جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

خاوند و بيوى كے استمتاع كى حدود اور بيوى كا دودھ پينا

47721

تاریخ اشاعت : 01-05-2009

مشاہدات : 57198

سوال

كيا جماع كے وقت بيوى كى چھاتى چوسنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

خاوند كے ليے بيوى سے كوئى بھى فائدہ اور خوشطبعى كرنا جائز ہے، صرف دبر ميں دخول ( يعنى پاخانہ والى جگہ كا استعمال ) اور حيض و نفاس كى حالت ميں بيوى سے جماع كرنا حرام ہے، اس كے علاوہ كچھ نہيں، خاوند جو چاہے كر سكتا ہے مثلا بوس و كنار اور معانقہ اور چھونا اور اسے ديكھنا وغيرہ.

حتى كہ اگر وہ بيوى كے پستان سے دودھ پى چوسے تو يہ مباح استمتاع ميں شامل ہوتا ہے، اور اس پر دودھ كے اثرانداز ہونے كا نہيں كہا جا سكتا؛ كيونكہ بڑے شخص كى رضاعت حرمت ميں مؤثر نہيں، بلكہ رضاعت تو دو برس كى عمر ميں مؤثر ہوتى ہے.

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كا كہنا ہے:

" خاوند كے ليے اپنى بيوى كے سارے جسم سے فائدہ حاصل كرنا اور كھيلنا جائز ہے، صرف دبر ( يعنى پاخانہ والى جگہ ) اور حيض و نفاس ميں جماع كرنا، اور حج و عمرہ كے احرام كى حالت ميں جماع كرنا حرام ہے، حلال ہونے كے بعد كر سكتا ہے "

الشيخ عبد العزيز بن باز.

الشيخ عبد اللہ بن قعود.

فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 19 / 351 - 352 ).

اور فتوى كميٹى كے علماء كا يہ بھى كہنا ہے:

" خاوند كے ليے بيوى كا پستان چوسنا جائز ہے، اس كے معدہ ميں دودھ جانے سے حرمت واقع نہيں ہو جائيگى "

الشيخ عبد العزيز بن باز.

الشيخ عبد الرزاق عفيفى.

الشيخ عبد اللہ بن غديان.

الشيخ عبد اللہ بن قعود.

اور شيخ محمد صالح العثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" بڑے شخص كى رضاعت مؤثرنہيں؛ كيونكہ مؤثر رضاعت تو دودھ چھڑانے سے قبل دو برس كى عمر ميں پانچ يا اس سے زائد رضاعت دودھ پينا ہے، بڑے شخص كى رضاعت مؤثر نہيں ہو گى.

اس بنا پر اگر فرض كر ليا جائے كہ كوئى شخص اپنى بيوى كا دودھ پى لے يا اس كے پستان وكو چوسے لے تو وہ اس طرح اس كا بيٹا نہيں بن جائيگا "

ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 3 / 338 ).

اور رہا مسئلہ بيوى سے وہ استمتاع اور فائدہ حاصل كرنا جو ممنوع نہيں تو اس كے متعلق ہم ذيل ميں اہل علم كے اقوال پيش كرتے ہيں:

ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" دخول كے بغير سرينوں كے ساتھ لذت حاصل كرنے ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ سنت نبويہ ميں دبر كى حرمت وارد ہے اور وہ اس ميں مخصوص ہے، اور اس ليے بھى كہ يہ گندگى كى بنا پر حرام كيا گيا ہے، اور يہ دبر ( يعنى پاخانہ كرنے والى جگہ ) كے ساتھ خاص ہے، اس ليے حرمت بھى اس كے ساتھ خاص ہوئى "

ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 7 / 226 ).

اور الكاسانى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" صحيح نكاح كے احكام ميں عورت كو زندگى ميں سر سے ليكر پاؤں تك ديكھنا اور چھونا شامل ہے؛ كيونكہ وطئ اور جماع تو ديكھنے اور چھونے سے بھى اوپر ہے، اس ليے جماع اور وطئى كى حلت ديكھنے اور چھونے كے ليے بالاولى حلت ہو گى "

ديكھيں: بدائع الصنائع ( 2 / 231 ).

اور ابن عابدين كہتے ہيں:

" ابو يوسف نے ابو حنيفہ سے دريافت كيا كہ كوئى شخص اپنى بيوى كى شرمگاہ كو چھوئے اور بيوى خاوند كى شرمگاہ كو چھوئے تا كہ اس ميں حركت پيدا ہو تو كيا اس ميں كوئى حرج ہے ؟

انہوں نے جواب ديا: نہيں، مجھے اميد ہے كہ اس ميں عظيم اجر ملے گا "

ديكھيں: رد المختار ( 6 / 367 ).

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس مباح كو بيان كرتے ہوئے حائضہ عورت كى فرج ميں دخول اور جماع كى حرمت بيان كرتے ہوئے اس كے علاوہ باقى جسم كو مباح قرار ديا ہے جو كہ حيض كى حالت كے علاوہ باقى حالت ميں مباح ہونے كے ليے زيادہ واضح ہے.

شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" قولہ: " و يستمتع بما دونہ " يعنى آدمى حائضہ عورت سے فرج كے علاوہ باقى جسم سے فائدہ اٹھا سكتا ہے.

اس ليے ازار يعنى چادر كے اوپر اور نيچے سے فائدہ حاصل كرنا جائز ہے، ليكن يہ ضرورى ہے كہ عورت كو ازار ضرور باندھى ہو؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو حيض كى حالت ميں چادر باندھنے كا حكم ديتے اور پھر آپ ان سے مباشرت كرتے، اور آپ كا انہيں چادر اور لنگوٹ باندھنے كا حكم دينا اس ليے تھا كہ آپ اس حيض كے خون كے اثرات نہ ديكھ سكيں.

اور اگر خاوند چاہے تو مثلا دونوں رانوں كے درميان سے بھى فائدہ حاصل كر سكتا ہے اس ميں كوئى حرج نہيں.

اور اگر يہ كہا جائے كہ اس كا جواب كيا ہے:

جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كيا گيا كہ حيض كى حالت ميں خاوند كے ليے بيوى سے كيا حلال ہے ؟ تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ازار اور لنگوٹ كے اوپر آپ كو حق ہے "

يہ اس كى دليل ہے كہ استمتاع ازار اور لنگوٹ سے اوپر والے حصہ ہو گا ؟

تو اس كا جواب يہ ہے كہ:

1 ـ يہ تنزہ يعنى صفائى و ستھرائى اور ممنوع سے اجتناب كے اعتبار سے ہے.

2 اسے اختلاف حال پر محمول كيا جائيگا، لہذا رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان: " تم جماع كے علاوہ باقى سب كچھ كرو " يہ اس شخص كے متعلق ہے جو اپنے آپ پر كنٹرول ركھتا ہو.

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان:

" آپ كو ازار اور لنگوٹ كے اوپر حق ہے " يہ اس شخص كے متعلق ہے جو قلت دين يا قوت شہوت كى بنا پر اپنے اوپر كنٹرول نہ ركھتا ہو "

ديكھيں: الشرح الممتع ( 1 / 417 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب