سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

خاوند كے علاوہ دوسرے شخص كى طرف كھنچتى چلى جا رہى ہے

45520

تاریخ اشاعت : 13-02-2012

مشاہدات : 9548

سوال

ميں شادى شدہ ہوں اور ميرے تين بچے بھى ہيں، ميرا خاوند ميرے ساتھ حسن سلوك بھى كرتا اور ميرا بہت خيال كرتا ہے، ليكن ميں خاوند كے ايك رشتہ دار مرد كى طرف كھنچتى چلى جا رہى ہوں، مذكورہ شخص مجھ سے دس برس چھوٹا ہے، مجھے علم ہے كہ وہ شخص كچھ عرصہ سے ميرى محبت ميں گرفتار ہے.
ميں نے اسے بتايا ہے كہ يہ معاملہ ناممكن ہے، ليكن ميرے بارہ ميں اس كے احساسات اور جذبات زيادہ بڑھ رہے ہيں، ميں نے اسے كہا كہ تم استخارہ كرو اور اللہ سے ہدايت طلب كرو تو اس نے تين بار استخارہ كيا اور ہر بار مثبت نتيجہ ہى سامنے آيا.
ميں اس سے نہيں ملتى ليكن مجھے علم ہے كہ وہ ايك احترام كرنے والا سچا نوجوان ہے، ميرے جذبات اور احساسات بھى اس كے بارہ ميں كچھ عجيب سے ہو رہے ہيں ميں اس كى طرف مائل ہوتى جا رہى ہوں، ليكن ميں ہميشہ ان جذبات و احساسات كو پوشيدہ ركھتى ہوں، كيا ميرے ليے شادى شدہ ہوتے ہوئے اس كے بارہ ميں استخارہ كرنا جائز ہے ؟ اور مجھے كيا كرنا چاہيے ؟
برائے مہربانى ميرے ليے دعا فرمائيں اور اس مشكل ترين مرحلہ ميں ميرى مدد فرمائيں، ميں اپنے خاوند اور اپنے خاندان كے ليے مشكلات كا باعث نہيں بننا چاہتى، ميں كيا كروں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ سبحانہ و تعالى نے مردوں كو عورتوں كى طرف مائل ہونے والا اور عورتوں كو مردوں كى طرف مائل ہونے والا بنايا ہے، اور يہ ميلان ايسا ہے جس كا معنى كبھى تو حرام كام كے نتيجہ ميں نكلتا ہے مثلا زناكارى، يا پھر ايك شرعى تعلقات كى شكل ميں سامنے آتا ہے يعنى شادى و نكاح كى صورت ميں.

اور پھر اللہ سبحانہ و تعالى نے بيوى كو اپنے خاوند كے ليے اور خاوند كو اپنى بيوى كے ليے ستر اور پردہ بنايا ہے اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

يہ ( بيوياں ) تمہارے ليے لباس ہيں اور تم ان كے ليے لباس ہو البقرۃ ( 187 ).

پھر اللہ سبحانہ و تعالى كى كچھ خاوند اور بيوى پر خاص نعمت يہ ہوتى ہے كہ ان كى آپس ميں محبت و مودت اور الف و پيار ہوتا ہے، اور دونوں ميں موافقت و اتحاد ہوتا ہے جو ان كے محبت و پيار اور الفت و مودت كا سبب بنتا اور اختلاف و افتراق اور عليحدگى و خاندان ميں نفرت اور بغض كو ختم كرنے كا باعث ہوتا ہے.

يہ ايك ايسى عظيم نعمت ہے جس كا احساس اسى صورت ميں اور وقت ہوتا ہے جب ان ميں خاندانى تعلقات خراب ہو جائيں، اور ان دونوں ميں جھگڑا و اختلاف پيدا ہونے شروع ہوں اور ازدواجى تعلقات ايسى جہنم بن كر رہ جائيں جو ناقابل برداشت ہوں.

تو اس وقت خاوند اور بيوى دونوں ہى اپنى اپنى جگہ خاندانى تعلقات كو قائم ركھنے كا خواب ديكھنا شروع ہو جاتے ہيں اور اس طرح مرد كى خواہش اس كى بيوى ہوتى ہے جس كے ساتھ وہ زندگى بسر كرنا سعادت و خوشى محسوس كرتا ہے، اور اسى طرح عورت كى خواہش اس كا خاوند ہوتا ہے جس كے ساتھ رہن اوہ سعادت و خوشبختى سمجھتى ہے.

آپ كے سوال يہ سمجھ آتى ہے كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے آپ پر يہ سارى نعمتيں كر ركھى تھيں، آپ پر واجب و ضرورى تو يہ تھا كہ آپ ان عظيم نعمتوں پر اللہ سبحانہ و تعالى كا شكر ادا كرتيں، اور اللہ نے آپ كو جن نعمتوں اور خاندان سے نوازا تھا اس كى حفاظت كرتى جن كى نعمتوں اور خاندان لاكھوں عورتيں تمنا كرتى پھرتى ہيں كہ وہ اچھى اور بہتر حالت ميں ہوں جس طرح آپ ہيں ليكن آپ كو اس كى كوئى قدر و قيمت ہى نہيں.

