كوئى نيكى اور اللہ تعالى كى اطاعت و فرمانبردارى كا كام سرانجام دينے لگتا ہے تو شيطان يہ وسوسہ ڈال كر اپنا شيطانى اسلحہ استعمال كرتا ہوا كہتا ہے: تم تو رياء كار ہو.
چنانچہ انسان كو يہ وسوسہ ختم كرنا چاہيے اور وہ اس كى طرف توجہ ہى نہ دے، اور اللہ تعالى سے مدد و تعاون حاصل كرے، اور پھر وہ تو ہر نماز ميں يہ كلمات دھراتا رہتا ہے: اياك نعبد و اياك نستعين.
واللہ اعلم .