الحمد للہ.
اس ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ اس لڑكے اور لڑكى كا رشتہ كے اعتبار سے آپس ميں كوئى تعلق نہيں، وہ لڑكى اس كے ليے اور لڑكا اس لڑكى كے ليے اجنبى ہے.
چنانچہ آدمى كے ليے اپنے باپ كى بيوى كى كسى ايسى بيٹى سے دو كسى دوسرے آدمى سے پيدا شدہ ہو شادى كرنا جائز ہے.
كيونكہ اللہ تعالى نے جب محرم عورتوں كا نكاح ميں ذكر كيا تو فرمايا:
اور تمہارے ليے اس كے علاوہ ( باقى عورتيں ) حلال كر دى گئى ہيں النساء ( 24 ).