يہ جان ليں كہ عورت كے ليے كسى اجنبى اور غير محرم مرد سے تعلقات قائم كرنے اور رابطہ ركھنا جائز نہيں ہے، اور اگر عورت شادى شدہ ہو تو اس شادى شدہ عورت اور ايك اجنبى مرد كے مابين تعلقات قائم ہونا تو اور بھى زيادہ شديد حرام ہو جاتے ہيں، كيونكہ يہ تو خاوند كے حق اور شرف و عزت پر بھى زيادتى اور ڈاكہ ہے.

اس بنا پر آپ كے ليے نہ تو آپ كے ليے اور نہ ہى اس مجرم عاشق كے ليے ان تعلقات كى بنا پر استخارہ كرنا جائز ہے، بلكہ استخارہ تو ايسے معاملہ اور كام ميں كرنا ہوتا ہے جس كے بارہ ميں كوئى واضح نہ ہو رہا ہو كہ آيا اس ميں خير ہے يا شر، اور مسلمان كو اس ميں اپنى مصلحت كا علم نہ ہو رہا ہو، تو وہ اس كے ليے استخارہ كرتا ہے حتى كہ اللہ سبحانہ و تعالى اس كے ليے اگر وہ بہتر و اچھا ہے تو اس كے ليے خير و اچھائى كو اس كے مقدر ميں كر دے، اور اگر وہ برا ہے تو يہ شر اور برائى اس سے دور كر دے.

ليكن ايك مسلمان شخص اللہ كى معصيت و نافرمانى كے ليے اور اللہ كے حكم كى مخالفت كرنے ميں استخارہ كرتا پھرے تو يہ ايسى معصيت و نافرمانى ہے جس پر توبہ و استغفار كرنا واجب ہو جاتى ہے.

اس كى تفصيل كچھ اس طرح ہے:

جب كوئى عورت اپنے خاوند كے نكاح اور عفت و عصمت ميں رہتے ہوئے كسى دوسرے مرد سے شادى كرنے كے ليے استخارہ كرتى ہے تو اس كا معنى يہ ہوا كہ وہ اپنا گھر اور خاندان تباہ كرنے كے ليے استخارہ كر رہى ہے، اور اپنى اولاد كو ضائع كرنے كے ليے استخارہ كرتى ہے، اور ايسے خاوند سے طلاق لينے كے ليے استخارہ كر رہى ہے جس خاوند نے اس عورت كے ساتھ حسن سلوك كيا، اور اس كا بہت زيادہ خيال ركھا، اور اس كو اہميت دى.

تو يہ عورت اپنے خاوند سے خيانت كرنے اور اس كى پيٹھ ميں چھرا گھونپنے كے ليے استخارہ كر رہى ہے، كہ اس كا خاندا بكھر جائے، اور خاوند اور اس كا اپنا گھر اپنے ہاتھوں تباہ ہو جائے، وہ عورت تو ايك بڑى نيكى اور خير كثير كے مقابلہ ميں شديد برائى اور نيكى كرنے والے كے حق كا انكار كرنے ميں استخارہ كر رہى ہے.

رہا يہ كہ استخارہ كا نتيجہ آپ كے كہنے كے مطابق كہ آپ كا وہ دوست اسے مثبت قرار دے رہا ہے! تو بلاشك و شبہ يہ چيز تو شيطان كى جانب سے نفسانى خواہشات كى پيروى كو مزين كرنے كے علاوہ كچھ نہيں ہے.

كسى بھى مسلمان شخص كے ليے كسى حرام چيز كے ارتكاب پر استخارہ كرنا جائز نہيں ہے تو پھر يہ كيسے ہو سكتا ہے كہ وہ استخارہ كر كے پھر يہ خيال بھى كرنا شروع كر دے كہ اس كو مثبت نتيجہ حاصل ہوا ہے ؟!

پھر استخارہ كے بعد مسلمان دو ميں سے ايك چيز كا عزم كرتا ہے:

يا تو اس فعل اور كام كو سرانجام دے، يا پھر اسے ترك كر دے، اللہ اس كے ليے جو آسان كر دے اس ميں اس كے ليے خير و بھلائى ہے، اور يا پھر وہ شرح صدر كا انتظار كرے يا كوئى خواب وغيرہ ديكھے تو يہ سب چيزيں غالب طور وہمى ہوتى ہيں اس پر كوئى شرعى حكم قائم نہيں ہو سكتا.

