الحمد للہ.
منصۃ ( الكوشۃ ) وہ كرسى يا بينچ يا سٹيج اور اونچى جگہ جس پر دلہن بيٹھتى ہے يہ دور قديم سے معروف ہے.
المصباح المنير ميں درج ہے:
نص النساء العروس نصا: يعنى عورتوں نے دلہن كو سٹيج اور بينچ پر بٹھايا، يہ وہ كرسى ہوتى ہے جس پر دلہن بناؤ سنگھار كر كے بيٹھتى ہے " انتہى
ديكھيں: المصباح المنير ( 608 ).
اور شرح الكوكب المنير ميں درج ہے:
" فالنص لغۃ: لغت ميں اسے كشف اور ظاہر كرنے كو كہتے ہيں، اور اسى ميں يہ كہا جاتا ہے: نصت الظبيۃ راسھا يعنى ہرنى نے اپنا سر اونچا اور ظاہر كيا، اور اس ميں منصۃ العروص بھى شامل ہوتا ہے يعنى وہ كرسى جس پر دلہن بيٹھتى ہے "
ديكھيں: ( 3 / 478 ).
دلہن كے سٹيج يا اونچى جگہ كرسى پر بيٹھنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ وہ مردوں كى نظروں سے اوجھل ہو اور وہاں صرف عورتيں ہى ہوں كوئى اجنبى مرد اور نہ ہى دولہا وہاں ہو، اور يہ تكبر شمار نہيں ہوتا، بلكہ اس كى غرض يہ ہے كہ سارى عورتيں اسے ديكھ ليں.
يہاں ايك منكر اور برے كام پر متنبہ كرنا ضرورى ہے جو اس سلسلہ ميں بعض معاشروں ميں پايا جاتا ہے كہ خاوند اور بيوى دونوں ہى سٹيج پر غير محرم مرد اور عورتوں كے سامنے بيٹھتے ہيں اور وہ دلہن پورے ميك اپ اور جمال و خوبصورتى ميں ہوتى ہے، يا پھر خاوند آ كر غير محرم عورتوں كے سامنے دلہن كے ساتھ سٹيج پر بيٹھتا ہے اور عورتيں پورى زينت كے ساتھ موجود ہوتى ہيں.
مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام كہتے ہيں:
" شادى كى تقريب ميں خاوند كا دلہن كے ساتھ غير محرم عورتوں كے سامنے سٹيج پر اس حالت ميں بيٹھنا كہ وہ ان عورتوں كو پورى زينت و خوبصورتى ميں ديكھ رہا ہوتا ہے اور وہ عورتيں اسے ديكھتى ہيں، يہ جائز نہيں بلكہ ايسا برا عمل ہے جس سے منع كرنا اور روكنا واجب ہے "
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتا ( 19 / 120 ).
واللہ اعلم .