الحمد للہ.
" جى ہاں اگر كوئى شخص احرام كى چادريں زيب تن كرنے كى استطاعت نہيں ركھتا تو وہ اسى لباس ميں احرام باندھ سكتا ہے جو اسے مناسب ہو، اہل علم كے ہاں اس كے ليے يہ جائز ہے، اور اسے ايك بكرى ذبح كر كے فقراء ميں تقسيم كرنا ہو گى، يا پھر وہ چھ مسكينوں كو كھانا دے گا ہر مسكين كو نصف صاع يا پھر تين روزے ركھے.
اہل علم نے سر منڈانے پر قياس كرتے ہوئے اسى طرح كہا ہے، سرمنڈانے كا ذكر اس آيت ميں ہے:
فرمان بارى تعالى ہے:
اور تم اپنے سر اس وقت تك نہ منڈاو جب تك قربانى قربان گاہ تك نہ پہنچ جائے، اور جو كوئى تم ميں سے مريض ہو يا اس كے سر ميں تكليف ہو تو وہ روزے يا صدقہ يا قربانى كا فديہ دے البقرۃ ( 196 ).
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بيان كيا ہے كہ روزے تين ہيں، اور صدقہ چھ مسكينوں كو كھانا دينا ہے، جو كہ ہر مسكين كو نصف صاع ہے، اور قربانى ايك بكرى ذبح كرنا ہے، احتياط اسى ميں ہے كہ قربانى اور كھانا مكہ ميں ديا جائے، كيونكہ ممنوعہ لباس كا استعمال حلال ہونے تك چلے گا.