الحمد للہ.
نہ تو اس پر کفارہ اورنہ ہی کوئي گناہ ہے ، اس لیے کہ مسافرکے لیے روزہ چھوڑنا جائز ہے ، لیکن اسے اس کے بدلے میں قضاء کرنا ہوگي ۔
مستقل فتوی کمیٹی ( اللجنۃ الدائمۃ ) سے مندرجہ ذیل سوال کیا گیا :
جس نے حالت سفرمیں رمضان میں بغیر روزہ کے دن کے وقت بیوی سےجماع کرلیا اس کا حکم کیا ہے ؟
کیمٹی کا جواب تھا :
مسافر کےلیے رمضان کا روزہ ترک کرنا جائز ہے اوراس کے بدلے میں وہ بعد میں بطورقضاء روزہ رکھے گا اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
جو کوئي بھی مریض ہویا مسافر وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے البقرۃ ( 185 ) ۔
جب تک وہ سفر میں ہو اسے کے لیے کھانا پینا اورجماع کرنا جائز ہے ۔ اھـ
دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 202 ) ۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذیل سوال کیا گيا :
جس نےماہ رمضان کےروزے کی حالت میں جماع کرلیا اس کا کیا حکم ہے ، اورکیا مسافر کے لیے روزہ نہ رکھنے کی حالت میں بیوی سے جماع کرنا جائز ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالی نے جواب دیا :
جس نے رمضان میں واجبی روزہ کی حالت میں بیوی سے دن کے وقت جماع کرلیا اس پر کفارہ ظہار ہے ( ایک غلام آزاد کرنا ، اگر غلام نہ ہو تومسلسل دوماہ کے روزے رکھنا ، اوراگر اس کی استطاعت نہ ہوتو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ) اوراس کے ساتھ اس پر قضاء بھی واجب ہے اوراس کے ساتھ ساتھ اپنے کیے سے توبہ بھی کرنا ہوگي ۔
لیکن اگر وہ مسافر ہو یا مریض جس کی وجہ سے اسے روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے تواس پر نہ تو کفارہ ہوگا اورنہ ہی کوئي حرج ، لیکن اس دن کے بدلے میں اسے بطور قضاء ایک روزہ رکھنا ہوگا ، اس لیے کہ مسافر اورمریض کےلیے روزہ افطار کرنا مباح ہے ، جیسا کہ اللہ تعالی کافرمان ہے :
جوکوئي مریض ہویا مسافر وہ دوسرے ایام میں گنتی پوری کرے البقرۃ ( 154 ) ۔
اس مسئلہ ميں عورت کا حکم بھی مرد کے حکم کی طرح ہی ہے ، کہ اگر تو اس کا روزہ واجب وفرض ہو تواس حالت میں اس پر کفارہ اورقضاء دونوں ہونگے ، اوراگر وہ مسافرہ یا مریضہ ہو جس کی بنا پر روزہ سے مشقت حاصل ہوتو اس حالت میں اس پر کفارہ نہيں بلکہ صرف قضاء ہی ہوگي ۔ اھـ
دیکھیں مجموع الفتاوی ( 15 / 307 ) ۔
اورشيخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذیل سوال کیا گیا :
سفر کی حالت ماہ رمضان کے دن میں بیوی سے جماع کرنے والے کا حکم کیا ہوگا ؟
توشیخ رحمہ اللہ تعالی کاجواب تھا :
اس میں کوئي حرج نہيں ، اس لیے کہ مسافر کےلیے کھانے پینے اورجماع سے روزہ چھوڑنا جائز ہے لھذا اس میں اس پرکوئي حرج نہيں اورنہ ہی کوئي کفارہ لیکن اس دن کے بدلے میں بطور قضاء روزہ رکھنا واجب ہوگا ۔
اوراسی طرح اگرعورت بھی مسافر ہوتواس پرکوئي حرج نہيں ، لیکن اگر وہ عورت مقیم ہواورروزہ فرضی رکھا ہوتو اس حالت میں خاوند کےلیے اس سے جماع کرنا جائز نہيں اس لیے کہ ایسا کرنے سے اس کی عبادت فاسد ہوجائے گی ، اورعورت کے لیے واجب ہے کہ وہ اس سے ایسا کام کرنے سے باز رکھے۔ا ھـ
دیکھیں فتاوی الصیام ( 344 ) ۔
واللہ اعلم .