اوپر جو كچھ بيان ہوا ہے اس كى بنا پر آپ كے ليے ضرورى و واجب ہے كہ اس موضوع كے متعلق آپ كو جتنے بھى بھى شيطانى وسوسے ہيں ان سب كو مسترد كر ديں، اور آپ اپنے ليے شر و برائى كى راہ مت كھوليں، اور نہ ہى اپنى اولاد اور خاندان كے ليے شر و برائى كو راہ ديں.

يہ علم ميں ركھيں كہ آپ شيطانى چال كا شكار ہوئى ہيں كہ شيطان نے آپ اور اس نوجوان كے ليے اس حرام كام كو مزين كر كے پيش كيا حتى كہ اس نے آپ دونوں سے اپنا ہدف اور خواہش پورى كرانے كى كوشش كى ہے، يعنى وہ ايك مسلمان خاندان اور گھر كى تباہى چاہتا ہے جو كہ ابليس كو سب سے اچھا لگتا ہے، كيونكہ ابليس كو ايك مسلمان گھر تباہ كرنے سے كوئى دوسرا كام اہم نہيں ہے.

وہ تو يہى چاہتا ہے كہ دو مسلمان خاوند اور بيوى جن ميں الفت و پيار اور مودت و محبت پائى جاتى ہے جن كى زندگى بڑى اچھى بسر ہو رہى ہے وہ ان دونوں ميں طلاق كرا كر اس معركہ ميں سرخرو ہو جائے، اور تمہارى اولاد كو بكھير كر ضائع كر دے، تا كہ وہ بھى صحيح اسلامى تربيت نہ حاصل كر سكيں.

اس ليے آپ اس شيطانى ہتھكنڈے كو كاٹ كر ركھ ديں اور اس نوجوان كو موقع مت ديں كہ وہ آپ كى ازدواجى زندگى اور گھر خراب كر كے ركھ دے، اس ليے آپ اس كے ہر راہ كو كاٹ كر ركھ ديں جو آپ كى زندگى كو خراب كرنے كا باعث بنتا ہو.

ان شيطانى وسوسوں كو ختم كرنے ميں ممد و معاون درج ذيل چند ايك سوالات ہيں، ہم گزارش كرتے ہيں كہ آپ پورى سچائى كے ساتھ ان سوالات كا جواب ديں:

ـ اگر يہ نوجوان نيك و صالح ہوتا تو كس طرح اپنے مسلمان بھائى كا گھر تباہ كرنے پر راضى ہے ؟

ـ اگر يہ انسان آپ سے حقيقى محبت كرتا ہے تو پھر وہ آپ كا گھر اور خاندان كس ليے تباہ كرنے پر تلا ہوا ہے ؟ كيا وہ آپ سے محبت كرتا ہے يا كہ اپنے آپ سے وہ تو اپنى شہوت كو ديكھ رہا ہے ؟

ـ اگر اس كى خواہش اور تمنا پورى ہو گئى اور تمہيں خاوند سے طلاق مل گئى ( اللہ نہ كرے ) تو آپ كى اولاد كا انجام كيا ہوگا ان كى ديكھ بھال كون كريگا جن كے بارہ ميں قيامت كے روز آپ سے سوال ہونا ہے ؟

ـ اس بات كى كيا ضمانت ہے كہ وہ نوجوان شادى كے بعد بھى ايسے ہى جذبات ركھےگا جيسے اب ہيں ؟ كيونكہ ديكھا گيا ہے جتنے بھى عشق كى بنا پر اور محبت كى شادى سے گھر آباد ہوئے ان كا انجام برا ہى ہوا، كچھ ہى مہينوں كے بعد وہ تباہ ہوگئے كيونكہ اللہ اور رسول كى نافرمانى پر يہ گھر بنا تھا.

ـ كيا آپ توقع ركھتى ہيں كہ شادى كے بعد بھى ايك دوسرے پر اعتماد ہوگا ؟ جب آپ كسى دوسرے كے نكاح ميں تھيں اور اس نے آپ سے محبت كى تو پھر كيا وہ آپ كے علاوہ كسى اور سے محبت نہيں كريگا چاہے شادى شدہ ہو يا غير شادى شدہ ؟ اور وہ آپ پر كيسے اعتماد كريگا كيونكہ آپ نے بھى تو پہلے خاوند سے خيانت كى، اس طرح دونوں ميں شكوك و شبہات رہيں گے، كيونكہ دونوں ہى حرام كام پر راضى ہوئے، عقد نكاح ميں رہتے ہوئے حرام تعلقات قائم كيے كون ضمانت دےگا كہ دوبارہ ايسے نہيں ہوگا ؟

رہا مسئلہ كہ آپ دعا كريں تو آپ اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا كريں كہ وہ اپنے فضل و كرم سے آپ سے ہر قسم كى برائى اور شر دور كر دے، اور آپ كے گھر اور خاندان كو ہميشہ قائم و دائم ركھے، اور محبت و الفت اور پيار زيادہ فرمائے، اور آپ كى اولاد اور خاوند كى حفاظت كرے شيطان كے وسوسوں سے انہيں دور ركھيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب